رشتہ داروں سے حسن سلوک

اِسلامدینِ کامل ہے،اللہ عَزَّ وَجَلَّ نےاِسے زندگی کے ہر شعبے میں راہنمابنایا ہےیہی وجہ ہے کہ اسلامی احکامات پر عمل  میں اُخروی ثواب کےساتھ دنیوی زندگی کوپُر سکون  بنانےکی ضمانت بھی ہے،انہی احکام میں سے ایک صِلۂ رحمی بھی ہے۔

صِلۂ رِحمی کیا ہے؟: صلہ کے لغوی معنیٰ ہیں:کسی بھی قسم کی بھلائی اور احسان کرنا (الزواجر،ج 2، ص156) جبکہ رِحم سے مراد قرابت اور رشتہ داری ہے۔ (لسان العرب،ج1، ص1479) صِلۂ رِحم کا معنیٰ رشتے کو جوڑنا ہے، یعنی رشتہ والوں کے ساتھ نیکی اور (حُسنِ) سلوک کرنا (بہارِ شریعت،ج3، ص558) لہٰذا رشتہ داروں سے خندہ پیشانی سے ملنا، مالی مشکلات میں ان کی  مددکرنا،دُکھ سُکھ میں شرکت کر کے اُن کی دلجوئی کا سامان کرنا یہ سب صِلَۂ  رحمی  میں شامل ہے۔

صلَۂ رحمی  کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ قراٰنِ پاک میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے تقویٰ اختیار کرنے کے ساتھ ہی صلَۂ رحمی  کا حکم دیا ہے۔چنانچہ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَ  اتَّقُوا  اللّٰهَ  الَّذِیْ  تَسَآءَلُوْنَ  بِهٖ  وَ  الْاَرْحَامَؕ   تَرْجمۂ کنز الایمان: اور   اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رِشْتوں کا لحاظ رکھو۔ (پ4، النساء:1)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: مُسَلمانوں پر جیسے نماز،روزہ،حج،زکوٰۃوغیرہ ضروری ہے، ایسے ہی قَرابت  داروں کا حق اَدا کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔(تفسیرِ نعیمی ،ج4، ص455)

رزق اور عمر میں برکت: صلۂ رحمی سے رزق اور عمر میں برکت ملتی ہے چنانچہ2 احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیے:

(1)رشتے جوڑنا گھر والوں میں مَحَبَّت، مال میں برکت اور عمر میں درازی ہے۔ (ترمذی،ج3، ص394، حدیث:1986)(2)جو چاہے کہ اس کے رِزْق ميں وُسعت دی جائے اور اس کی موت ميں دير کی جائے تو وہ صِلہ رحمی کرے۔(بخاری،ج4، ص97،حديث:5985)

صِلَۂ رحمی کاحقیقی مفہوم: صِلَۂ رحمی کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی دوسرا حُسنِ  سُلوک کرے تب ہی اس سے کیا جائے، حقیقتاً صِلَۂ رحمی یہ ہے کہ دوسراکاٹے اور آپ جوڑیں،وہ آپ سے بے  اِعتِنائی(بے رُخی) برتےلیکن آپ اُس کے ساتھ رشتے کے حُقُوق کا لحاظ کریں، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا: رشتہ جوڑنے والا وہ نہیں جو بدلہ چکائے بلکہ  جوڑنے والا وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ توڑا جائے تو وہ اسے جوڑ دے۔(بخاری،ج4، ص98،حدیث: 5991)

اس حدیثِ پاک سے معلوم ہواحقیقی صلۂ رحمی یہ ہے کہ (ہمارے ساتھ) کسی کا سلوک کتنا ہی برا ہو ہم اس سے برائی نہ کریں بلکہ اچھے تَعَلُّقات بنانے کی کوشش کریں۔

شیطان کے بہکاوے میں مَت آئیے: صلَۂ رحمی چونکہ ایک نیک عمل ہے اس لیےنفس و شیطان طرح طرح سے ہمیں روکنے کی کوشش کریں گے مثلاً ”ہم اس کے گھر کیوں جائیں جو ہمارے گھر قدم رکھنا گوارا نہیں کرتا“ ”ہربار ہم ہی پہل کیوں کریں “”کتنا جھکیں گے ہم؟“ وغیرہ، مگر یاد رکھئے! یہی تو امتحان ہے، اب معلوم ہوگا کہ آپ اپنے نفس کی بات مانتے ہیں یا اللہ تَعَالٰی اور اُس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ ایک طرف شیطانی مکرو فریب کا جال ہےتو دوسری طرف رب   تَعَالیٰ اوررسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی ہدایات،اس لئے ہمت کیجئے،شیطان کی مخالفت کیجئے،  خدائے رحمٰن کی اطاعت کیجئے اور صلَۂ رحمی کی نیت کرتے ہوئے خود سے ناراض رشتہ داروں کو منانے کا عہد کیجئے۔

رشتہ داروں  سےملنا جلنا،تحائف دینا، حاجت روائی کرنا اور اُن کے معاملے میں بدگمانی سے بچنا سب ایسے کام ہیں جو صلۂ رحمی کو تقویت دیتے ہیں۔

صلۂ رحمی کے حوالے سے مزید معلومات کے لئے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے رسالے”ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صلح کرلی(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ کیجئے۔


Share