اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

* مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر2021

جُمادَی الاُولیٰ اسلامی سال کا پانچواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا ، ان میں سے 75کامختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُولٰی 1438ھ تا 1442ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے ، مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

(1)حضرت عبداللہ بن زبیر مخزومی  رضی اللہُ عنہما حضرت زبیر بن عوّام اور حضرت اسماء بنتِ ابوبکر کے بیٹے ہیں ، شوال 2ہجری میں مدینۂ منورہ میں پیدا ہوئے ، آپ جلیلُ القدر صحابی ، بہت بڑے عالم ، عبادت گزار ، فصیح و بلیغ خطیب ، مُجاہد اور بہادر تھے ، 64ہجری میں خلافت کا اعلان کیا ، بعد میں سوائے شام کے سبھی علاقوں میں آپ کی خلافت قائم ہوگئی ، آپ نے 17جمادَی الاُولیٰ73 ہجری میں مکۂ مکرمہ میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔ [1]

(2)ذاتُ النِّطَاقَیْن حضرت اسماء بنتِ صدیقِ اکبر  رضی اللہُ عنہما  ہجرت سے 27سال پہلے مکۂ مکرّمہ میں پیدا ہوئیں اور یہیں 27جمادَی الاولیٰ73ھ کو فوت ہوئیں ، آپ قدیمُ الاسلام صحابیہ ، صابرہ ، شاکرہ ، سخی و حق گو ، شجاعت و جرأت کی پیکر تھیں۔ آپ حواریِ رسول حضرت زبیر بن عوام  رضی اللہُ عنہ  کی اہلیہ اور جلیلُ القدر صحابی حضرت عبداللہ بن زبیر کی والدۂ محترمہ ہیں۔ [2]

اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السّلَام :

(3)ولیِ شہیرحضرت شیخ محمدماہ فاروقی گجراتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت ایک نیک خاندان میں ہوئی۔ آپ ولیِ کامل ، شیخِ وقت ، مؤثّر و بافیض شخصیت کے مالک تھے ، آپ کی اولاد میں کئی علما و مشائخ ہوئے۔ آپ کا وصال 12جمادَی الاولیٰ 1019ھ کو ہوا ، مزار احمد آباد (صوبہ گجرات) ہند میں ہے۔ [3]

(4)مرشدِعلما حضرت شیخ عبداللہ بلوچ قادری لاہوری  رحمۃُ اللہِ علیہ سلسلہ قادریہ کے جلیلُ القدر شیخِ طریقت ، مرید و خلیفہ حضرت بوعلی قلندر پانی پتی ، عالم و فاضل ، صاحبِ ثروت ، صاحبِ کرامت ، کثیرُالفیض اور بانیِ آستانہ قادریہ مزنگ لاہور تھے۔ وصال 7جمادَی الاولیٰ 1212ھ کو ہوا ، مزار کوٹ عبداللہ شاہ مزنگ لاہور میں ہے۔ [4]

(5)خواجہ اللہ بخش تونسوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت ماہِ ذُوالحجہ 1241ھ میں تونسہ شریف میں ہوئی اور یہیں 29 جمادی الاولیٰ 1319ھ کو وفات پائی ، آپ علمِ شریعت و طریقت کے جامع ، آستانہ عالیہ تونسہ شریف کے سجادہ نشین اور حُسنِ اَخلاق کے پیکر تھے ، آپ کے فیضان سے ایک زمانہ سیراب ہوا ، مشائخ میں آپ کا مقام بہت بلندتھا۔ [5]

(6)سراجِ ملّت حضرت مولانا پیر محمد حسین جماعتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1295ھ کو امیرِملّت پیر سیّد جماعت علی شاہ کے درِ دولت علی پورسیداں (نارووال پنجاب) میں ہوئی اور وفات 6جمادَی الاولیٰ1381ھ کوفرمائی ، تدفین امیرِملت کے پہلو میں کی گئی ، آپ حافظِ قراٰن ، فاضلِ درسِ نظامی و طبیہ کالج دہلی ، مناظرِ اہلِ سنّت ، مرید و خلیفہ خواجہ فقیر محمد چوراہی ، امیرِملت کے خلیفہ و سجادہ نشین ، مہتمم مدرسہ نقشبندیہ اور امیرِملت کے دستِ راست تھے۔ کتاب “ اَفضلُ الرسول “ آپ کی یادگارہے۔ [6]

(7)پیرِ بولان و مہران حضرت پیرفیض سلطان قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت خاندانِ سلطان باہو میں 1324ھ کو ہوئی اور وصال 27جمادی الاولیٰ 1393ھ کو فرمایا ، مزار اوستہ محمد بلوچستان میں ہے۔ آپ شیخِ طریقت ، صاحبِ جلال و ہیبت اور صاحبِ کشف و کرامت تھے۔ [7]

عُلَمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السّلَام :

(8)علّامۂ زمن حضرتِ مولانا فیضُ الحسن فیض  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1300ھ کو بھیں چکوال کے ایک  علمی گھرانے میں ہوئی اور جمادی الاولیٰ 1347ھ کو وصال فرمایا۔ آپ بہترین عالمِ دین ، عربی ادیب و شاعر ، مدرس جامعہ نعمانیہ لاہور ، استاذ العلماء اور کئی عربی کتب کے مترجم ہیں۔ امیر حزب اللہ حضرت پیر سیّد فضل شاہ جلالپوری آپ کے مشہور شاگرد ہیں۔ [8]

(9)شیخُ الحدیث حضرت مولانا قاضی غلام ربانی ہاشمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  1276ھ میں بھوئی گاڑ (حسن ابدال ، ضلع اٹک) کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے اور 11جمادی الاولیٰ 1349ھ کو وصال فرمایا ، تدفین قبرستان محلہ پنڈ شرقی بھوئی گاڑ میں ہوئی ، آپ دارُالعلوم مکھڈ شریف کے فاضل اور افتا و قضا و طب میں ماہر تھے ، سلسلہ چشتیہ مکھڈویہ میں بیعت ہوئے ، ساری زندگی تدریسِ درسِ نظامی و دورۂ حدیث پڑھانے میں گزاری۔ شیخُ القراٰن علّامہ عبدالغفور ہزاروی آپ کے شاگرد ہیں۔ [9]

(10)واعظِ دل پزیر ، شیخِ طریقت حضرت مولانا پیر سیّد ظہور احمدشاہ کاشمیری قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1306 ھ کو ایک پیر گھرانے میں جلالپور جَٹاں (گجرات ، پنجاب) میں ہوئی اور 22جمادی الاولیٰ 1372ھ کو وصال فرمایا ، مزارمنارہ (تحصیل و ضلع جہلم) میں ہے۔ آپ فاضلِ بریلی شریف ، جیّد عالمِ دین ، سلسلۂ قادریہ نقشبندیہ کے شیخِ طریقت ، کئی کتب کے مصنف ، اِعلاءِ کلمۃ ُالحق کے لئے متحرّک و مؤثر شخصیت کے مالک ، بہترین واعظ اور صاحبِ دیوان شاعر تھے۔ [10]

(11)شیخُ الحدیث حضرت قاضی محمد ارشاد الٰہی فیضی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت  1335ھ کو موضع لودھے کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 18جمادَی الاولیٰ1405ھ کو وفات پائی ، آپ نے مروجہ علومِ دینیہ اپنے جدِّ امجد اور تایا جان سے حاصل کئے۔ تکمیل کے بعدمختلف اسکولزمیں بطورِعربی ٹیچراور اہلِ سنّت کے قدیم جامعہ نعمانیہ لاہورمیں بحیثیتِ شیخُ الحدیث خدمات سرانجام دیں۔ آپ کثیرُالتّصانیف بزرگ ، عربی ، اردو ، فارسی اور پنجابی کے شاعربھی تھے۔ فیض الرب لبیان احوال الاب آپ کی ہی تصنیف ہے۔ [11]

(12)تلمیذِخلیفۂ اعلیٰ حضرت ، شیخُ الحدیث ، حضرت علّامہ مولانا محمد عالم نقشبندی محدثِ سیالکوٹی  رحمۃُ اللہِ علیہ  1345ھ کو موضع رانجھن کشمیرمیں پیدا ہوئے اور سیالکوٹ میں 8جمادی الاولیٰ 1420ھ کو وصال فرمایا ، نمازِجنازہ میں کم و بیش ڈیڑھ لاکھ افراد نے شرکت کی۔ آپ حافظِ قراٰن ، جیّد عالمِ دین ، مدرّس درسِ نظامی اور بانیِ دارُالعلوم حنفیہ دو دروازہ سیالکوٹ ہیں۔ [12]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوری و نگران مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کراچی



[1] زرقانی علی المواھب ، 2 / 356 ، سیر اعلام النبلا ، 4 / 459 ، تاریخ الخلفاء ، ص169

[2] بخاری ، 2 / 304 ، معرفۃالصحابہ ، 5 / 182 ، استیعاب ، 4 / 344

[3] تذکرۃ الانساب ، ص77

[4] خزینۃ الاصفیاء ، 1 / 318

[5] تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت ، ص72 تا 75

[6] تذکرہ خلفائے امیرِ ملت ، ص248 تا 257

[7] انسائیکلوپیڈیااولیائےکرام ، 1 / 676

[8] تذکرہ علمائے اہلِ سنّت ضلع چکوال ، ص83

[9] تاریخ علمائےبھوئی گاڑ ، ص114تا116

[10] تذکرہ اکابر اہلِ سنّت ، ص198

[11] معارفِ رضا سالنامہ 2007ء ، ص223

[12] ماہنامہ الحقیقہ ، تحفظ ختم نبوت نمبر ، 2 / 808


Share