روزے کے کفارے کا کھانا مدرسے میں دینا؟ مع دیگر سوالات

دارُالافتاء اہلِ سنّت

*مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2024ء

(1)روزے مسلسل رکھنے کی منت مان کر انہیں الگ الگ رکھنا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنے والد صاحب کی صحت یابی کے لئے مسلسل گیارہ روزے رکھنے کی منت مانی تھی،اِس وقت الحمد للہ میرے والد صاحب صحت یاب ہو چکے ہیں،اب میں ان منت مانے ہوئے روزوں کو الگ الگ دنوں میں رکھنا چاہتا ہوں،کیا میرے لئے ایسا کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ازروئے شرع مسلسل روزے رکھنے کی منت مانی جائے تو ان کو متفرق یعنی الگ الگ طور پر رکھنا منت کی ادائیگی میں کفایت نہیں کرتا،کیونکہ اس میں منت کی ادائیگی ناقص طور پر ہوتی ہے، لہٰذا دریافت کی گئی صورت میں جب آپ نے مسلسل 11 روزے رکھنے کی منت مانی ہے تو آپ کےلئے ان روزوں کو متفرق طور پر رکھنا درست نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)سوشل پلیٹ فارمز پر ویڈیو وغیرہ لائک کرکے ہونے والی اَرننگ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض کمپنیز/آن لائن ویب سائٹز مختلف پیکجز بیچتی ہیں، ہر پیکج کی قیمت اور ارننگ(Earning) مختلف ہے، پیکج خریدنے کے بعد وہ سوشل میڈیا ایپ پہ کوئی کام کرنے کو دیتی ہے جیسے یوٹیوب ویڈیو لائک کرنا، فیس بک پوسٹ لائک کرنا، انسٹا گرام پر پوسٹ لائک کرنا وغیرہ،اور وہ کام کے بدلے روزانہ کے طور پر ارننگ دیتی ہیں،اور دوسروں کو جوائن کروانے پر بھی بونس دیتی ہے،کیا اس طرح کی آن لائن ارننگ کرنا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں مذکورہ ارننگ کرنا،ناجائز ہے کیونکہ یہ بہت سی شرعی خرابیوں اور ناجائز امو ر پرمشتمل ہے۔جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

رشوت :

پیکج خریدنے کے لیے دی جانے والی رقم رشوت ہے کیونکہ اس رقم کے بدلے کوئی چیز نہیں ملتی،بلکہ صرف اس آن لائن کمپنی میں کام کرنے کا حق ملتا ہے۔بالفاظ دیگر وہ رقم دینے والا صرف کمپنی میں نوکری حاصل کرنے کے لیے وہ رقم دے رہا ہوتا ہے،اور اپنا کام بنانے کے لیے صاحب اختیار کو کچھ رقم دینا، شرعی طور پر رشوت ہے۔اور رشوت دینا ناجائز و حرام ہے۔

اجارہ فاسدہ(ناجائز اجارہ):

ویڈیو ز اور پوسٹوں کو لائک کرنا،شرعی طور پر ایسا کام نہیں کہ جس پر اجارہ (یعنی پیسے لے کر کام کرنا )درست ہو بلکہ یہ ناجائز اجارہ ہے کیونکہ اجارہ صرف ایسی مقصود منفعت اور کام پر درست ہوتا ہے کہ جس کو پیسوں کے بدلے حاصل کرنے پر لوگوں کا تعامل(رواج) ہو جبکہ ویڈیوز اور پوسٹوں کو لائک کرنے کے اجارے پر لوگوں کا تعامل نہیں ہے کیونکہ شرعی طور پر تعامل تب ثابت ہوتا ہے، جب کثیر بلاد کے کثیر لوگ اس میں مشغول ہوں۔

گناہ کے کام کی ترغیب دینا:

جب یہ کام،ناجائز ہے،تو اس میں دوسرے کو جوائن کروانا اور اس پر بونس حاصل کرنا بھی نا جائز ہےکیونکہ کسی کوناجائز کام کی ترغیب دلانا اور اُس کی طرف اُس کی راہنمائی کرنا، ناجائز و گناہ ہے،اور گناہ کے کام پر بونس کے نام پر اجرت لینا بھی ناجائز ہے کیونکہ گناہ کے کام پر اجارہ جائز نہیں۔بلکہ اگر اس کمپنی میں کام کرنا جائز بھی ہوتا،تب بھی کسی کو صرف جوائن کروانے پر یہ اجرت لینا جائز نہ ہوتا کیونکہ اجرت محنت والے کام کے بدلے جائز ہوتی ہے،نہ کہ صرف کسی کو مشورہ اور ترغیب دینے کے بدلے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(3)روزے کے کفارے کا کھانا مدرسے میں دینا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ روزے کے کَفّارے میں اگر کھانا کھلایا جائے،توکیا وہ کھانا 60 شرعی فقیروں کو کھلانا لازمی ہے یا کسی سنی مدرسے میں بھی دے سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

روزے کے کَفّارے میں جب کھانا کھلایا جائے تو 60مسکینوں (یعنی شرعی فقیروں) کو دو وقت کا کھانا پیٹ بھر کر کھلانا لازم ہے۔ اب چاہے وہ کھانا مدرسے کے علاوہ 60 شرعی فقیروں کو کھلایا جائے یا مدرسے میں 60 شرعی فقیروں کو کھلایا جائے،بہر دو صورت کفارہ ادا ہوجائے گا۔

البتہ یہاں ایک بات واضح رہے کہ زکوٰۃ و فطرہ کے برعکس روزے کے کفارے کے کھانے میں تملیکِ فقیر ضروری نہیں ہے، لہٰذا اس کے لیے حیلہ کی حاجت بھی نہیں ہوگی،بلکہ اگرکسی مدرسے میں دو وقت کھانا دیااور وہاں 60 شرعی فقرا اس کھانے سے سیر ہوگئے،تو کفارہ ادا ہو جائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(4)بطور قرض دی گئی رقم زکوٰۃ کی نیت سے معاف کرنا؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے عمرو کو بطور قرض 2 لاکھ دئیے ہوئے ہیں لیکن وہ اسے ادا کرنے سے قاصر ہے، اور عمرو شرعی فقیر بھی ہے، سید یا ہاشمی بھی نہیں تو زید اگر اسے اپنا قرض معاف کر دے تو زید کی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی یا نہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

زید نے عمرو کو اپنا قرض معاف کر دیا تو قرض کی معافی تو درست ہو جائے گی مگر اس سے زید کے دیگر اموال کی زکوٰۃ ادا نہیں ہو گی۔ کیونکہ دَین کی معافی،ایک اعتبار سے اِسقاط (اپنا حق ساقط کرنا) ہےاور ایک اعتبار سے تملیک ہے۔ جبکہ زکوٰۃ کی ادائیگی میں کامل و مطلق طور پر تملیکِ فقیر (یعنی فقیر کو مالک بنانا) شرط ہے۔

البتہ زید اگر چاہتا ہے کہ زکوٰۃ بھی ادا ہو جائے اور عمرو کا قرض بھی معاف ہو جائے اور وہ مستحقِ زکوٰۃ بھی ہے تو درست طریقہ یہ ہے کہ اپنے پاس سے زکوٰۃ ادا کرنے کی نیت سے اسے رقم دے دے پھر اپنے قرض میں ا س سے واپس لے لے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(5)نابالغ بچوں کو رمضان کے روزے رکھوانا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نابالغ بچوں کو رمضان المبارک کے روزے رکھوانے کے متعلق کیا حکم شرع ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نابالغ پر روزہ فرض نہیں،البتہ اگر نا بالغ بچہ یا بچی سات سال کے ہو جائیں اور روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں، روزہ انہیں ضرر نہ دیتا ہو، تو ان کے ولی پر لازم ہے کہ انہیں روزہ رکھوائے۔اور جب دس سال کے ہو جائیں اور روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں، تو ولی پر واجب ہے کہ روزہ رکھنے کے معاملےمیں ان پر سختی کرے اور نہ رکھنے کی صورت میں انہیں سزا دے۔

جیسے سات سال کے بچے کو نماز کا حکم دینا اور دس سال کا ہو جانے پر نماز کے معاملے میں سختی کرنا، نہ پڑھنے کی صورت میں سزا دینا ولی پر واجب ہے،اسی طرح روزے کا حکم ہے کہ صحیح قو ل کے مطابق روزے کا حکم نماز کی طرح ہی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شیخُ الحدیث و مفتی دارُالافتاء اہلِ سنّت، لاہور


Share

Articles

Comments


Security Code