ایک معجزہ ایک واقعہ

بچے زندہ ہوگئے

* مولانا محمد ارشد اسلم عطّاری مدنی

ماہنامہ مارچ2022ء

خُبیب اور اُمِّ حبیبہ داداجان کے کمرے میں گئے تو صُہیب بھی پیچھے پیچھے آگیا۔ داداجان نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا : آج بچّے خود آئے ہیں ضرور کوئی بات ہے ، اُمِّ حبیبہ نے کہا : جی دادا جان! آج ہم رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا مبارک معجزہ سننے کے لئے خود آئے ہیں۔  داداجان نے کہا : یہ تو بہت اچھی بات ہے ، چلو بتاؤ! کون سا معجزہ سنوگے؟

خُبیب نے کہا : دادا جان! ایک بار آپ نے بتایا تھا کہ اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ  علیہ السّلام  مرنے والوں کو زندہ کردیتے تھے ، کیا ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  بھی ایسا کرسکتے تھے؟ دادا جان نے کہا : جی ہاں ، آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ایسے بہت سارے معجزے ہیں۔ خبیب نے فوراً کہا : دادا جان پھر جلدی سے سنائیے۔ داداجان نے کہا : سناتا ہوں ، لیکن ایک بات ہمیشہ یادرکھنا! !!!

اللہ پاک نے ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو پہلے نبیوں کے سارے معجزے دئیے ہیں اور بہت سارے ایسے معجزے بھی دئیے جوکسی اور کو نہیں دئیے۔

صہیب نے کہا : داداجان!جیسےچاند کو توڑنے اورجوڑنے والا معجزہ کسی اورنبی کو نہیں دیا۔ داداجان نے خوش ہوکر کہا : ارے واہ صُہیب! آپ کو چاند والا معجزہ یاد ہے۔ اچھا چلو اب معجزہ سنو !

حضرت جابر  رضی اللہ عنہ  ، یہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے بہت پیارے صحابی ہیں۔ دادا جان نے کہا : صحابی کا مطلب تو آپ جانتے ہی ہو ، صُہیب فوراً بولا : جی داداجان! جنہوں نے ایمان کی حالت میں اللہ کے پیارے نبی سے ملاقات کی ہو اور ایمان ہی پر ان کا انتقال ہوا ، انہیں صحابی کہتے ہیں۔

مسلمان ہوکر ہمارے پیارے نبی کو دیکھا یا ان کے پاس حاضر ہوئے ، انہیں صحابی کہتے ہیں ۔

ایک دن حضرت جابر نے سوچا کہ آج وہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی دعوت کریں گے۔ پہلے زمانے میں تو لوگ گھروں میں بکریاں اوردوسرے جانور پالتے تھے اور جب کوئی مہمان آتا تو اس کے لئے ذبح کردیتے تھے۔ حضرت جابر نے بھی ایسا ہی کیا ، ایک بکری ذبح کی۔

حضرت جابر کے 2بیٹے بھی تھے جو زیادہ بڑے نہیں تھے ، وہ یہ سب دیکھ رہے تھے کہ ابو جان نے کس طرح بکری کو ذبح کیا۔ پھروہ دونوں گھر کی چھت پرچلے گئے ، بڑے بھائی نے چھوٹے سے کہا : آؤ !میں بھی تم کو ایسے ہی ذبح کرتا ہوں جیسے ابو نے بکری کو کیا تھا۔

تینوں بچّوں نے ایک ساتھ کہا : یااللہ رحم کر !اُمِّ حبیبہ نے کہا : تو کیا بڑے بھائی نے چھوٹے کو ذبح کردیا تھا؟ دادا جان نے کہا : جی بیٹا! شاید وہ اسے کھیل یا مذاق سمجھ رہے ہوں گے۔

اچھااب میری بات غور سے سنو!!!

بچّوں کو بڑوں والا کام کبھی بھی نہیں کرنا چاہئے۔ کوئی بھی پھل فروٹ خود نہیں کاٹنا چاہئے بلکہ امی سے کٹوانا چاہئے ، کھانا یا کوئی بھی چیز گرم کرنی ہو تو امی کو بولنا چاہئے ، اسی طرح بجلی والی چیزوں کو خود نہیں چلانا چاہئے بلکہ امّی ، ابّو یا گھر میں کوئی بڑا ہو اسے کہنا چاہئے۔ اگر آپ ان چیزوں کو خود استعمال کریں گے تو چوٹ یا کرنٹ بھی لگ سکتاہے۔

اُمِّ حبیبہ نے کہا : دادا جان !اس کے بعد کیا ہوا؟داداجان نے کہا : ان کی امی جان کسی کام سےچھت پر گئیں ، جب بڑے بیٹے نے امی کودیکھا تو وہ ڈر کے مارے بھاگنے لگا ، بھاگتے ہوئے وہ ایک دم سے چھت سے گرگیا اوروہ بھی فوت ہوگیا۔

داداجان بالکل چپ ہوگئے تھے ، بچّوں کو بھی دکھ ہورہا تھا۔ تھوڑی دیربعد داداجان نے دوبارہ بولنا شروع کیا : حضرت جابر کی بیوی بہت صبر والی تھیں ، بچّوں کے انتقال پر نہ وہ چیخیں اور نہ ہی شور مچایا ، بس خاموشی سے دعوت کے لئے کھانا تیار کرنے لگ گئیں۔

اُمِّ حبیبہ نے کہا : دادا جان! جب بچّے کا انتقال ہوجاتا ہے تو امّی ابّو تو بہت روتے ہیں ، لیکن!ان کی امّی کیوں نہیں رو رہی تھیں؟ دادا جان نے کہا : وہ اس لئے کہ ان کے گھرمہمان آنے والے تھے ، مہمان بھی کون؟اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔

وہ لوگ تو ہمارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا بہت خیال رکھتے تھے ، کوئی ایسا کام نہیں کرتے تھے جس سے ہمارے نبی کو تکلیف یا پریشانی ہو۔ اس لئے وہ نہیں روئیں۔

خبیب بولا : اچھا! داداجان آگے کیا ہوا؟

تھوڑی دیر بعدحضرت جابر ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اپنے گھر لے کر آگئے۔ حضرت جابر بہت خوش تھے ، اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ان کے مہمان تھے۔ انہوں نے جلدی جلدی دسترخوان بچھا کر کھانا لگادیا۔

ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تو بچّوں سے بہت پیار کرتے تھے ، آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان سے کہا : جاؤ! اپنے بچّوں کو بھی لے کر آؤ ، وہ بھی ہمارے ساتھ کھانا کھائیں گے۔ وہ فورا ًکمرے سے باہر آئے اور اپنی بیوی سے کہا : بچّے کہاں ہیں ؟ ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  انہیں کھانے کے لئے بلارہے ہیں۔ ان کی بیوی نے کہا : بچّے نہیں ہیں۔

ہمارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے کہا : اللہ پاک کا حکم ہے بچّوں کوجلدی سے بلاؤ۔ حضرت جابر دوبارہ اپنی بیوی کے پاس گئے اور بچّوں کا پوچھا ، اب کی بار ان کی بیوی رو پڑیں اور کہا : ہمارے بچّے فوت ہو گئے ، اب میں ان کو کبھی بھی نہیں لاسکتی ۔

حضرت جابر  رضی اللہ عنہ  تو ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو لینے گئے ہوئے تھے ، انہیں تو معلوم بھی نہیں تھا کہ ان کے بچّوں کا انتقال ہوگیا۔ اس لئےجب حضرت جابر نے سنا تو وہ بھی رونے لگ گئے۔

انہوں نے دونوں بچّوں کو اٹھایا اور ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے پاس لے آئے۔ اسی ٹائم اللہ پاک نے ایک فرشتہ ہمارے نبی کے پاس بھیجا ، فرشتے نے کہا : اللہ پاک کا حکم ہے کہ آپ دعا کریں گے تو اللہ پاک بچّوں کو زندہ کردے گا۔ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دعا مانگی ، اللہ پاک نے اسی وقت دونوں بچوں کو زندہ کردیا۔ (شواہد النبوۃ ، ص105 ، مدارج النبوۃ ، 1 / 199)

اُمِّ حبیبہ نے کہا : داداجان!سچ میں ہمارے نبی بہت کمال والے ہیں۔ حضرت جابر  رضی اللہ عنہ  کے دونوں بچّوں کا سُن کر ہمیں بہت دکھ ہورہا تھا ، اب ہم خوش ہیں کہ اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی دعا کی وجہ سے مرنے والے بچّے زندہ ہوگئے۔

داداجان نے کہا : ایک معجزہ حضرت جابر  رضی اللہ عنہ  کی بکری والا بھی ہے۔ اب دادا جان دوسرا معجزہ سناتے ، اس سے پہلے ان کا فون آگیا۔ دادا جان فون پر بات کرنے لگ گئے اور بچے کمرے سے باہر آگئے ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ  التحصیل جامعۃ المدینہ ، ذمہ دارشعبہ بچوں کی دنیا(چلڈرنز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code