رسول اللہ کا صحابیات کے ساتھ انداز

انداز میرے حضور کے

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاصحابیات کے ساتھ انداز

*مولانا شہروز علی عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء


نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جس طرح اپنے صحابہ کی تربیت فرماتے، ان کا خیال رکھتے، ان کی مشکلات دور فرماتے تھے اسی طرح صحابیات کی تعلیم و تربیت کا بھی خاص خیال رکھتے تھے،آپ کا صحابیات کی تربیت کا انداز بھی انتہائی خوبصورت تھا۔ کتبِ سیرت و حدیث میں ایسے کثیر واقعات وروایات موجود ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ کے ساتھ ساتھ صحابیات کی تربیت کا بھی اہتمام فرمایا۔ لیکن یادرہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تربیت کے حوالے سے جن خواتین سے مِزاح فرمایا جیسا کہ حضرت اُمِّ اَیمن اور حضرت صفیہ اور جن خواتین کے گھر تشریف لے کر گئے جیسے حضرت اُمِّ سُلیم، وہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محرمہ رشتہ دار تھیں۔ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خواتین سے پردے کا اہتمام فرماتے تھے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت کے ہاتھ میں کوئی تحریر تھی، اس نے پردہ کے پیچھے سے رسول ا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف اشارہ کیا یعنی حضور کو دینا چاہا، حضور نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور یہ فرمایا:معلوم نہیں مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا ہاتھ ہے! اُس نے کہا: عورت کا ہاتھ ہے۔ تو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر عورت ہوتی تو ناخنوں کو مہندی سے رنگتی۔ ([1])

جبکہ بعض واقعات پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے کے ہیں۔ آئیے خواتین کی تربیت کے حوالے سے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرتِ مبارکہ کے چند گوشے ملاحظہ کیجئے:

تعلیم و تربیت حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رحمت ِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسجد میں تشریف لائے، اس وقت مسجد کے دو ستونوں کے درمیان رسی تنی ہوئی تھی، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: یہ کیا ہے؟ صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم نے عرض کی: یہ حضرت زینب رضی اللہُ عنہا کی رسی ہے وہ نماز پڑھتی ہیں اور جب ان پر تھکن یا سستی طاری ہوتی ہے تو اس رسی کو پکڑ لیتی ہیں۔ حضور سیدُ المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس رسی کو کھول دو، تم میں سے ہر شخص اس وقت تک نماز پڑھے جب تک وہ آسانی سے نماز پڑھ سکے اور جب اس پر تھکن یا سُستی طاری ہو تو وہ بیٹھ جایا کرے۔([2])

اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے پاس بنو اسد کی ایک خاتون بیٹھی ہوئی تھی،اتنے میں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے اور فرمایا: یہ کون ہے؟میں نے کہا کہ فلانہ ہے جو رات بھر عبادت کرتی ہیں اور ان کی عبادت کی تفصیل بیان کی۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: نہیں،ایسا نہیں کرنا چاہئے۔تم اتنی ہی عبادت کرو جتنی تم میں طاقت ہے کیونکہ ملال نہیں ڈالتا حتی کہ تم خود ملال میں پڑو۔([3])

دیکھ بھال حضرت خباب بن ارت کی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے والد کسی جنگی مہم میں گئے ہوئے تھے تورسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہماری دیکھ بھال کیا کرتے یہاں تک کہ ہماری بکری کا دودھ بھی دوہا کرتے تھے۔([4])

عیادت کرنا حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت اُمِّ سائب یا اُمِّ مسیب رضی اللہُ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے۔آپ بخار سے کانپ رہی تھیں۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےان سے پوچھا:کیا ہوا،کیوں کانپ رہی ہو؟ عرض کی: بخار ہےاورساتھ ہی کہاکہ اللہ پاک اس میں برکت نہ دے۔اس پر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے (ان کی اصلاح کرتے ہوئے) فرمایا: بخار کو بُرا نہ کہو کہ یہ بنی آدم کے گناہوں کو ایسا مٹاتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے زنگ کو ختم کرتی ہے۔([5])

عمدہ مشورہ دینا حضرت اُمِّ قیس بنت محصن اسدی خزیمی رضی اللہُ عنہا اَوَّلین مُہاجرات میں سے تھیں۔آپ حضرت عکاشہ رضی اللہُ عنہ کی بہن ہیں۔آپ حاضرِ خدمت ہوئیں تو آپ کے ساتھ آپ کا ایک بچہ بھی تھا،جس کے گلے میں درد تھا۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں عُودِ ہندی استعمال کرنے کا مشورہ دیا جو سات بیماریوں میں شفا دیتی ہے۔([6])

مدینہ شریف میں عطر بیچنے والی ایک خاتون رہتی تھیں ان کا نام حولاء انصاریہ تھا۔ایک بار وہ اُمُّ الْمومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا کے پاس آئیں اور کہا:اے مومنوں کی ماں! میں ہر رات خوشبو لگاتی،دلہن کی طرح تیار ہوتی اور اللہ کی رضا کے لئے اپنے شوہر کے پاس جاتی ہوں لیکن وہ مجھ سے منہ پھیر لیتے اور غصے سے ہی دیکھتے ہیں۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا نے فرمایا:جب تک رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نہیں آجاتے تم نہ جانا۔جب رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے تو آپ نے فرمایا: مجھے حولاء کی خوشبو محسوس ہو رہی ہے کیا وہ تمہارے پاس آئی تھی؟کیا تم نے اس سے کوئی چیز خریدی ہے؟حضرت عائشہ نے عرض کی: نہیں،یارسول اللہ،بلکہ وہ تو اپنے شوہر کی شکایت کرنے آئی ہیں۔تو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان سے فرمایا:کیا بات ہے حولاء؟انہوں نے جو بات حضرت عائشہ سے کہی تھی وہ ساری نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سُنا دی۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے خاتون !جاؤ اور اپنے شوہر کی اطاعت و فرماں برداری کرو۔ انہوں نے عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے لئے کیا ثواب ہے؟تو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کے لئے مختلف اجر بیان فرمائے۔([7])

صحابیات کے بچّوں پر کرم تحنیک یعنی گھٹی دینے کا مطلب یہ ہے کہ نومولود بچے کو پہلی بار کوئی میٹھی چیز چٹانا، حصولِ برکت کیلئے یہ عمل بزرگوں سے کرایا جاتا تھا۔ مخلوق میں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بڑھ کر کون بزرگ اور برکات کا سَر چشمہ ہو سکتا ہےلہٰذا صحابیات اپنے بچّوں کو تحنیک کے لئے آپ کے پاس لاتیں اور آپ عموماً کھجور کا گودا اپنے دہن مبارک میں کچل کر نومولود کے منہ میں رکھ دیتے جس سے بچہ سعادت مند ہوجایاکرتاتھا۔جیسا کہ حضرت اسماء بنتِ ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہما کے ہاں جب حضرت عبدُاللہ بن زبیر کی ولادت ہوئی تو آپ بھی ان کو حضور کی بارگاہ میں لے گئیں۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کھجور سے اس با سعادت نومولود بچے کو گُھٹی دی اور ان کے لئے برکت کی دعا فرمائی۔([8])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ، کراچی



([1])ابو داؤد،4/104،حدیث:4166

([2])مسلم،307،حدیث:1831

([3])بخاری،1/390، حدیث: 1151

([4])طبقات ابن سعد،8 / 226، رقم:4241

([5])اسد الغابہ،7/367،رقم:7454-مسلم، ص1068، حدیث: 6570

([6])بخاری،4/25، حدیث: 5715

([7])اسد الغابہ،7/85،رقم:6860

([8])بخاری،3/546، حدیث: 5469مختصراً


Share