انسانی جان کا تحفظ اور اسلام

اللہ تعالٰی نے انسان کو”بہترین مخلوق“کےاعزاز سے نوازا،  فضیلت و بزرگی   اور علم  و شرف کےقابلِ فخر  تمغے عطا فرماکر  اسے مسجودِ ملائکہ  بنایا۔حُسنِ صوری و معنوی  عطا فرما کر ”احسنِ تقویم“ کا تاج پہنایا اور  اپنی عظیم  کتاب میں اس کی  جان  کی حُرمت کا اعلان فرمایا۔ (پ 15،بنی اسرائیل:33) اسلام نے کئی جہتوں سے    اللہ تعالٰی کی بہترین  تخلیق ”انسان“ کی  حفاظت کا ذہن دیا ہے۔ ”انسانی جان“ کے  تحفظ میں  اسلام کی  روشن  تعلیمات کے چند گوشے ملاحظہ کیجئے:

تمام انسانیت کا قتل:

”انسانی جان“ کو جو رِفعت و بلندی اسلام نے عطا کی ہے اس کا اندازہ یہاں سے لگائیے کہ اسلام نے بغیر کسی وجہ کے ایک فرد کے قتل کو تمام انسانیت کے قتل کے مُتَرادِف قرار دیا ہے اور جس نے ایک جان کو جِلا بخشی:

فَكَاَنَّمَاۤ اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًاؕ-

ترجمۂ کنزُ الایمان :اس نے گویا تمام انسانوں کو زندہ رکھا۔ (1)(پ6،   المائدۃ :32)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

یہ آیتِ مُبارَکہ اسلام کی تعلیمات کو واضح کرتی ہے کہ اسلام کس قدر امن و سلامتی کا مذہب ہے اور اسلام کی نظر میں انسانی جان کی کس قدر اَہمیت ہے۔

بارگاہِ الٰہی میں انسانی جان کی اَہمیت:

 فرمانِ مصطفےٰ   صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اللہ تعالٰی کے نزدیک پوری کائنات کا ختم ہو جانا کسی شخص کے ناحق قتل ہو جانے سے زیادہ ہلکا ہے۔ (موسوعہ ابن ابی الدنیا،ج 6،ص234، حدیث:231) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جان اپنی ہو یا پرائی اسلام کو دونوں کی حفاظت مطلوب ہے، یہاں تک کہ ہر وہ چیز جو اپنے لئے خطرے اور ہلاکت کا باعث ہو اس سے باز رہنے کا حکم ہے۔(خزائن العرفان، ص65ملخصاً) اسی لئے اسلام میں خودکشی (Suicide) حرام ہے۔ دوسروں کی ناحق جان لینے کوبھی اسلام نے نہ صرف کبیرہ گناہ قرار دیاہے بلکہ ایسا کرنے والے کے لئے سخت ترین سزا بھی مُتَعَیَّن فرمائی ہے۔حضورِاکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے تو اپنے مسلمان بھائی کی طرف  اسلحے سے محض اشارہ کرنے سے بھی منع فرمایاہے۔(بخاری، ج4،ص434،حدیث: 7072)

ناحق قتل کی مذمت:

 محسنِ انسا نیت   صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کئی احادیث میں قتلِ انسانی کی مذمت بیان فرمائی ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: سب سے بڑے گناہ    اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو قتل کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا ہیں۔ (بخاری،ج 4،ص357، حدیث:6871) اس حدیثِ مُبارَکہ سے معلوم ہوا کہ کبیرہ گناہوں میں شرک کے بعد سرِ فہرست کسی کی جان لینا ہے۔ بروزِ محشر حقوقُ العباد کے باب میں سب سے پہلے قتلِ ناحق کے بارے میں پُرسِش ہوگی۔ چنانچہ رسول اکرم علیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون بہانے کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ (مسلم، ص711، حدیث:4381) 

مسلمان کی جان کی حُرمت:

 خود نبیِّ پاک   صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مسلمان کی جان کی حُرمت کو کعبے کی حرمت سے زیادہ محترم قرار دیا ہے۔(ابن ماجہ،ج 4،ص319، حدیث:3932 ملخصاً)

انسانی جان کے تحفظ کی یہ بہترین ، مؤثّر اور روشن تعلیمات اس بات کا تقاضا کرتی  ہیں کہ ان کو صدقِ دل سے اپنی زندگیوں میں بسائیں اور ان حُقوق کی پاسداری کریں۔



([1] ) اس طرح کہ قتل ہونے یا ڈوبنے یا جلنے وغیرہ  اسباب ہلاکت سے بچایا۔(خزائن العرفان)


Share