اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ، علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنےبزرگوں کو یادرکھئے

*مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

رَجَبُ المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عُظَّام اور عُلَمائے اسلام کا یومِ وصال یا عرس ہے، ان میں سے93کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ رَجَبُ المرجب 1438ھ تا1444ھ کے شماروں میں کیاجاچکا ہے، مزید12کا تعارُف ملاحَظہ فرمائیے:

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام:

(1)مخدوم ملت حضرت خواجہ نیّرالدین حاجی شریف زندنی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 492ھ کو زندنہ نزد بخارا (ازبکستان) میں ہوئی اور 10رجب 612ھ کو آپ کا انتقال ہوا، مزار ہند کے علاقے قنوج میں دریا کے کنارے پر ہے، آپ جلیلُ القدر ولیِ کامل، علمِ لدنّی سے مالا مال اور فقراء و مساکین سے محبت و مدد کرنے والے    تھے۔ ([1])

 (2)قطب الٰہ آباد حضرت علّامہ شاہ محب اللہ الٰہ آبادی دادا میاں رحمۃُ اللہِ علیہ جید عالمِ دین، کئی کتب کے مصنف، شارح فصوص الحکم، مبلغ نظریاتِ محی الدین ابنِ عربی،مریدوخلیفہ شیخ ابوسعید گنگوہی اور سلسلہ چشتیہ صابریہ کے شیخِ طریقت تھے۔ آپ کا وصال 9رجب1057ھ کو ہوا، مزار مبارک بہادر گنج، الٰہ آباد (پریاگ راج، یوپی ہند) میں مرجع خاص وعام ہے۔([2])

(3)غوثِ زماں حضرت میاں محمد عمر خان چمکنی بابا رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت   موضع سیداں والا، فریدآباد نزد دریائے راوی لاہور میں ہوئی اور وصال رجب1190ھ کو فرمایا، مزار مبارک موضع چمکنی شریف، شاہی سڑک، پشاور پاکستان میں ہے۔ آپ عالمِ دین، کئی کُتب کے مصنف اور نقشبندی مجددی سلسلے کے شیخ طریقت ہیں۔([3])

(4)عارفِ کامل حضرت علّامہ خواجہ فیض محمد شاہ جمالی چشتی نظامی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت قصبہ شاہ جمال، تحصیل جام پور ضلع راجن پور،پنجاب کے ایک علمی و روحانی گھرانے میں 1290ھ میں ہوئی اور وصال 8رجب1364ھ میں فرمایا، روضہ سندیلہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان میں ہے۔ آپ جید عالمِ دین، صاحبِ کرامت، مرید و خلیفہ خانقاہ عبیدیہ ملتان و خلیفہ تونسہ شریف اور جیدعلماء کے استاذ گرامی تھے۔([4])

(5)امام العارفین حضرت پیر سید محمد مخدوم شاہ گردیزی سوہاوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1273ھ میں آستانہ عالیہ چشتیہ نظامیہ سوہاوہ ضلع باغ میں ہوئی۔آپ نے اپنے والد پیر سید علی گردیزی سوہاوی، پیر مہر علی شاہ اور دیگر علماء سے علوم و فنون حاصل کئے اور زندگی بھر درس و تدریس کرتے رہے۔ آپ پیر مہر علی شاہ کے مرید و خلیفہ تھے۔ 19رجب1349ھ کو وصال فرمایا۔ مزار سوہاوہ، تحصیل دھیرکوٹ ضلع باغ کشمیر میں ہے جہاں ہر سال عرس ہوتا ہے۔([5])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(6)شیخُ الاسلام، شہابُ الدین، مفتی حجاز حضرت امام ابن حجر احمد بن محمد ہیتمی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش رجب 909 ھ کو محلہ ابی الہيتم، صوبہ غربیہ، مصر میں ہوئی اور مکہ مکرمہ میں رجب 974ھ  کو وصال فرمایا، آپ فقیہ شافعی، محدثِ وقت، مصنفِ کتبِ کثیرہ تھے۔ آپ  تقریباً 33سال تدریس، افتا اور تصنیف و تالیف میں مصروف رہے، اہم کتب میں صواعق محرقہ، فتاویٰ حدیثیہ، تحفۃ المحتاج بشرح المنہاج اور تحفۃ الاخبار فی مولد المختار شامل ہیں۔([6])

(7)محبِ اعلیٰ حضرت مولانا قاضی خلیلُ الدین حسن رحمانی حافظ پیلی بھیتی رحمۃُ اللہِ علیہ 1276ھ میں پیلی بھیت میں پیدا ہوئے اور یہیں 7رجب1348ھ کو وصال فرمایا۔ آپ جید عالمِ دین، فاضل مدرسۃ الحدیث پیلی بھیت، تلمیذ محدث سورتی، مولانا امیر مینائی اور داغ دہلوی جیسے شعراء کے ممدوح تھے۔ آپ کے 8نعتیہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔([7])

(8)مؤرخ اہلِ سنّت حضرت مولانا غلام دستگیرنامی صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 23جمادَی الاُخریٰ 1300ھ کو رتّہ پیراں ضلع شیخوپورہ اپنے نانا کے گھرمیں ہوئی، آپ فارسی، اُردو اور عربی پر دسترس رکھتے تھے،تاریخ گوئی،علم الانساب اور شاعری آپ کا میدان تھا،محکمہ تعلیم میں خدمات سرانجام دے کر ریٹائرڈ ہوئے، آپ نے ایک سو سے زائد کتب و رسائل لکھے، جن میں بزرگان لاہور، تاریخ جلیلہ اور اسلامی قانون وراثت مشہور ہیں، آپ کا وصال 7 رجب 1381ھ کو لاہور میں ہوا، تدفین رتہ پیراں ضلع شیخوپورہ میں دربار قلندر شاہ کے قریب کی گئی۔([8])

(9)حسان العصرحضرت مولانا محمد مظہرالدین مظہر رحمۃُ اللہِ علیہ 1332ھ میں موضع ستکوہا ضلع امرتسرہند کے علمی گھرانے میں پیدا ہوئے اور آپ کا وصال19رجب 1401ھ کو ہوا، مزار مبارک چھترپارک مری روڑ نزد بھارہ کہو ضلع راولپنڈی میں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، تلمیذ خلیفۂ اعلیٰ حضرت، فاضل دارُالعلوم حزب الاحناف، سلسلہ چشتیہ کے شیخِ طریقت، صاحب سوز و گداز شاعر، مشہور ادیب و کالم نگار اور کئی کتب کے مصنف ہیں، نشان راہ، خاتم المرسلین اور کلیات مظہر آپ کی یادگار کتب ہیں۔([9])

(10)سلطانُ العاشقین علّامہ مہر محمد خاں ہمدم نقشبندی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1334ھ کو سنور ضلع پٹیالہ مشرقی پنجاب، ہند میں ہوئی، آپ حافظ و قاری قراٰن، جامع معقول و منقول، تلمیذ و مرید و خلیفہ شاہ ابوالبرکات، فاضل دارُالعلوم حزب الاحناف لاہور، خطیب ذیشان، شیخ طریقت، شاعرِ اسلام، بانی آستانہ عالیہ ہمدم چھانگا مانگا اور مصنفِ کتب کثیرہ ہیں، آپ کو سلسلہ توکلیہ اور سلسلہ مرتضائیہ سے بھی خلافت حاصل تھی، آپ کا وصال 14رجب 1403ھ کو ہوا، مزار چھانگا مانگا، تحصیل چونیاں ضلع قصور میں ہے۔([10])

 (11)استاذُالعلماء حضرت مولانا خواجہ فیض احمد توگیروی رحمۃُ اللہِ علیہ آستانہ توگیرہ کے مشائخ میں سےہیں،آپ جید عالمِ دین، فاضل انوارُالعلوم ملتان، صالح و سعادت مند اور مدرس مدرسہ اسلامیہ عربیہ کمال العلوم توگیرہ تھے۔ ساری عمر درس و تدریس میں مصروف عمل رہے۔ آپ کا وصال یکم رجب 1404ھ کو ہوا۔([11])

(12)مفکرِ اسلام حضرت مولانا پروفیسر محمد حسین آسی رحمۃُ اللہِ علیہ دینی تعلیم سے آراستہ، ہمدردِ ملت، علم و عمل کے پیکر، نعت گو شاعر، فنا فی الشیخ، سفیر تحریک عشق رسول، مرید و خلیفہ نقش لاثانی، بانی نقش لاثانی اسلامک یونیورسٹی شکر گڑھ، 30سے زائد کتب و رسائل کے مصنف تھے، آپ کی پیدائش 1357ھ کو بکنور تحصیل پٹھان کوٹ ضلع گورداسپور کے ایک دینی گھرانے میں ہوئی اور 12رجب1427ھ کو انتقال فرمایا۔ مزار شکر گڑھ میں ہے۔([12])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])تحفۃ الابرار،ص72-اقتباس الانوار،ص328

([2])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،3/ 118تا120

([3])جہانِ امام ربانی 6/774، 779-تذکرہ اولیائے پاکستان،2/298

([4])فیض شاہ جمالی، ص3تا6، 10، 20، 24، 31، 32

([5])فیضان سَید علی، ص 186تا193

([7])تذکرہ محدث سورتی،ص268

([8])تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت، ص311 تا314

([9])مجالس علما، ص150تا153- بزرگانِ امرتسر،ص66-تذکرہ مجاہدین ختم نبوت،ص317تا320

([10])شہید کربلا، ص24 تا 35

([11])تذکرہ مشائخ توگیرہ شریف،ص 209، 210

([12])سیرت حضور مفکر اسلام پروفیسر محمد حسین آسی، ص20، 52، 212، 519


Share