سلطان نورُ الدّین زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی  کی دینی خدمات

آج سےتقریباً 882سال پہلے کی بات ہے،سلطان نورالدّین محمودزنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی  معمول کے مطابق رات کے نوافل و وظائف سے فارغ ہوئے اور سوگئے، آنکھیں کیا بند ہوئیں مقدّر جاگ اُٹھا، جانِ کائنات، شاہِ موجودات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خواب میں تشریف لائے اور  نیلی آنکھوں والے  دو آدمی دکھا کر فرمایا:مجھے ان سے بچاؤ! آپ گھبرا کر اُٹھے، وضو کیا،نوافل اداکئے اور پھر سوگئے، تین بار ایساہی ہوا، آپرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے رات ہی میں اپنے وزیر کو بلایا، مشورہ ہوا اور اگلی صبح ہی بہت سا مال لے کر مدینۂ منوّرہ زَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًا کی  جانب چل پڑے۔16دن کے سفر کے بعد مدینۂ منورہ پہنچے ، شہر سے باہر ہی غسل کیا، پھر شہر میں داخل ہوئے، ریاض الجنۃ میں نوافل ادا کئے اور روضۂ رسول پر حاضری دینے کے بعد مسجد ہی میں بیٹھ گئے۔سب اہلِ مدینہ کو بلایا گیا کہ سلطان تشریف لائے ہیں اور نذرانے تقسیم کرنا چاہتے ہیں،چنانچہ مدینہ شریف کے ہر ہر فرد کو نذرانہ دیا گیا لیکن مطلوبہ افراد نظر نہ آئے۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ  اہلِ مغرب سے دو نیک متقی شخص ہیں،کسی سے کچھ نہیں لیتے بلکہ بکثرت صدقہ کرتے ہیں، رات بھر عبادت و ریاضت کرتے اور دن میں پیاسوں کو پانی پلاتے ہیں۔ انہیں حاضر کیا گیا تو سلطان نےفوراً پہچان لیا، یہ وہی بدبخت تھے جو رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خواب میں دکھائے تھے۔ان سے مدینۂ منوّرہ میں آنے کا سبب پوچھا گیا  تو بولے کہ ہم تو بس رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پڑوس میں رہنے آئے ہیں۔بار بار پوچھا گیا لیکن انہوں نے حقیقت نہیں بتائی۔جب ان کے مکان کی تلاشی لی گئی تو وہاں سے ڈھیر سارا مال اور چند کتابیں ملیں۔ سلطان پریشانی کے عالَم میں ٹہلنے لگا پھر اچانک زمین پر بچھی چٹائی کو ہٹا کر دیکھا، سب کی آنکھیں کھلی کی کھلی  رہ گئیں کہ چٹائی کے نیچے ایک سُرنگ تھی جو روضۂ رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف جارہی تھی،وہ دونوں بدبخت رات کو سرنگ کھودتے  اور مٹی مشکیزوں میں ڈال کر قبرستان میں ڈال آتے تھے، جب وہ قبر مبارک کے قریب پہنچ گئے تو آسمان کانپ اُٹھااور زمین میں  سخت زلزلہ آیا، ایسا لگتا تھا کہ پہاڑ اُکھڑ جائیں گے، اس سےاگلی صبح ہی سلطان نورالدّین محمود زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَویمدینۂ منوّرہ پہنچ گئے تھے۔  ان کا جُرم ثابت ہونے کے بعد سلطان نے ان کی گردن اُڑانے کا حکم دیا  اور روضہ ٔرسولِ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گرد پانی کی گہرائی تک زمین کھدوائی اور سیسہ پگھلا کر اس میں بھر دیا تاکہ آئندہ کوئی ایسی ناپاک حرکت نہ کرسکے۔

 (وفاءالوفا،الجزءالثانی،ص648ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عظیم عاشقِ رسول، شیرِ اسلام، ابوالقاسم نورالدّین محمود بن محمود زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ساری زندگی خدمتِ دین میں گزری، یہی وجہ ہے کہ نہ صرف مسلم بلکہ غیر مسلم مؤرخین بھی ان کے عدل و انصاف کے مدّاح ہیں، یہاں ان کے چند کارنامے ذکر کئے جاتے ہیں: علمی و علم دوست کارنامے٭ احادیث کا مجموعہ بنام " اَلْفَخْرُ النُّوْری"مرتّب فرمایا جس میں عدل و انصاف، راہِ خدا میں خرچ  اور اِصلاح ونصیحت  کے موضوع پر احادیثِ کریمہ جمع کیں۔ ٭ایک کتاب ”جہاد“ کے موضوع پر بھی تصنیف فرمائی۔ (مراٰۃالزمان،ج21، ص211)٭کثیراورمہنگی کُتُب وقف کیں۔ (سیر اعلام النبلاء،ج 15،ص242) ٭اساتذہ ،طلبا اور عُلما کے لئے  وظیفے مقرّر فرمائے۔ (اردودائرۂ معارفِ اسلامیہ،ج22،ص503ماخوذاً)تعمیری کارنامے ٭ بادشاہوں اور اُمراکی جانب سے جو بھی مال آتا سب مساجد کی تعمیرپر خرچ کردیتے، ایک بار دمشق کی مساجد شمار کرنے کا فرمایا جو کہ تقریباً 100تھیں، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ان کے اوقاف کا اہتمام کیا،اس کے علاوہ دِمَشْق، حَلَب، بَعْلَبَکّ، مَنْبِج، رَحْبَۃ ،مَوْصِل ،حَماۃ اور  دیگر کئی شہروں میں کثیر مساجد اور  مدارس تعمیر فرمائے،جن میں چند ایک کے نام یہ ہیں: قلعہ دمشق کی جامع مسجد،باب جابِیَہ کے پاس مسجد عطیہ،مسجد رَمَّاحِیْن، بازار صَاغہ کی مسجد، مسجد عباسی، مسجد دارالبِطِّیْخ، مسجد کُشْک۔ (مراٰۃالزمان،ج 21،ص210، مراٰۃ الجنان،ج 3،ص291) ٭ شہر موصل میں الجامعُ النُّوری  کی تعمیرِ نَو کی جس پر تین لاکھ دینار صرف ہوئے۔ (مراٰۃالزمان،ج 21،ص208) ٭ دمشق میں دارُالحدیث قائم کیا جس کے شیخ الحدیث حافظ ابنِ عساکر تھے۔(اردودائرۂ معارفِ اسلامیہ،ج 22،ص503 ملتقطاً)٭ خراسان کے مشہور عالم، ریاضی دان اور اصولی قطبُ الدّین محسودنیشاپوری کو بلا کر ان کے لئے مدرسہ عادلیہ قائم کیا۔ ایک اور مدرسہ عادلیۃُ الکبریٰ کی بنیاد رکھی جسے آپ کے بعد ملک عادل سیف الدّین احمد نے مکمل کروایا، یہ عالَمِ اسلام کی مرکزی درسگاہ تھی جس میں ابنِ خلکان، جلال ُالدّین القزوینی اور ابنِ مالک نحوی جیسی عظیم ہستیاں تدریسی خدمات انجام دیتی رہیں۔ (اردو دائرۂ معارفِ اسلامیہ،ج22،ص503 ماخوذاً)٭ میدانِ اُحد میں ایک کنواں تھا جو سیلاب کی وجہ سے بند ہوگیا تھا، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے اسے دوبارہ جاری کروایا۔  ٭ دمشق کے تنگ بازاروں کو کشادہ فرمایا، مختلف شہروں میں خانقاہیں، پُل، مسافر خانے اور ہسپتال بنائے، مدینۂ منوّرہ کے گرد حفاظتی دیوار کی تعمیر مکمل کی۔(سیراعلام النبلاء،ج 15،ص241 ملتقطاً)

بارگاہِ نبوی سے نوید آئی منقول ہے کہ سلطان نورالدّین محمود زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی  دمیاط(مصر) کے مقام پرکفّار سےبرسرِ پیکار تھے، آپ 20دن  روزے سے رہے اور صرف پانی سے افطار کیا، جس کے سبب کافی کمزور ہوگئے، لیکن آپ کے رُعب کی وجہ سے کسی کو بھی آپ سے   بات کرنے کی ہمّت نہ ہوئی،نماز پڑھانے کے لیے مقرّر  امام صاحب حضر ت یحییٰ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ  نے خواب میں سرکارِ دوعالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کی، نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے یحییٰ! نورُالدّین کو دمیاط سے کفّار کی شکست کی خوشخبری سنادو۔ انہوں نے عرض کیا: یارسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم! وہ میری تصدیق کیسے کریں گے؟ فرمایا:  اسے کہنا:  یومِ حارم۔صبح جب سلطان نورالدّین زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی نماز سے فارغ ہونے کے بعدتشریف لائے تو  امام یحیی ٰ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ  نے انہیں مخاطب کیا،آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا: آپ مجھے بتائیں گے یا میں آپ کو بتاؤں(یعنی سلطان نورالدّین زنگی کو زیارتِ رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا پہلے ہی سے علم تھا)،پھر سلطان نورالدّین زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی نے سارا خواب بیان کردیا، امام یحییٰ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ”یومِ حارم“ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایاکہ ایک بار میں کفّار کے ساتھ برسرِپیکار تھا کہ مجھے اسلامی لشکر کی شکست کا خوف ہوا، میں لشکر سے ہٹ کر ایک جگہ سجدہ ریز ہوگیا اوراپنا چہرہ خاک پر رکھ کر اللہ ربُّ العزّت کی بارگاہ میں عرض کی:اے مولا!محمود کون ہے؟ یہ دین  تو تیرا دین ہے، یہ لشکر تو تیرا لشکر ہے، آج تُو ان کے ساتھ وہی معاملہ فرما جو تیرے کرم کے لائق ہے، پس اللہ  نے ہمیں فتح عطا فرمائی۔ (مراٰۃ الزمان،ج 21،ص215) ٭ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے 50سے زائد شہر اور قلعے فتح کئے۔ (المنتظم،ج 18،ص 209)

اصلاح ِمعاشرہ پر مبنی کارنامے

غلاموں کے ساتھ سلوک٭آپ  رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ  کا اپنے غلاموں کے ساتھ جو مثالی سلوک تھااس کی  مثال نہیں ملتی، جو غلام بالغ ہوجاتا تو اسے آزاد فرمادیتے اور اس کا نکاح کردیتے۔ (سیر اعلام النبلاء،ج15،ص242) ٭ عشر اور جزیہ  کے علاوہ ہر طرح کے ٹیکس ختم فرمائے۔ (مراٰۃالزمان،ج 21،ص204) ٭ شراب کی خریدو فروخت پر سختی سے پابندی لگائی(سیر اعلام النبلاء،ج 15،ص243)  اور ٭پینے والوں پر حدِ شرعی جاری فرمائی۔(مراٰۃالزمان،ج 21،ص 205)

عدل و انصاف

نورالدین زنگی عدالت میں سلطان نورالدّین زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی عاجزی اور کمالِ عدل و انصاف کا اندازہ اس حکایت سے لگائیے کہ ایک شخص نے آپ سے کہا:میرے ساتھ قاضی کے پاس چلئے، میرا آپ  پر کچھ مطالبہ ہے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس کے ساتھ چل پڑے، جب قاضی کے پاس عدالت میں پہنچے اور فرمایا: میرے ساتھ ویسا ہی سلوک رکھو جو سب کے ساتھ رکھتے ہو، پھر قاضی نے مقدّمہ سنا تو سلطان نورالدّین زنگی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ پر کوئی حق ثابت نہ ہوا، لیکن انہوں نے پھر بھی اس شخص کی طلب کردہ چیز تحفۃً دے دی۔ (سیراعلام النبلاء،ج15،ص243مفہوماً) کھلی کچہری سلطان نورالدین زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کا عدل و انصاف اپنی مثال آپ ہے، عوامُ الناس کو  عدل وانصاف فراہم کرنے کے لئے سب سے پہلے دارالکشف کے  نام سے کھلی کچہری کا قیام آپ ہی کا کارنامہ ہے، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس میں ہفتہ میں چاردن بیٹھتے اور قاضی کو بھی بٹھاتے، اس دوران عدالت کے دروازے پر کوئی محافظ یا چوبدارنہ ہوتا  بلکہ ہر کسی کو انصاف لینےکی عام اجازت ہوتی۔ (مراٰۃالزمان،ج 21،ص207)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سلطان نورالدّین زنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ساری زندگی دین ِاسلام و مسلمین کی خدمات کے عظیم کارناموں سے بھری ہوئی ہےجن میں سے چند کا مختصر ذکر یہاں کیا گیا،اسلام و مسلمین کا یہ عظیم خیرخواہ 11شوّال المکرّم بروز بدھ 569 ہجری کو اپنے خالقِ حقیقی سے جاملا۔ آپ کا مزارمدرسہ نوریہ (دمشق، شام) میں ہے جو دُعاکی قبولیت کا مقام ہے۔ (وفیات الاعیان،ج4،ص412) آپ کی سیرت مبارکہ کے بارے میں مزید جاننے کیلئے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ شوال المکرم 1438ھ/جولائی2017ء کا  صفحہ 41پڑھئے۔

اللہ پاک کی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ،باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code