قَصِیْدَۃُ الْحُجْرۃِ النَّبَوِیَّۃِ الشَّرِیْفَۃ(قسط:02)

اشعار کی تشریح

قَصِیْدَۃُ الْحُجْرۃِ النَّبَوِیَّۃِ الشَّرِیْفَۃ(قسط : 02)

* مولانا راشد علی عطاری مدنی

ماہنامہ نومبر 2021

اِنِّیْ اِذَا سَامَنِی ضَیْمٌ یُرَوِّعُنِیْ

اَقُوْلُ یَا سَیِّدَ السَّادَاتِ یَاسَنَدِیْ

بےشک جب مجھے ڈرا اور گھبرا دینے والی کوئی ظُلم و زیادتی تکلیف پہنچاتی ہے تو میں کہتا ہوں : اے سیدوں کے سردار  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! اے میرے سہارے!(پناہ گاہ و مددگار ، میری مدد فرمائیے)۔

کُنْ لِیْ شَفِیْعاً اِلَی الرَّحْمٰنِ مِنْ زَلَلِیْ

وَامْنُنْ عَلَیَّ بِمَا لَا کَانَ فِیْ خَلَدِیْ

میر ی لغزشوں پر مولائے رحمٰن کی بارگاہِ بےنیاز میں میری شفاعت وسفارش فرمائیے۔ اور میرے وہم و خیال سے بھی بڑھ کر مجھ پر اِنعامات و اِکرامات فرمائیے۔ [1]

             وَانْظُرْ بِعَیْنِ الرِّضَا لِیْ دَائِماً اَبَداً       

وَاسْتُرْبِفَضْلِکَ تَقْصِیْرِیْ مَدَی الْاَمَدِیْ

اور مجھ پر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رضا مندی و خوشنودی والی نگاہِ خاص رکھئے۔ اور اپنے فضل و اِحسان سے میری کوتاہیوں (غفلتوں) کو سَدا کے لئے چُھپائے ہی رکھئے۔

وَاعْطِفْ عَلَیَّ بِعَفْوٍ مِنْکَ یَشْمَلُنِیْ

فَاِنَّنِیْ عَنْکَ یَامَوْلَایَ لَمْ اَحدِ

اور اے میرے آقا ومولا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! اپنےایسےعَفو و کرم سے مجھ پر مہربانی فرمائیے جو اپنی آغوش میں مجھےلئے رہے (جو مجھے اپنے سائے میں لئے رہے) کیونکہ میں آپ کا ساتھ پاکر تنہا نہیں رہا۔

اِنِّیْ تَوَسَّلْتُ بِالْمُخْتَارِ اَشْرَفِ مَنْ

رَقَی السَّمٰوَاتِ سِرِّ الْوَاحِدِ الْاَحَدِ

بےشک میں نے ایسے بااختیار (نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ) کو اپنا وَسیلہ[2]بنایا ہے ، جو بلندیوں پر چڑھنے والوں میں سب سےزیادہ عزت و عظمت والےہیں ، جو خدائے یکتاو تنہا کا اِک راز ہیں۔

رَبُّ الْجَمَالِ تَعَالَی اللّٰہُ خَالِقُہُ

فَمِثْلَہُ فِیْ جَمِیْعِ الْخَلْقِ لَمْ اَجِدِ

حسن و جمال والے مصطفیٰ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا خالق و مالک کتنی بلند شان والا ہے۔ پس آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی مِثل میں نے ساری مخلوق میں کوئی نہیں پایا۔ [3]

خَیْرُ الْخَلَائِقِ اَعْلَی الْمُرْسَلِیْنَ ذُرًی

ذُخْرُ الْاَنَامِ وَ ھَادِیْھِمْ اِلَی الرَّشَدِ

آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ساری مخلوق سے بہترین ، تمام رسولوں میں کمال درجے کی بلندی پانےوالے ، خَلقت (مخلوقِ الٰہی) کے سرمایہ و خزانہ ہیں اور راہِ راست و ہدایت کی طرف مخلوق کے رہبروراہنما ہیں۔ [4]

بِہِ الْتَجَأتُ لَعَلَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ لِیْ

ھٰذَا الَّذِیْ ھُوَ فِیْ ظَنِّیْ وَ مُعْتَقَدِیْ

میں نے اِن (ملجاء وماوا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) ہی کی پناہ لی ہے ، اِس اُمید پر کہ اللہ پاک میری بخشش ومغفرت فرمائے گا۔ یہی میرا گمان اور اعتقاد(عقیدہ) ہے۔

               فَمَدْحُہُ لَمْ یَزَلْ دَأبِیْ مَدَی عُمُرِیْ     

وَحُبُّہُ عِنْدَ رَبِّ الْعَرْشِ مُسْتَنَدِی

پس آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی مِدحت کرنا عمر بھر میری عادت رہی ہے۔ اور مالکِ عرش کی بارگاہ میں آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی مَحبت میرا سہارا اور آسرا ہے۔

عَلَیْہِ اَزْکَی صَلَاۃٍ لَمْ تَزَلْ اَبَداً

مَعَ السَّلَامِ بِلَا حَصْرٍ وَلَا عَدَدِ

آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پر لا تعداد اور بے شمار سلام کے ساتھ اِنتہائی پاکیزہ دُرود ہو جو ابد تک جاری رہے۔

وَالْآلِ وَالصَّحْبِ اَھْلِ الْمَجْدِ قَاطِبَۃً

بَحْرِ السِّمَاحِ وَ اَھْلِ الْجُوْدِ وَ الْمَدَدِ

اور آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے سارے ہی آل و اَصحاب پر (دُرود وسلام ہو) جو کہ عزت و بزرگی والے ، فیَّاضی و بخشش کے سمندر اور سخاوت و مدد کرنے والے ہیں۔ [5]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ فیضان اولیا ، کراچی



[1] منصبِ شفاعتِ کبریٰ نبیِّ اعظم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا عظیم خاصہ (خصوصیت) ہے۔ اس سے متعلق اسلامی عقیدہ ملاحظہ ہو : “ ہر قسم کی شفاعت حضور ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کے لئے ثابت ہے۔ شفاعت بالوَجاہۃ ، شفاعت بالمحبۃ ، شفاعت بالاِذن ، اِن میں سے کسی کا انکار وہی کرے گا جو گمراہ ہے۔ “ (بہارِ شریعت ، 1 / 72)

شفاعَت کرے حَشر میں جو رضؔا کی               سِوا تیرے کِس کو یہ قُدرت مِلی ہے

(حدائقِ بخشش ، ص188)

[2] کسی چیز کے ذریعے کو وَسیلہ کہا جاتاہے۔ (تفسیرنعیمی ، 6 / 394) اوربلاشبہ ربّ تعالیٰ کی رحمت پانےاور اُ س کی بارگاہِ عالی سے بخشش و مغفرت کی خیرات پانے کا سب سے پہلا اوربڑا ذریعہ و وَسیلہ ذاتِ مصطفیٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے۔ اعلیٰ حضرت  رحمۃُ اللہِ علیہ  نبیِ مکرَّم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کےوَسیلے کی برکات کو یوں بیان فرماتے ہیں : دِین ودُنیا و جسم و جان میں جو نعمت کسی کو ملی اور ملتی ہے اور اَبدالآباد تک ملے گی سب حضور اَقدس خلیفۃُ اللہ الاَعظم  صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم  کے وسیلے اور حضور کے مبارَک ہاتھوں سے ملی اور ملتی ہے اور ابدالآباد تک ملے گی۔

(فتاویٰ رضویہ ، 21 / 195)

[3] خلیفۂ چہارُم ، امیرُالمؤمنین مولا علیُّ المرتضیٰ  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : یَقُوْلُ نَاعِتُہُ : لَمْ اَرَ قَبْلَہُ وَلَا بَعْدَہُ مِثْلَہُ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یعنی آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا نعت گو کہتا کہ میں نے آپ کی مِثل نہ آپ سے پہلے دیکھا ، نہ آپ کے بعد۔ (شمائل النبی ، ص21 ، حدیث : 7) مفتی اَحمد یارخان نعیمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  اس کے تحت فرماتے ہیں : حضرات صحابہ کرام تو حضور( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کی مِثل کیا دیکھتے ، حضرت جبریل علیہ السّلام نے حضور( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کا مِثل نہ دیکھا۔ دیکھتے کیسے خُدا نے حضور( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کامِثل بنایا ہی نہیں۔

(مراٰۃ المناجیح ، 8 / 58)

[4] سلطانِ کائنات  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ساری مخلوقات ، حتی کہ تمام نبیوں اور رسولوں سے بھی اَفضل و اَعلیٰ ہیں۔ اعلیٰ حضرت  رحمۃُ اللہِ علیہ  اِس عقیدے کو یوں بیان فرماتے ہیں کہ حضور پُر نور سیِّدِ عالَم  صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم  کا اَفضلُ المُرسلِین و سیِّدُ الاَوَّلِین والآخِرین ہونا قطعی اِیمانی ، یقینی ، اِذعانی ، اِجماعی ، اِیقانی مسئلہ ہے جس میں خلاف (اختلاف) نہ کرے گا مگر گمراہ بد دِین بندۂ شیاطین(شیطانوں کا غلام)۔ (فتاویٰ رضویہ ، 30 / 131)

خَلق سے اَولیا اَولیا سے رُسُل                                                                                اور رَسولوں سے اَعلیٰ ہمارا نبی                             

(حدائق بخشش ، ص138)

[5] شفاء الفُؤاد بزیارۃ خیرالعباد ، ص143


Share

Articles

Comments


Security Code