اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

* مفتی فضیل رضا عطاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2022ء

(01)  کیالڑکی کا اس کی امی کے خالہ زاد بھائی سے نکاح ہوسکتاہے؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ  میرا نکاح میری  امی کے  خالہ زاد  بھائی سے  ہو سکتا  ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

آپ  کا نکاح آپ کی والدہ  کے خالہ زاد بھائی سے ہو سکتا ہے ، جبکہ نکاح  سے   ممانعت کا کوئی  سبب  جیسے رضاعت  و حرمتِ مُصاہرت وغیرہ  موجود نہ ہو ، کیونکہ    آپ  اپنی والدہ  کے خالہ زاد   بھائی کے لیے  خالہ  کی بیٹی کی بیٹی ہوئیں اور یہ ان عورتوں میں سےنہیں جن سے نکاح حرام قرار دیا گیا ہے ۔

یاد رہے کہ کس سےنکاح جائز ہےکس سے نہیں اس حوالہ  سے  ضابطہ کُلیہ یہ ہےکہ : اپنی فرع یعنی بیٹی ، پوتی ، نواسی چاہےکتنی ہی بعید (دور) ہو ، یونہی اپنی اصل یعنی ماں ، دادی ، نانی چاہےکتنی ہی بلندہو ان سےنکاح مطلقاً حرام ہے۔ اپنی اصلِ قریب  کی فرع  جیسے ماں  اورباپ کی اولاد یا ماں باپ کی اولاد  کی اولاد چاہے کتنی ہی بعید ہو  اس سے نکاح حرام ہے۔ اپنی اصلِ بعید کی  فرع قریب  جیسے دادا ، پردادا ، نانا ، دادی ، نانی ، پرنانی  کی بیٹیاں  ان سے نکاح حرام ہے۔ اپنی اصلِ بعید کی فرع بعید جیسے دادا ، پردادا ، نانا ، دادی ، نانی ، پرنانی کی پوتیاں نواسیاں جو اپنی اصلِ قریب کی فرع نہ ہوں ، ان سے نکاح جائز ہے۔ اس  ضابطہ کے مطابق  آپ اپنی  والدہ کے خالہ زاد بھائی کے لیے  اس کی  اصلِ بعید یعنی نانی کی  فرع  بعید  یعنی پَر  نواسی کہلائیں گی ، لہٰذا   آپ کا اس سے نکاح درست ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(02)کیا فوت  ہونے  والی  عورت کا نکاح ختم ہوجاتاہے؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا یہ درست ہے کہ عورت جب مرتی ہے تو اس کا نکاح ختم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے خاوند اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکتا ؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کفن پہننے سے پہلے چہرہ دیکھ سکتا ہے بعد میں نہیں دیکھ سکتا ۔ توان میں سے  کیا  درست ہے؟نیز اگر خاوند مرے تو پھرنکاح کیوں ختم نہیں ہوتا؟          

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی ہاں !یہ بات درست ہے کہ عورت کے مرتے ہی اس کا نکاح ختم ہو جاتا ہےیہی وجہ ہے کہ اب یہ شوہر بھی اپنی فوت شدہ بیوی کے جسم کو بلا حائل ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ ہاں شوہر  اپنی فوت شدہ بیوی کا چہرہ کفن سے  پہلے بھی  دیکھ سکتا ہے اور  کفن کے بعد بھی دیکھ سکتا ہے حتی کہ قبر میں رکھنے کے بعد بھی دیکھ سکتاہے ۔ اورکسی  اجنبی شخص کو فوت شدہ عورت کا چہرہ دیکھنا بھی منع ہے۔ یاد رہے کہ  جب شوہرفوت ہو تو عورت کا نکاح فوری اس وجہ سے  ختم نہیں ہوتا  کہ عورت ابھی اس نکاح کی عدت میں ہوتی ہے اور جب تک عدت ختم نہ ہو اس وقت تک نکاح بھی باقی رہتا ہے۔ اسی وجہ سے عدت کے اندر عورت کسی اور سے شادی نہیں کر سکتی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* دارالافتاء اہلِ سنّت عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code