رکنِ شوریٰ حاجی ابوماجدمحمد شاہد عطّاری مَدَنی (دوسری اور آخری قسط)

انٹرویو

رکنِ شوریٰ حاجی ابوماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

دوسری اور آخری قسط

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022ء

مہروز عطّاری : درسِ نظامی مکمل کرنے کے بعد آپ نے کیا کیا اور دارُالافتاء اہلِ سنّت سے کیسے وابستہ ہوئے؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : میں نے پہلے سے گھر میں بتایا ہوا تھا کہ درسِ نظامی مکمل کرنے کے بعد میں کراچی جاؤں گا۔ درسِ نظامی سے فراغت کے بعد میں نے گھر جاکر والدہ محترمہ سے اجازت لی اور کراچی کے لئے روانہ ہوگیا۔ اپریل 2002ء میں میری درسِ نظامی سے فراغت ہوئی تھی جبکہ 5 مئی 2002ء كو میں کراچی پہنچ گیا۔ مئی سے اگست تک میں نے مدنی قافلوں میں سفر اور مدنی قافلہ کورس کیا۔ اگست میں امیرِ اہلِ سنّت علامہ محمدالیاس قادری صاحب  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  سے ملاقات ہوئی تو آپ نے پوچھا کہ کس مضمون میں زیادہ دلچسپی ہے؟ میں نے “ علمِ فقہ “ کا عرض کیا تو آپ نے مجھے دارُالافتاء اہلِ سنّت جانے کا حکم دیا چنانچہ میں بابری چوک کراچی کنزُالایمان مسجد سے متّصل دارُالافتاء اہلِ سنّت میں حاضر ہوگیا۔

شروع میں دارُالافتاء اہلِ سنّت کنزُالایمان میں تقریباً ایک سال تربیت حاصل کی ، اس کے بعدمفتی دعوتِ اسلامی مفتی محمد فاروق عطّاری مدنی صاحب نے مجھے اپنے پاس کھارادر میں واقع دارُالافتاء اہلِ سنّت نورُالعرفان میں بلالیا۔

مفتی فاروق صاحب بہت خاموش طبع اور باوقار شخصیت کے مالک تھے لیکن اپنے ماتحتوں پر شفیق بھی تھے ، میرے فتاویٰ کی تصحیح وہی فرماتے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی طرف سے آنے والے استفتا پر میں نے جواب لکھا ، مفتی صاحب نے تصحیح فرمائی لیکن اسے یہ کہہ کر امیرِ اہلِ سنّت کی بارگاہ میں پیش کیا کہ یہ شاہد بھائی نے لکھا ہے ، گویا اپنی محنت کا تذکرہ کئے بغیر سارا کریڈٹ مجھے دےدیا۔ یقیناً یہ مفتی فاروق صاحب مرحوم کا بڑا پن تھا ، پھر جب مفتی صاحب کا انتقال ہوا تو جتنے شعبہ جات کی ذمّہ داری ان کے پاس تھی وہ سب مدنی مرکز نے مجھے سونپ دی۔

مہروز عطّاری : اُن دنوں آپ کی مصروفیات اور جدول کیا ہوا کرتا تھا؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : 2002 ، 2003ء کے اُن ایّام میں شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  کی مجھ پر خاص عنایتیں تھیں ، میں نے فیضانِ مدینہ کے قریب ہی P.I.Bکالونی اے ون سینٹرنزدکراچی سینٹرمیں ایک فلیٹ لے لیا تھا (اس کی رقم بڑے بھائی حاجی زاہدصاحب نے دی تھی) اس لئے امیرِ اہلِ سنّت کے آستانے پر حاضری بھی کثرت سے رہتی تھی اور آپ مجھے وقت عنایت فرماتے تھے۔ بسااوقات میں فجر کے بعد بھی حاضر ہوجاتا تھا جبکہ کئی دن ایسے بھی گزرے کہ مجھے تنہائی میں امیرِ اہلِ سنّت کے ساتھ کئی کئی گھنٹے گزارنے کی سعادت ملی۔

اس کے بعد 2003ء میں جب میری جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ میں تدریس شروع ہوئی تو یہ ایک سال کافی سخت مصروفیت والا گزرا۔ پہلے جامعۃُ المدینہ میں تین پیریڈز تدریس ، پھر دو تین گھنٹے المدینۃُ العلمیہ میں مصروفیت اور اس کے بعد کلفٹن میں واقع گلیکسی پارک سے متصل الخیر مسجد میں دارُالافتاء اہلِ سنّت احکامِ شریعت میں اِفتا نویسی کی ذمہ داری ، وہاں تک جانے کا سفر بھی عوامی ٹرانسپورٹ میں ہوتا تھا۔ صبح 8 بجے سے رات 9 بجے تک مصروفیت رہتی تھی اور اس کے بعد امیرِ اہلِ سنت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  کی خدمت میں حاضری کی سعادت بھی ملتی تھی۔

مہروز عطّاری : کیا آپ نے اِمامت بھی فرمائی ہے اور امامت کے دنوں میں آپ کی کیا مصروفیات ہوتی تھیں؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : ویسے زمانہ طالبِ علمی میں بھی امامت کا موقع ملا تھا ، لیکن باقاعدہ طور پر اِمامت کا سلسلہ “ فیضانِ معراجُ النبی مسجد “ ناز پلازہ صدرکراچی میں ہوا جہاں مجھے حاجی امین صاحب نے بھیجا تھا۔ ان دنوں میں نمازِ فجر اور ناشتے وغیرہ سے فراغت کے بعد دارُالافتاء اہلِ سنّت جاتا ، وہاں سے نمازِ ظہر پڑھانے کے لئے مسجد جاتا ، ظہر کے بعد جامعۃُ المدینہ گلستانِ جوہر جاتا جہاں میں تَخَصُّص فِی الْفِقْہ کررہا تھا ، یہاں سے فارغ ہوکر نمازِ عصر پڑھانے کے لئے مسجد پہنچتا ، عشا کی نماز کے بعد فیضانِ مدینہ آجاتا اور یہ تمام سفر عوامی ٹرانسپورٹ میں ہوتا تھا۔

مہروز عطّاری : آپ کو کون کون سی تنظیمی ذمہ داریاں ملی ہیں اور مرکز ی مجلس شوریٰ میں شمولیت کب ہوئی؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : کراچی آنے کے بعد سب سے پہلے مجھے قافلہ مجلس میں شامل کیا گیا ، اس کے بعد مجلس جامعۃُ المدینہ کراچی میں دینی کاموں کی ذمّہ داری ملی ، پھر کراچی بھر کے جامعاتُ المدینہ کی ذمّہ داری (نگرانی)سونپی گئی اور اسی وجہ سے کراچی مشاورت اورپھرپاکستان مشاورت کارکن بھی بنایاگیا۔

ربیعُ الاول 1426ھ مطابق اپریل 2005ء کو لاہور میں میری شادی ہوئی ، شادی کے بعد میں کراچی واپس آیا تو مفتی فاروق صاحب نے فرمایا کہ آج مرکزی مجلسِ شوریٰ کا مدنی مشورہ ہے اور امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  نے آپ کو بھی یاد فرمایا ہے۔ میں امیرِ اہلِ سنّت کے آستانے پرP.I.Bکالونی حاضر ہوا تو آپ نے بنفسِ نفیس مجھے بھی شوریٰ کے مشورے میں شرکت کا حکم فرمایا۔ میں نے شوریٰ کے مدنی مشورے میں شرکت کی ، اسی دن یا دوسرےدن امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  نے مجھےمرکزی مجلسِ شوریٰ کارکن بنائے جانے سے آگاہ فرمایا۔

مہروز عطّاری : تنظیمی کاموں کے سلسلے میں کہاں کہاں کا سفررہا ہے؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : پاکستان کے اکثر شہروں میں سفر ہوچکا ہے جبکہ بعض شہروں میں کئی کئی بار جانے کی سعادت بھی ملی ہے۔ جہاں تک بیرونِ ملک کی بات ہے تو حَرَمَین شریفَین کی حاضری کے علاوہ تین مرتبہ نیپال جانا ہوا ہے۔

مہروز عطّاری : آپ نے حج و عمرہ کب کیا؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : سب سے پہلے 1985ءمیں والد صاحب کے ساتھ تقریباً آٹھ یا نو سال کی عمر میں حج کے لیےحاضری ہوئی تھی ، اس کے بعد ابھی چار یا پانچ سال پہلے اپنے بچّوں اوروالدہ محترمہ کے ساتھ عمرے کے لئے حاضری کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔

مہروز عطّاری : اکثر والدین چاہتے ہیں کہ ان کی اولاد کامیاب ہو ، بڑے عہدے پر پہنچے ، آپ اللہ کی رحمت سے دعوتِ اسلامی کی اہم ترین ذمّہ داریوں پر فائز ہیں تو کیا والدہ آپ سے مطمئن ہیں؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : میرے مرحوم والد بھی مجھ سے خوش تھے اور والدہ بھی خوش ہیں۔ والدہ محترمہ کا کثرت سے دُرود شریف پڑھنے کا معمول ہے ، وہ روزانہ میرے بھائیوں اور بہن کو ایک ایک ہزار مرتبہ دُرودِ پاک پڑھ کر ایصالِ ثواب کرتی ہیں لیکن میرے لئے 2 ہزار مرتبہ دُرود شریف پڑھتی ہیں اوران کی جانب سے تقریباًروزانہ فون آتاہےجسے وہ آدھی ملاقات کہتی ہیں ۔

مہروز عطّاری : آپ کے پاس دعوتِ اسلامی کے کون کون سے شعبہ جات کی ذمّہ داری ہے اور ان میں سے کون سا شعبہ آپ کو زیادہ عزیز ہے؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : یوں تو المدینۃُ العلمیہ ، مجلسِ تحفظِ اوراقِ مقدسہ اور شوریٰ کی طرف سے اسلامی بہنوں کے دینی کاموں کی ذمّہ داری میرے پاس ہے لیکن نگرانِ شوریٰ کی تاکید کے سبب میری کوشش ہوتی ہے کہ سب سے پہلے اسلامی بہنوں کےدینی کام میں معاونت کے کام اور مسائل کو حل کیا جائے۔

مَا شآءَ اللہ اسلامی بہنوں کی دینی کاموں کیلئے کاوشیں اور قربانیاں اسلامی بھائیوں سے کسی طرح کم نہیں ہیں۔ اسلامی بھائیوں کو دینی کام کرنے کیلئے کافی حدتک آسانیاں ہیں جبکہ اسلامی بہنوں کو تمام دینی کام پردے وغیرہ کی پابندیوں کے ساتھ کرنے ہوتے ہیں ، دینی کاموں کے لئے سفر کرنا ہے تو وہ بھی محرم کے ساتھ ہی کرنا ہے ، یوں دیکھا جائے تو دینی کاموں کیلئے قربانیوں کے معاملے میں اسلامی بہنیں آگے نظر آتی ہیں۔ اس وقت اسلامی بہنیں ملک وبیرون ملک تقریباً30شعبہ جات اور ذیلی حلقے کے 8 دینی کاموں میں مصروفِ عمل ہیں ، ان میں سے دوکاموں کی کارکردگی پیش کرتاہوں ، اسلامی بہنوں کے ملک وبیرونِ ملک 12ہزار946ہفتہ واراجتماعات ہورہے ہیں جن میں اوسطاً شرکاء اسلامی بہنوں کی تعداد4لاکھ7 ہزار683ہے ، روزانہ لگائے جانے والے مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد7 ہزار841ہے جن میں 79ہزار500 سے زائد اسلامی بہنیں پڑھتی ہیں ، اللہ پاک ان کے تمام دینی کاموں میں مزید ترقی عطافرمائے ۔

مہروز عطّاری : دعوتِ اسلامی کا شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ آپ کے پاس ہے ، یہ شعبہ کب بنا ، اس کی اہمیت اور کارکردگی کیا ہے؟

ابوماجدشاہدعطّاری : کم و بیش 6 سال پہلے مدنی مذاکرے میں اوراقِ مُقَدَّسہ کے تحفظ کا ذکر ہوا توامیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  نے اس کے لئے ایک مستقل شعبہ بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ اس کے بعد نگرانِ شوریٰ نے امیرِ اہلِ سنّت سے مشورہ کرکے مجھے اس شعبے کی ذمّہ داری دے دی ، نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی ابورجب محمدشاہد صاحب نے ہمارے کئی مشورے کئے۔ اللہ پاک کے کرم ، فیضانِ مرشد اور نگرانوں کے تعاون سے شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ گزشتہ 6 سال سے سرگرمِ عمل ہے ، تقریباً 2 لاکھ بکسز اورڈرم لگائے جاچکے ہیں اور اب تک اوراقِ مقدسہ کے تقریباً 12 لاکھ باردانے (توڑے) محفوظ کئے جاچکے ہیں۔ کم و بیش 30 ہزار اسلامی بھائی اس شعبے سے وابستہ ہیں۔

مہروز عطّاری : شعبہ رابطہ بالعلماء بھی آپ کے پاس رہا ہے؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : تقریباً 16 سال تک اس شعبے کی ذمّہ داری میرے پاس رہی ہے ، اب رکنِ شوریٰ حاجی جنید عطّاری مدنی اس شعبے کے ذمّہ دار ہیں۔ اب بھی جب حاجی جنید صاحب کی طرف سے اس شعبے کے لئے مجھے کسی کام کا حکم ہوتا ہے تو میں اپنے لئے سعادت سمجھ کر وہ کام کرتا ہوں۔

مہروز عطّاری : کیا شعبہ اوقاتُ الصّلوٰۃ بھی آپ کے پاس ہے؟ اس شعبے کے کیا کام ہیں؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : کافی عرصے سے اس شعبے کو میں ہی دیکھ رہا ہوں۔ یہ شعبہ مختلف ملکوں اور شہروں کیلئے نمازوں اور سَحر و اِفطار کے اوقات تیار کرتا ہے ، اس کے علاوہ علمِ توقیت کے موضوع پر کتابوں کی تصنیف اور مختلف کورسز کروانے کا سلسلہ بھی رہتا ہے۔

مہروز عطّاری : آپ کے پاس المدینۃُ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر) کی ذمّہ داری بھی ہے ، اس شعبے سے متعلق بھی ہمیں کچھ معلومات عطا فرما دیجئے۔

ابو ماجد شاہد عطّاری : امیرِ اہلِ سنّت کے فیضان سے دعوت اسلامی والے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  سے بہت محبت کرتے ہیں ، اسی وجہ سے جامعۃُ المدینہ گلستان جوہرکے کچھ اساتذہ و طلبہ نے اعلیٰ حضرت کی عربی واردو کتب پرکام کرنے کے لئے  امیر اہلِ سنّت کی اجازت سے 2001ء میں المدینۃُ العلمیہ کا آغاز کیا ، تقریباً اڑھائی سال یہ گلستانِ جوہرکرا چی میں قائم رہا پھر اسے 2003ء کے آخر میں عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پرانی سبزی منڈی میں منتقل کردیا گیا ، امیر اہلِ سنّت کی شروع سے یہ سوچ تھی کہ دعوتِ اسلامی کے مبلغین اور مبلغات صرف مستند مواد سے ہی درس و بیان کریں۔ اسی سوچ کے پیشِ نظر المدینۃُ العلمیہ میں توسیع ہوئی اس کے چھ شعبہ جات بنائے گئے ، آغاز کے تین سال کے بعد سے آج تک اس شعبہ کی خدمت میرے ذمے ہے۔ البتہ جامعۃُ المدینہ کی مصروفیت کی وجہ ایک سال سے کچھ ماہ زیادہ مولانا حافظ محمد حنیف امجدی عطّاری صاحب اوررکن شوری مولانا محمد عقیل عطّاری مدنی صاحب اس کے نگران رہے ہیں ، اس وقت کراچی اور فیصل آباد دو جگہ اس شعبے کا کام جاری ہے اوراَب یہ شعبہ کم و بیش 23 ذیلی شعبہ جات میں تقسیم ہے۔ تقریباً 125 علمائے کرام المدینۃُ العلمیہ میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 1200 سے زیادہ کُتب و رَسائل پر کام ہوچکا ہے جن میں سے تقریباً650 کتابیں مکتبۃُ المدینہ سے ہارڈ کاپیاں کی صورت میں شائع ہوچکی ہیں۔ تقریباً 1200کتب ورسائل کی سافٹ کاپی دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ المدینۃُ العلمیہ میں کلاس 6 سے لےکر انٹر میڈیٹ تک اسکول اور کالج کے لئے اسلامیات کا 7 جلدوں پرمشتمل نصاب “ تعلیماتِ قرآن “ بھی تیار ہوچکا ہے۔ چند ماہ پہلے ایک نیا شعبہ ’’بچّوں کی دنیا‘‘قائم ہوا ہے جو بچّوں کے لئے 45 کتابیں تیار کرچکا ہے جس میں سے 6شائع ہوچکی ہیں ، مزید کام جاری ہے ، جَدُّالمُمتار (7جلدیں) ، بہارِ شریعت مُخَرّجَہ (6 جلدیں) ، احیاءُ العلوم مُتَرْجَم (5جلدیں) ، اَنوارُالمتقین شرح ریاض الصالحین (9جلدیں) ، حلیۃ الاولیاء مترجم (10 جلدیں) ، اسلامی بیانات (9جلدیں) ، تفسیر صراطُ الجنان (10جلدیں) ، معرفۃ القرآن علیٰ کنزِ العرفان (6جلدیں) اور تفسیرِ جلالین مع حاشیہ انوارالحرمین (6جلدیں) المدینۃُ العلمیہ کے بڑے منصوبے ہیں جو پایۂ تکمیل تک پہنچ چکے ہیں۔

ہمارے مستقبل کے اہداف بھی طے شدہ ہیں جن میں صحاح ستہ کی اردو اور عربی شروحات بھی شامل ہیں۔ درسِ نظامی کے نصاب میں شامل ساری کتابوں پر کام ہمارا ہدف ہے جو کافی حد تک پورا ہوچکاہے اور جو رہ گیا وہ اِنْ شآءَ اللہ جلد مکمل ہوجائے گا۔

مہروز عطّاری : کون سی کتاب چھپنے پر زیادہ خوشی ہوئی اور وہ کون سی تحریر ہے جسے پڑھنے میں آپ کو زیادہ لطف آتا ہے؟

ابو ماجد شاہد عطّاری : فتاویٰ شامی پر اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا حاشیہ بنام “ جدُّ الممتار “ کی پہلی جلد جب منظرِ عام پر آئی تو بہت خوشی ہوئی تھی۔ انسان کو عموماً اپنی تحریر پڑھنے میں زیادہ مزہ آتا ہے۔ ماہنامہ فیضانِ مدینہ میں میرا ایک سلسلہ ہے “ اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے “ اس کو پڑھنے میں مجھے زیادہ لطف آتا ہے۔ اس موضوع پر میں نے کئی رسائل پر کام کیا ہے اور اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے کئی خلفاء کے حالاتِ زندگی لکھے ہیں جو اِنْ شآءَ اللہ مستقبل میں شائع ہوں گے۔ آج کل خلیفہ اعلیٰ حضرت ، امامُ المحدثین مفتی سیدمحمد دیدارعلی شاہ الوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے مفصل حالات زندگی پرکام کررہاہوں ۔

مہروز عطّاری : دعوتِ اسلامی کے ماہانہ میگزین “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کی ذمّہ داری بھی آپ کے پاس ہے۔ اس سے متعلق بھی کچھ تفصیل بتادیجئے۔

ابو ماجد شاہد عطّاری : انتظامی طور پر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ایک شعبے کے طور پر المدینۃُ العلمیہ کا حصہ ہے لیکن تنظیمی طور پر اس کی ایک جدا مجلس ہے۔ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کی اشاعت کو 5 سال مکمل ہوچکے ہیں اور 6 زبانوں یعنی عربی ، اُردو ، انگلش ، ہندی ، گجراتی اور بنگلہ میں اس کی اشاعت کا سلسلہ جاری ہے ، اَلحمدُ لِلّٰہ اب سندھی زبان میں بھی اس کی اشاعت کا کام شروع ہوچکا ہے اور اِنْ شآءَ اللہ مستقبل میں سندھی زبان میں اس کی اشاعت کا ارادہ ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں جو مختلف مذہبی میگزین دستیاب ہیں ان میں “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ اپنی مثال آپ ہے۔ میں ایک بار کسی آستانے پر حاضر ہوا جہاں کے پیر صاحب جو خود بھی علمی شخصیت ہیں۔ انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا کہ میری خواہش تھی کہ جدید تقاضوں کے مطابق اہلِ سنّت کا کوئی ماہنامہ ہونا چاہئے ، اَلحمدُ لِلّٰہ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کو دیکھ کر میری آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں اور پُرانی خواہش کی تکمیل ہوگئی۔

مہروز عطّاری : ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین کے لئے آپ کوئی پیغام دینا چاہیں گے۔

ابو ماجد شاہد عطّاری : اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو اپنی سوچ و حوصلہ بلند رکھنا ہوگا ، خوب محنت ولگن سے بھرپورکام کرکے اللہ پاک پرتوکل کرنا ہوگا اورقابل لوگوں کی حوصلہ افزائی وتربیت کرکے اپنے ساتھ چلانے کا گُر اگرآپ سیکھ گئے تو پھر اِنْ شآءَ اللہ ہر شعبے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

 


Share

Articles

Comments


Security Code