مرحومین کے ساتھ بھلائی

اسلام کی روشن تعلیمات

مرحومین کے ساتھ بھلائی

* مولانا ابومحمد عطاری مدنی

ماہنامہ اگست2021ء

دینِ اسلام کی روشن تعلیمات میں جس طرح زندگی میں دوسروں کے ساتھ بھلائی سے پیش آنے ، دوسروں کا بھلا کرنے ، سوچنے اور ان کے حقوق کا خیال رکھنے کا درس ملتاہے ، اسی طرح دنیا سے چلے جانے والے مرحوم مسلمانوں کے ساتھ بھی بھلائی کا درس ملتاہے۔ یہ اسلام کی روشن تعلیمات کا حُسن ہے کہ مسلمان اپنے ماں باپ ، بہن بھائیوں ، عزیز و اقارب اور دیگر مسلمانوں کے لئے ان کی زندگی میں اور انتقال کے بعد دُعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب کے ذریعے وقتاً فوقتاً ان کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرتے ہیں۔ ایصالِ ثواب اسلام کی ایک ایسی بہترین خوبی ہے جس کی بدولت زندوں کو بھی اجر ملتا ہے اور مرحومین بھی اس کی برکت سے عذابِ قبر سے نجات اور راحت و سکون  پا سکتے ہیں۔ قراٰنِ کریم میں بھی مسلمانوں کا اپنے لئے اور اپنے سے پہلے والے مسلمانوں کے لئے بخشش کی دُعا کرنے کا ذکر موجود ہے :

( وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ )

تَرجَمۂ کنزُ الایمان : اور وہ جو ان کے بعد آئے عَرْض کرتے ہیں : اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے۔ (پ28 ، الحشر : 10)  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)   فرمانِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے : زندوں کا ہَدِیِّہ (یعنی تحفہ) مُردوں کے لئے دُعائے مغفرت کرنا ہے۔ (شعب الایمان ، 6 / 203 ، حدیث : 7905) ایک حدیثِ پاک میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ماں باپ کی طرف سے نفلی خیرات کرکے ان کے ساتھ بھلائی کرنے کی ترغیب دلائی ہے ، چنانچہ اللہ پاک کے آخری نبی مکّی مدنی محمد ِعربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی کچھ نفل خیرات کرے تو چاہئے کہ اسے اپنے ماں باپ کی طرف سے کرے کہ اس کا ثواب انہیں ملے گا اور اس کے (یعنی خیرات کرنے والے کے) ثواب میں کوئی کمی بھی نہیں آئے گی۔  (شعب الایمان ، 6 / 205 ، حدیث : 7911)

پیارے اسلامی بھائیو!قراٰن و حدیث سے ایصالِ ثواب کا جائز بلکہ مستحب ہونا ثابت ہوتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ایصالِ ثواب کرنے کے مختلف طریقے ہیں جن پر مسلمان زمانۂ قدیم سے عمل کرتے آرہے ہیں۔ آئیے! ایصالِ ثواب کے مختلف طریقے پڑھتے ہیں۔

بغیر مال خرچ کئے ایصالِ ثواب کے چند طریقے : (1)زندہ و مُردہ سب کے لئے بخشش کی دعا کرنا (2)نماز (3)روزہ (4)اعتکاف (5)قراٰنِ پاک کی تلاوت (مثلاً سُورۂ یٰسٓ ، سُورۂ مُلْک ، سُورۂ فَاتِحَہ ، آیۃُ الْکُرسی ، سُورۂ اِخْلَاص وغیرہ یا پورا قراٰنِ کریم) (6)ذِکْرُ اللہ (کلمۂ طیبہ ، سُبْحٰنَ اللہ ، اَلحمدُ لِلّٰہ ، اَللہُ اَکْبَر وغیرہ) (7)دُرود شریف (8)درس (9)بیان (10)نیکی کی دعوت (11)نمازِ فجر کے لئے جگانا (12)دینی کتاب کا مطالعہ کرنا (13)دینی کاموں کے لئے انفرادی کوشش وغیرہ ہر نیک کام کا ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں۔

مال خرچ کرنے کے ذریعے ایصالِ ثواب کے چند طریقے :

(1)ایصالِ ثواب کی نیّت سے صدقہ و خیرات کرنا (2)حج کرنا (3)کسی عالِم یا طالبِ علم کو کتابیں دِلانا (4) کُتب و رَسائل خرید کر تقسیم کرنا (5)کسی بیمار کا علاج کروا دینا (6 ، 7)کسی غریب کو راشن یا کپڑے دلا دینا (8)کسی کی جائز ضرورت پوری کرنا (9)پانی کا نَل یا موٹر لگوا دینا (10 ، 11 ، 12)مسجد ، مدرسہ ، جامعہ وغیرہ بنوانا یا ان کی تعمیرات میں حصہ لینا (13)مسلمانوں کو کھانا کھلانا وغیرہ۔

ایصالِ ثواب کب کرنا چاہئے؟ ایصالِ ثواب کسی بھی وقت کرسکتے ہیں اور کوئی دن یا کوئی وقت خاص کرکے بھی کرسکتے ہیں جبکہ اسے فرض یا واجب نہ سمجھتے ہوں ، جیسے ہمارے یہاں تیجہ ، دسواں ، چالیسواں ، برسی ، گیارھویں و بارھویں شریف ، یومِ صدیقِ اکبر و فاروقِ اعظم و عثمانِ غنی و علیُّ المرتضیٰ و حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہم اجمعین اور دیگر بزرگانِ دین کے عرس وغیرہ کے موقع پر ایصالِ ثواب کیا جاتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بُزرگانِ دین اور اپنے مرحومین کے لئے خوب خوب ایصالِ ثواب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اٰمین۔

(ایصالِ ثواب کے بارے میں مزید جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ “ فاتِحہ اور ایصالِ ثواب کا طریقہ “ پڑھئے)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share