میں نے دین کے لئے کیا کیا؟

اسلام اور عورت

میں نے دین کے لئے کیا کیا ؟

*اُمِّ میلاد عطّاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2022ء

پیاری اسلامی بہنو! یقیناً یہ اللہ پاک کا احسان ہے کہ ہم مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئیں ، اور یہ دین ہمیں آسانی سے مل گیا لیکن اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ دینِ اسلام کی خاطر کئی جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا ، جسمانی مشقتیں اور صعوبتیں برداشت کی گئیں ، مال کی قربانی کے ساتھ ساتھ خاندان یہاں تک کہ اولاد کی قربانیاں بھی دی گئیں اور دینِ حق کی سر بلندی کے لئے مَردوں کی قربانیاں اپنی جگہ مگر اس حوالے سے صحابیات و صالحات اور بزرگ خواتین کی قربانیوں کی فہرست بھی نہایت طویل ہے۔ چنانچہ کلمہ پڑھنے کے سبب صحابیۂ رسول بی بی سُمَیّہ  کونیزہ مار کر شہید کیا گیا ، شہزادیِ رسول بی بی زینب کو اونٹنی سے گرایا گیا جس سے ان کو شدید صدمہ پہنچا ، بی بی خُنَساء نے میدانِ قادِسیہ میں اپنے چار بیٹے راہِ خدا میں دے دئیے اور چار شہیدوں کی ماں ہونے پر شکرِ خدا بجالائیں ، بی بی اُمِّ عُمارہ نے نہ صرف اُحد کے میدان میں تیرہ زخم کھائے بلکہ جنگِ یمامہ میں آپ کا ایک ہاتھ کٹ گیا اور جسم پر نیزہ و تلوار کے 12 گھاؤ سہے ، جنگِ اُحدمیں  ایک  بی بی رسولُ اللہ کی خیریت طلبی کی خاطر اپنے باپ ، بھائی اور شوہرکی شہادت کو کسی خاطر میں نہ لائیں ، یونہی حضرت حمنہ  رضی اللہ عنہا کو ایک ہی وقت میں خالو ، بھائی اور شوہر کی شہادت کی خبر دی گئی مگر آپ صابرہ ثابت ہوئیں ، حضرتِ صفیہ نے اپنے بھائی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی درد ناک شہادت پر فرمایا: یہ راہِ خدا میں ہوا ہے تو میں اس پر راضی ہوں ، حضرت اسماء بنتِ ابو بکر  رضی اللہ عنہما نے اپنی جوانی میں رسول ُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہجرت کے راز کو راز رکھنے کی خاطر ابو جہل کا تھپڑ برداشت کیا اور بڑھاپے میں بیٹے  کودین کی خاطر  دی جانے والی تکالیف کا صدمہ برداشت  کیااور بیٹے کی شہادت پر صابر ہ و شاکرہ ہونے کا ثبوت پیش کیا ۔

خواتین دین کی خدمت کیسے کریں ؟ ان بزرگ خواتینِ اسلام کی یہ عظیم قربانیاں یقیناً آج کی اسلامی بہنوں ، ماؤں اور بیٹیوں کو راہِ عمل پر آنے اور دین کی خاطر کچھ کر گزرنے کا درس دے رہی ہیں ، آج ہم سے جان کی قربانی نہیں مانگی جارہی لیکن کم سے کم اتنا تو ہو کہ فی زمانہ خدمتِ دین کی سب سے بڑی اور مخلص تحریک دعوتِ اسلامی کا ساتھ دیں اور اللہ پاک کی رضا کے لئے اپنے وقت ، مال اور بھاگ دوڑ کے ذریعےنیکی کی دعوت پھیلانے ، برائی کا سیلاب روکنے میں مگن ہوجائیں۔ خواتین کو چاہئے کہ سب سے پہلے خدمتِ دین کے لئے دل میں اخلاص پیدا کریں ، اللہ پاک سے دین کی اچھی خدمت کی دعا مانگیں ، صدقِ دل سے خود بھی اس کام کے لئے آمادہ ہوجائیں اور اپنے شوہر ، اولاد اور دیگر محارم کو بھی آمادہ کریں ، اس راہ میں ثابت قدم رہنے کے لئے بزرگ خواتین کی سیرت کو یاد رکھیں ، بہتر نقوش پر دین کی خدمت کرنے کے لئے خدمتِ دین کے آداب بھی سیکھیں ، کیونکہ کئی خواتین دین سے ناواقفی کے سبب سُدھار کے بجائے بگاڑ پیدا کردیتی ہیں اور یوں جسے دین کے قریب لانا تھا وہ بد ظن ہوکر دینی کاموں سے دور چلی جاتی ہے اس لئے ناقص مشورہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے کورسز کر لیجئے اس کے علاوہ دوسروں کو صرف زبانی ہی نہیں بلکہ اپنے کردار سے بھی اس طرح دین کی ترغیب دیجئے کہ فرائض و واجبات کے علاوہ سنن و مستحبات کی بھی خوب پابندی کیجئے۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  ( نگران عالمی مجلس مشاورت  ( دعوتِ اسلامی )  اسلامی بہن )


Share

Articles

Comments


Security Code