ایک واقعہ ایک معجزہ

رومال کیوں نہیں جَلا؟

* مولانا محمد ارشد اسلم عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2022ء

 اُمِّ حبیبہ نے کہا : صُہیب کیا تلاش کررہے ہو؟صہیب نے کہا : جھاڑو ڈھونڈرہا ہوں۔ اُمِّ حبیبہ ہنستے ہوئے بولی : کیوں! آج گھر کی صفائی تم کروگے ؟صہیب نے فوراًکہا : نہیں۔ اُمِّ حبیبہ نے دوبارہ پوچھا : پھر کیا کروگے؟صہیب نے جلدی سے کہا : آپی!پہلے آپ بتائیں  کہاں رکھی ہے پھر میں بتاؤں گا ۔

اُمِّ حبیبہ نے پوچھتے ہوئے کہا : جھاڑو باہر کیوں لے کر جارہے ہو؟ صہیب نے بتایا : میرے دوستوں نے اپنے اپنے گھر کے سامنے جھاڑو لگائی ہے اب میں بھی لگاؤں گا۔ اُمِّ حبیبہ نے سمجھاتے ہوئے کہا : اچھا جاؤ ، مگر  کپڑے گندے نہیں کرنا ۔

صہیب نے اویس سے کہا : یار صفائی کے بعد اتنا سارا کچرا جمع ہوگیا ، اس کا کیا کریں؟ اویس نے کچھ دیر سوچنے کے بعد کہا : ہم اس کچرے کو آگ لگادیتے ہیں ، برابر والے انکل بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ اچھا صہیب تم یہیں رُکو ، میں ماچس لے کرآتا ہوں۔

آگ جلنے کے بعد اویس نے کہا : شکرہے جل گئی۔ صہیب نے کہا : ہاں دیکھو! اتنی ماچس ضائع ہونے کے بعد جلی ہے۔ اب دونوں آگ میں کبھی کاغذ ڈالتے ، کبھی شاپراور تھیلی۔ اس طرح کرنے سے انہیں خوب مزہ آرہا تھا ۔

خُبَیب باہرآیا تو وہ دونوں آگ میں شاپر ڈال رہے تھے ، پہلے توخبیب نے انہیں آگ سے دور کیا اور پھر گھر سے پانی لاکر آگ بجھا دی۔ خُبَیب نے دونوں کو ڈانٹتے ہوئے کہا : اویس آپ اپنے گھر جاؤ اورصہیب آپ داداکے پاس  چلو۔

خُبَیب نے کہا : داداجان!آپ کو پتا ہے ، صہیب کیا کررہا تھا؟یہ اور اویس کچرا جمع کر کے آگ جلارہے تھے۔ داداجان نے صہیب کو دیکھااورپھر پیارکرتے ہوئے کہا : آپ ایسا کیوں کررہے تھے؟ صہیب نے بتایا : داداجان !اویس نے کہا تھا ، اور وہ یہ بھی کہہ رہا تھا کہ برابروالے انکل بھی ایسا کرتے ہیں۔ دادا جان نے صہیب کو سمجھاتے ہوئے کہا :

 (1)بچّوں کو آگ نہیں جلانی چاہئے(2)آگ سے کپڑے یا ہاتھ پاؤں بھی جل سکتے ہیں(3)جلتا  کاغذ ہَوا سے اڑکر کہیں اور بھی جاسکتا ہے جس سے دوسری جگہ بھی آگ لگ سکتی ہے۔

داداجان نے کہا : اگر تم وعدہ کرو کہ اب ایسا نہیں کروگے تو میں ایک معجزہ سناؤں گا ، معجزے کا نام سن کر صہیب خوش ہوگیا اور فوراً کہا : داداجان میں اب ایسا کبھی بھی نہیں کروں گا۔ دادا جان نے کہا : شاباش میرابیٹا!اب میں تمہیں ایک معجزہ سناتا ہوں ، رومال والا  ۔ ۔ ۔

داداجان نے بتایا : حضرت انس  رضی اللہ عنہ ، یہ صحابی ہیں ، ایک بار ان کے گھر میں کچھ مہمان آئے ، کھانے کا وقت ہوا تو مہمانوں کے لئے دسترخوان لگادیا۔ آپ نے اپنی کنیز سے کہا : رومال بھی لاؤ ، کنیز رومال لے کر آئی تو حضرت انس  رضی اللہ عنہ  نے رومال دیکھا اورکہا : اسے آگ میں ڈال دو۔ کنیز نے ایسا ہی کیا اور رومال کو جلتی ہوئی آگ میں ڈال دیا۔

اُمِّ حبیبہ نے کہا : داداجان!حضرت انس نے ایسا کیوں کیا؟ داداجان نے کہا : رومال  کو دھونا تھا اس لئے آگ میں ڈال دیا۔ اُمِّ حبیبہ نے حیرت سے کہا : دھونے کے لئے اوروہ بھی آگ میں!! دادا جان آپ کیوں مذاق کررہے ہیں! آگ  توچیزوں کو جلادیتی ہے ، اگر دھونا ہوتا تو پانی سے دھوتے  نا۔

داداجان نے کہا : میں مذاق نہیں کررہا بلکہ سچ میں ایسا ہی کرتے تھے۔ سارے کپڑے تو پانی سے دھوتے تھے ، مگر اُس رومال کو آگ سے دھوتے تھے۔ خبیب نے کہا : اس رومال میں ایسی  کیا خاص بات تھی جو آگ میں  دھویا جاتا تھا۔ داداجان نے کہا : باقی معجزہ تو سنوپھر تمہیں  خود سمجھ آجائے گا ، اس رومال میں کیا خاص بات تھی۔

داداجان نے کہا : تھوڑی دیر بعد اس رومال کو آگ سے نکالا تو رومال دودھ کی طرح ایک دم سفید ہوچکا تھا۔ اوررومال کہیں سے جَلا بھی نہیں تھا۔ داداجان نے  کہا : بچّو!وہ عام رومال نہیں تھا بلکہ بہت ہی خاص اور اسپیشل رومال تھا۔

حضرت انس کے مہمان یہ دیکھ کر حیران ہوگئے تھے ، مہمانوں نے کہا : اس رومال میں کیا راز کی بات ہے ہمیں بھی بتائیے؟ حضرت انس  رضی اللہ عنہ  نے کمال والے رومال کی وجہ بتاتے ہوئے کہا :

اس رومال کو ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اپنے پیارے چہرے پر لگایا  کرتے تھے۔ اب جب بھی دھونے کی ضرورت ہوتی ہے توہم اسے آگ میں ڈال  دیتے  ہیں ۔

داداجان نے کہا : حضرت انس نےاپنے مہمانوں کو ایک اور اہم بات بھی بتائی تھی ۔ بچوں نے کہا : وہ کون سی داداجان؟ حضرت انس نے بتایا : جو چیز نبیوں کے پیارےچہروں کو ٹچ کرلیتی ہے اسے آگ نہیں جلاسکتی۔ (خصائص الکبریٰ ، 2 / 134)

خبیب نے کہا : اچھا!اب میں سمجھا ، وہ رومال جل کیوں نہیں رہا تھا ، صہیب نے کہا : بھائی جان !کیوں نہیں جل رہا تھا؟خُبیب نے سمجھاتے ہوئے کہا : اس رومال کو ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اپنے پیارے چہرے پر لگایا تھا ، اب دنیا کی کوئی آگ اُس رومال کو نہیں جلا سکتی تھی۔

داداجان جگہ سے اٹھے ، صہیب کو دیکھتے دیکھتے کہا : اب آگ  نہیں جَلانا۔ اور اپنے دوست سے ملنے ان کے گھر چلے گئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیا (چلڈرنزلڑریچر)المدینۃ العلمیہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code