Sirat ul Anbiya Ki Khususiyat

May 13,2022 - Published 1 year ago

Sirat ul Anbiya Ki Khususiyat

بسم اللہ الرحمن الرحیم

                                                شیخ الحدیث مفتی محمد قاسم عطاری مدظلہ العالی کی انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت پر مشہور کتاب

’’سیرت الانبیاء‘‘ کی خصوصیات

انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی سیرت کا علم حاصل کرنے کے لیے شیخ الحدیث و التفسیر مفتئِ اہلسنت مفتی محمد قاسم عطاری مدظلہ العالی کی کتاب ’’سیرت الانبیاء ‘‘ کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔

’’سیرت الانبیاء‘‘  کتاب میں انبیاء علیہم السلام کی مبارک زندگیوں پر یہ جامع جملے تحریر کیے گئے ہیں :

’’انبیائے کرام علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں ، جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی ۔ حکمتوں کے سر چشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائیں ، جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں ، ان کی ربانی سیرتوں ، راہ خدا میں کاوشوں اور خدائی پیغام پہنچانے میں اٹھائی گئی مشقتوں میں تمام انسانیت کے لیے عظمت و شوکت کردار ، ہمت ، حوصلے اور استقامت کا عظیم درس موجود ہے۔  ان کی سیرت کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی ، روح کو قوت ، دلوں کو ہمت ، عقل کو نور ، سوچ کو وسعت ، کردار کو حسن ، زندگی کو معنویت ، بندوں کو نیاز اور قوموں کو عروج بخشتا ہے۔ ‘‘

میرے مطالعہ کی روشنی میں کتاب سیرت الانبیاء درج ذیل خصوصیات کی حامل ہے ۔

1 : اس کتاب میں 33 انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔

2 : ہر نبی کی سیرت بیان کرنے سے پہلے ابتدا میں ٹائٹل پیج کا التزام کیا گیا ہے ، جس میں کئی متبرک مقامات اور عبرت انگیز مقامات کی تصاویر موجود ہیں۔

3 : انبیائے کرام علیہم السلام کا صریح تذکرہ قرآن کریم میں کس کس مقامات پر ہے ، اسے ایک الگ باب میں سورت کے نام اور آیت نمبر کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔

4 : انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں بیان کی گئی ہے ، جس کے مطالعہ سے سیرت کے ساتھ ساتھ بہت سا فہم قرآن بھی حاصل ہوتا ہے۔

5 : انبیائے کرام علیہم السلام سے متعلق احادیث کو الگ باب میں ذکر کیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے کتاب کا مطالعہ کرنے والا حدیث کے فیضان سے بھی مالا مال ہوتا ہے۔

6 : گزشتہ قوموں میں پائی جانے والی برائیاں اور ان پر آنے والے عذاب کا تذکرہ بھی اس کتاب میں موجود ہے ، تاکہ موجودہ زمانے میں گزشتہ قوموں والی برائیوں میں مبتلا افراد کے لیے نصیحت ہو۔

7 : گزشتہ قوموں کا عبرت ناک انجام بیان کرنے کے بعد قارئین کو درس و نصیحت کی گئی ہے اور اس کو باقاعدہ الگ ہیڈنگ میں بیان کیا گیا ہے۔

8 : کتاب ’’سیرت الانبیاء‘‘ میں جگہ جگہ بیسیوں عقائد بیان کیے گئے ہیں جس سے اس کتاب کے حسن میں مزید نکھار آگیا ہے۔

چند عقائد یہ ہیں :

* حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آباو اجداد کفر و شرک سے پاک تھے ۔

* علوم خمسہ ( قیامت کا ، بارش ہونے کا ، ماں کے رحم میں موجود بچے کی جنس کا ، کل کیا ہوگا  اس چیز کا اور موت کہاں واقع ہوگی ، ان سب چیزوں کے علم ) کے متعلق تحقیقی کلام کہ یہ علم مقربینِ بارگاہِ الٰہ کو حاصل ہوتا ہے یا نہیں؟

* عقیدہ علم غیب و توسل میں مدلل کلام۔

* جنات کو غیب کا علم نہیں

*حضرت  یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ

9 : فقہ کے بہت سے مسائل ضمناً زیر بحث ہیں۔

 چند درج ذیل ہیں :

* علم نجوم کا شرعی حکم

* رمل کا شرعی حکم

* اجتہادی خطا کا حکم

* شرعی حیلوں کے جواز کا ثبوت

* مناظرے کا حکم اور اس کا طریقہ

10 : تصوف کے بہت سے نکات بیان کیے گئے ہیں ۔

مثلا :

*خوف خدا

* عاجزی و انکساری

* یقین و توکل

* ورع و احتیاط

* صبر و شکر

11 : آیاتِ قرآنیہ سے اشارتاً اور دلالتاً ثابت ہونے والے بہت سے مسائل بیان کیے گئے ہیں ، جو قرآن کا فہم رکھنے والوں اور آیاتِ قرآنیہ سے استنباط کرنے والوں کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں۔

12 : عقائد ، فقہی مسائل ، تصوف ، تاریخ اور آیات سے مستنبط ہونے والے مسائل کے علاوہ بہت سی ایسی علمی اور تحقیقی گفتگو کی گئی ہے ، جو علم وسیع کرنے کا شوق رکھنے والوں کے لیے نہایت کارآمد ہے۔

مثلا :

* دنیا میں بت پرستی کی ابتداکیسے ہوئی؟

* حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو پسند ہونے کی وجہ؟

* حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خلیل اللہ ہونے کی وجہ؟

* مردے کو دفن کرنے کی ابتدا کب اور کیسے ہوئی؟

* سب سے پہلے عربی زبان میں کلام کرنے والی شخصیت کون؟

13 : کتاب سیرت الانبیاء میں جگہ جگہ بہت ساری انبیائے کرام کی سنتیں بیان کی گئی ہیں ، جو انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرنے والوں کے لیے مشعل راہ  ہیں۔

چند یہ  ہیں :

* اولاد کو نیک کاموں کی وصیت کرنا۔

* دعا کے وقت اللہ کی حمد کرنا۔

* علم حاصل کرنے کے لئے سفر کرنا۔

* عبادت کے طریقے سیکھنا۔

* دینی کاموں کے لیے بیٹے کی دعا کرنا۔

14 : انبیائے کرام  علیہم السلام کی خصوصیات اور ان پر ہونے والے انعامات کو قرآن کریم کی آیات سے ثابت کیا گیا ہے۔

15 : موجودہ زمانے میں انبیائے کرام  علیہم السلام کی سیرت پر وارد ہونے والے اعتراضات کو نہایت خوبصورت انداز میں رفع کیا گیا ہے۔

16 : انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت کے اہم واقعات کو الگ باب میں بیان کیا گیا ہے ، جو واقعات میں شغف رکھنے والے قارئین کی دلچسپی کا باعث ہے۔

17 : کتاب سیرت الانبیاء کے آخر میں انبیائے کرام علیہم السلام کی وہ دعائیں جو قرآن کریم میں بیان کی گئی ہیں ، انہیں علیحدہ باب میں ذکر کیا گیا ہے ، جس نے اس کتاب کے حسن کو چار چاند لگا دیے ہیں۔

حضرت سفیان بن عیینہ علیہ الرحمۃ کا فرمان ہے : ’’عند ذکر الصالحین تنزل الرحمۃ‘‘ یعنی صالحین کے ذکر کے وقت رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔

کتاب سیرت الانبیاء کا مطالعہ جہاں علم دین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ، وہیں رحمتوں کے نزول کا بھی سبب ہے۔

اللہ کریم کتاب " سیرت الانبیاء " کے مصنف مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتہم العالیہ کی کاوشوں کو مقبول فرمائے ، اس کتاب کو ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ، اور ہمیں اس کتاب سے برکتیں ، رحمتیں اور علم حاصل کرنے کی سعادت مرحمت فرمائے۔

آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم

از بنتِ رضوان عطاریہ طالبہ تخصص فی الفقہ الاسلامی

Comments (0)
Security Code