عورت کے سر جدا ہونے والے بالوں کا حکم

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

*مفتی محمد قاسم عطاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

(1)عورت کے سر سے جدا ہونے والے بالوں کا حکم

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ عورتوں کے کنگھا کرنے یا سر دھونے میں جو بال سر سے جُدا ہو جائیں، ان کے بارے میں شریعتِ مطہرہ کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

عورتوں کے کنگھا کرنے یا سر دھونے میں جو بال سر سے جُدا ہو جائیں، ان کےبارے میں شریعت مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ عورت ان بالوں کو چھپا دے یا دفن کر دے تاکہ ان پر کسی اجنبی (غیر محرم) کی نظر نہ پڑے، کیونکہ عورت کے بال ستر میں داخل ہیں، جس کی طرف نظر کرنا، ناجائز ہے اور جس عضو کی طرف نظر کرنا، ناجائز ہو، اس کے بدن سے جدا ہونے کے بعد بھی انہیں دیکھنا، جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)اگر بچہ عورت کا دوا سے اُترنے والا دودھ پئے تو رضاعت کا حکم؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین ان مسائل میں کہ

(1)جس عورت کا بچہ نہ ہو وہ ایسی دوا کھا کر جس دوا کے کھانے سے دودھ آجاتا ہے کسی بچے کو دودھ پلادے تو کیا رضاعت ثابت ہوجائے گی؟

(2)اگر بچہ گود لینا ہو اور آگے چل کر اس سے پردے وغیرہ کا مسئلہ نہ ہو تو اسے رضاعی بیٹا بنانے کےلیے گواہ کیسے بنانے ہوں گے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

(1) اگر دوائی سے دودھ آگیا توبھی بچے کو دودھ پلانے سے عورت اور بچے کے مابین رضاعت ثابت ہوجائے گی۔ البتہ اگر وہ عورت شادی شدہ ہو تو اس کا شوہر اس بچے کا رضاعی باپ نہیں ہوگا‘اگر چہ اس عورت سے صحبت کی وجہ سے رضاعی بچی اس کے شوہر پر حرام ہو۔ لہٰذا اس دودھ پلانے والی کے شوہر کے رشتہ داروں سے ویسا ہی پردہ ہوگا جیسا اجنبی یا اجنبیہ کا ہوتا ہے۔

اگر دوائی سے واقعی دودھ اتر آئے تو چونکہ حرمت کی اصل دودھ ہے تو جہاں دودھ آنا متصور و ممکن ہو وہاں اس سے حرمت ثابت ہوگی۔ اگر چہ اس عورت کی کبھی اولاد نہ ہوئی ہو بلکہ اگرچہ عورت کنواری ہی کیوں نہ ہو۔ بشرطیکہ خارج ہونے والی شے دودھ ہو اور اگر دودھ نہیں بلکہ سفید رطوبت ہے تو حرمت ثابت نہ ہوگی۔

(2)دودھ پلانےکے وقت شوہر اور دو عورتیں گواہ بن سکتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں، البتہ اتنا کیا جائے کہ دودھ پلا کر اس کی تشہیر کردیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگرانِ مجلس تحقیقات شرعیہ، دار الافتاء اہلِ سنّت، فیضان مدینہ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code