ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام

ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام

*مولانا اویس یامین عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2023ء


اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : (مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ   ) ترجمۂ کنزالایمان : محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔[1] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)    یہ آیتِ مبارکہ حُضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے آخری نبی ہونے پر نصِ قطعی ہے کہ حُضور ”خاتَمُ النبیّٖن“ ہیں۔ یہ مسلمانوں کا حتمی و قطعی عقیدہ اور ایمان کا بنیادی حصہ ہے کہ حضرت محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں۔ اگر کوئی حُضور خاتم النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آخری نبی نہ مانے یا حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آخری نبی ہونے میں ذرہ برابر بھی شک کرے یا طرح طرح تاویلیں نکال کر حُضور خاتم النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد کسی اور کو بھی نبی مانے تو وہ کافر و مُرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔

اس عقیدے کو عقیدۂ ختمِ نبوت کہا جاتا ہے جو کہ قراٰن و حدیث سے ثابت ہے اور اس پر تمام صحابہ و تابعین ، تبع تابعین ، سلف صالحین ، علمائے کاملین و مسلمین کا اجماع و اتفاق ہے ، یہ عقیدہ ضروریاتِ دین سے ہے ، اس کا نہ ماننے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک کرنے والا کافر و مُرتد ہے۔

رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آخری نبی ہونے کا ذکر کئی روایات میں آیا ہے ، آیئے ! ان میں سے 33 روایات پڑھئے اور اپنے دلوں میں عقیدۂ ختمِ نبوت پختہ کیجئے :

 ( 1 ) حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بےشک رِسالت اور نبوت ختم ہوچکی ہے ، میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ کوئی نبی۔[2]

 ( 2 ) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : مجھے انبیائے کرام علیہمُ الصَّلوٰۃ وَالسَّلام پر چھ چیزوں سے فضیلت دی گئی :  ( ۱ ) مجھے جامع کلمات دئیے گئے  ( ۲ ) رُعْب طاری کرکے میری مدد کی گئی  ( ۳ ) میرے لئے مالِ غنیمت کو حلال کر دیا گیا  ( ۴ ) میرے لئے ساری زمین پاک اور نَماز کی جگہ بنادی گئی  ( ۵ ) مجھے تمام مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا  ( ۶ ) مجھ پر نبوت ختم کردی گئی۔  [3]

 ( 3 ) نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بنی اسرائیل کا نظامِ حکومت اُن کے اَنبیائے کرام علیہمُ الصَّلوٰۃ وَالسَّلام چلاتے تھے جب بھی ایک نبی جاتا تو اس کے بعد دوسرا نبی آتا تھا اور بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔[4]

 ( 4 ) فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : بے شک میری اور مجھ سے پہلے انبیا کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک عمده اور خوبصورت عمارت بنائی مگر اس کے کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ، لوگ اس کے آس پاس چکّر لگاتے اور حیرت کرتے اور کہتے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہیں رکھی ؟  ( اس عمارت کی )  وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتَمُ النبیّٖن ہوں۔[5]

 ( 5 ) نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : عنقریب میری اُمّت میں 30جھوٹے پیدا ہوں گے اور سب کے سب نبوت کا  ( جھوٹا )  دعویٰ کریں گے حالانکہ میں آخری نبی ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔[6]

 ( 6 ) پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بےشک میں سب نبیوں میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے  ( جسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ہے ) ۔  [7]

  ( 7 ) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بےشک میں اللہ پاک کے نزدیک لوحِ محفوظ میں خاتَمُ النبیّٖن لکھا ہوا تھا اور بے شک  ( اس وقت )  آدم علیہ السّلام اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔[8]

 ( 8 ) رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری اُمّت ہو۔[9]

 ( 9 ) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : نبوت ختم ہوگئی ، اب میرے بعد نبوت نہیں مگر بشارتیں ہیں۔ عرض کی گئی : بشارتیں کیا ہیں ؟ ارشاد فرمایا : اچھا خواب کہ انسان خود دیکھے یا اس کے لئے دیکھا جائے۔[10]

 ( 10 ) حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بےشک میرے مُتَعدّد نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں اَحمد ہوں ، میں مَاحِی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب سے کُفر مٹاتا ہے ، میں حَاشِر ہوں کہ میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا ، میں عَاقِب ہوں اور عَاقِب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔[11]

 ( 11 ) فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : میں محمد ہوں ، اُمِّی نبی ہوں ، میں محمد ہوں ، اُمِّی نبی ہوں ، میں محمد ہوں ، اُمِّی نبی ہوں ، تین بار ارشاد فرمایا ، اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔[12]

 ( 12 ) پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَلا فَخْرَ یعنی میں آخری نبی ہوں اور یہ بطورِ فخر نہیں کہتا۔[13]

  ( 13 ) حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ربِّ کریم کے پاس میرے 10 نام ہیں ، حضرت ابو طفیل کہتے ہیں کہ مجھے ان میں سے 8نام یاد ہیں ، محمد ، احمد ، ابوالقاسم ، فاتِح ( یعنی نبوت کا افتتاح کرنے والا ) ، خاتِم  ( یعنی نبوت کا اختتام کرنے والا ) ، عاقِب ( یعنی وہ جس کے بعد کوئی نبی نہ آئے ) ، حاشِر ( یعنی لوگوں کو اکھٹا کرنے ولا ) ، ماحِی ( کفر کو مٹانے والا ) ۔  [14]

 ( 14 ) پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میں تخلیق میں سب نبیوں سے پہلا ہوں اور بعثت میں سب سے آخر ہوں۔[15]

 ( 15 ) معراج کی رات رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے سامنے فرمایا : تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے مجھے رحمةٌ لِّلْعٰلَمِین اور تمام لوگوں کے لئے بشیر و نذیر بنایا ، مجھ پر قراٰنِ کریم نازل کیا جس میں ہر چیز کا بیان ہے اور میری امت کو بہترین امت بنایا جو لوگوں کے نفع کے لئے بنائی گئی ہے ، اور میری امت کو معتدل امت بنایا اور میری امت کو اول اور آخر بنایا ، اور اُس نے میرا سینہ کھول دیا ، میرا بوجھ اتار دیا اور میرے لئے میرے ذکر کو بلند کیا اور مجھ کو افتتاح کرنے والا اور  ( نبوت کا سلسلہ ) ختم کرنے والا بنایا۔[16]

 ( 16 ) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حجۃ الوداع کے خطبے میں ارشاد فرمایا : اے لوگو ! میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ہے ، تم اپنے رب کی عبادت کرو اور پانچوں نمازیں پڑھو ، اپنے  ( رمضان کے )  مہینے کے روزے رکھو ، اپنے حُکّام کی اطاعت کرو اور اپنے رب کی جنّت میں داخل ہوجاؤ۔[17]

  ( 17 ) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : رسولوں میں پہلے آدم ہیں اور ان میں آخری رسول محمد ہیں۔[18]

 ( 18 ) نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میں احمد ہوں ، محمد ہوں ، حاشر ہوں ، مُقَفّی  ( یعنی سب نبیوں کے بعد مبعوث ہونے والا )  ہوں اور خاتم ہوں۔[19]

 ( 19 ) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میرے شانوں کے درمیان وہ مہر نبوت ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں پر ہوتی تھی کیونکہ میرے بعد کوئی نبی ہوگا نہ رسول۔[20]

 ( 20 ) حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ آیتِ کریمہ (وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٍ…)  ( ترجمۂ کنزالایمان : اور اے محبوب یاد کرو جب ہم نے نبیوں سے عہد لیا اور تم سے اور نوحسے )   [21]   (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)   پڑھتے تو فرماتے : مجھ سے خیر کی ابتدا کی گئی ہے اور میں بعثت میں سب نبیوں میں آخر ہوں۔[22]

 ( 21 ) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جب حضرت آدم علیہ السّلام کو ہند میں اتارا گیا تو آپ نے گھبراہٹ محسوس کی ، حضرت جبرائیل علیہ السّلام نے نازل ہو کر اذان دی : اللہ اَکبَر اللہ اَکبَر ، اَشْهَدُ اَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلَّا الله دو بار ، اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ الله دو بار ، حضرت آدم علیہ السّلام نے پوچھا : محمد کون ہیں ؟ حضرت جبرائیل علیہ السّلام نے کہا : وہ آپ کی اولاد میں سے آخرُ الانبیاء ہیں۔[23]

 ( 22 ) فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : میری امت میں 27 دجال اور کذاب ہوں گے ، ان میں سے 4عورتیں ہوں گی اور میں خاتَمُ النبیّٖن ہوں میرے بعد کوئی نہیں ہے۔[24]

 ( 23 ) رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جب مجھے آسمانوں کی معراج کرائی گئی تو میرے رب نے مجھے اپنے قریب کیا حتی کہ میرے اور اس کے درمیان دو کمانوں کے سروں کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے بھی زیادہ نزدیک ، بلکہ اس سے بھی زیادہ نزدیک کیا ، اللہ پاک نے فرمایا : اے میرے حبیب ! اے محمد ! کیا آپ کو اس کا غم ہے کہ آپ کو سب نبیوں کا آخر بنایا ہے ، میں نے کہا : اے میرے رب ! نہیں۔ فرمایا : آپ اپنی امت کو میرا سلام پہنچا دیں اور ان کو خبر دیں کہ میں نے ان کو آخری بنایا ہے تاکہ میں دوسری امتوں کو ان کے سامنے شرمندہ کروں اور ان کو کسی امت کے سامنے شرمندہ نہ کروں۔[25]  

 ( 24 ) حضرت علیُّ المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اوصاف بیان کرتے ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دونوں کندھوں کے درمیان مُہرِ نبوت تھی اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آخری نبی ہیں۔[26]

 ( 25 ) پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے غلام حضرت زید کے والد حارِثہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ جب ان کو حضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے لینے کے لئے آئے تو حضور نے ان لوگوں سے فرمایا : تم لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اور اس بات کی گواہی دو کہ میں خاتَمُ الانبیاء و الرُّسُل ہوں ، میں زید کو تمہارے ساتھ بھیج دوں گا ، انہوں نے اس پر عذر پیش کیا اور دیناروں کی پیش کش کی ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : زید سے پوچھو اگر وہ تمہارے ساتھ جانا چاہے تو میں اس کو تمہارے ساتھ بلامعاوضہ بھیج دیتا ہوں ، حضرت زید نے کہا : میں حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر  نہ اپنے باپ کو ترجیح دوں گا اور نہ اپنی اولاد کو ، یہ سُن کر حضرت زید کے والد حارِثہ کلمۂ شہادت پڑھ کر مسلمان ہوگئے۔[27]

 ( 26 ) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اللہ پاک آپ پر اس طرح ہجرت ختم فرمائے گا جس طرح مجھ پر نبوت ختم فرمائی ہے۔[28]

 ( 27 ) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو عمدہ اور احسن طریقے سے دُرودِ پاک پڑھنے کی ترغیب دلائی تو لوگوں نے آپ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ رضی اللہ عنہ ہمیں عمدہ دُرودِ پاک سکھا دیجئے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس طرح دُرودِ پاک پڑھو : اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلٰوتَکَ وَرَحْمَتَکَ وَبَرَکَاتِکَ عَلٰی سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ ، وَاِمَامِ الْمُتَّقِينَ ، وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ... یعنی اے اللہ ! اپنی رحمتیں اور برکتیں رسولوں کے سردار ، متقیوں کے امام اور آخری نبی محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازِل فرما جو تیرے بندے اور رسول ہیں...۔  [29]

 ( 28 ) حدیثِ شفاعت میں ہے کہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام سے شفاعت کا کہیں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام فرمائیں گے : میں اس مقام کے لئے نہیں ہوں ، محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاتَمُ النبیّٖن ہیں اور وہ آج یہاں موجود ہیں ، ان کے طفیل اللہ نے ان کے گنہگاروں کے سارے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے ہیں۔[30]  

 ( 29 ) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے گوہ  ( چھپکلی کی طرح کا ایک جانور ) سے پوچھا کہ میں کون ہوں ؟ اُس نے کہا : آپ ربُّ الْعٰلَمِین کے رسول ہیں اور خاتَمُ النبیّٖن ہیں۔[31]

 ( 30 ) نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : حضرت موسیٰ علیہ السّلام پر جب توریت نازل ہوئی تو انہوں نے اُس میں اِس اُمّت کا ذکر پڑھا ، اور اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کی : اے میرے رب ! میں نے توریت کی تختیوں میں پڑھا ہے کہ ایک اُمّت تمام اُمّتوں کے آخر میں ہوگی اور قیامت کے دن سب پر مقدم ہوگی ، اس کو میری اُمّت بنا دے ، اللہ پاک نے فرمایا : وہ اُمّتِ احمد ہے۔[32]

 ( 31 ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ معراج کی رات مسجدِ اقصیٰ میں نبیوں نے حضرت جبریل سے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بارے میں پوچھا تو حضرت جبریل نے کہا : یہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ الله خاتَمُ النبیّٖن ہیں۔۔۔اس حدیث کے آخر میں ہے کہ اللہ پاک نے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے فرمایا : میں نے آپ کو خلیل بنایا ، اور توریت میں لکھا ہوا ہے محمد رحمٰن کے حبیب ہیں ، میں نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے ، اور آپ کی امت کو اوّل اور آخر بنایا ، اور میں نے آپ کو تخلیق میں تمام نبیوں سے پہلے بنایا اور دنیا میں سب سے آخر میں بھیجا اور آپ کو نبوت کی ابتدا کرنے والا اور نبوت کو ختم کرنے والا بنایا۔[33]

 ( 32 ) حضرت نعمان بن بشیر  رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت زید بن خارجہ انصاری  رضی اللہ عنہما کی جب وفات ہوئی تو ان پر جو کپڑا تھا اس کے نیچے سے آواز رہی تھی ، لوگوں نے ان کے سینہ اور چہرہ سے کپڑا ہٹایا تو ان کے منہ سے آواز آرہی تھی کہ محمد اللہ کے رسول اور اُمّی نبی ہیں ، خاتَمُ النبیّٖن ہیں ان کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔[34]

 ( 33 ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن لوگ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آکر کہیں گے ، اے محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! آپ اللہ کریم کے رسول ہیں اور خاتمُ الانبیاء ہیں ، اللہ پاک نے آپ کے وسیلے سے آپ کے گنہگاروں کے سارے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے ہیں ، اپنے رب کے پاس ہماری شفاعت کیجئے۔[35]

اے ختم رسل مکی مدنی کونین میں تم سا کوئی نہیں

اے نورِ مجسم تیرے سوا محبوب خدا کا کوئی نہیں

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی



[1] پ22، الاحزاب: 40

[2] ترمذی، 4/121، حدیث: 2279

[3] مسلم، ص210، حدیث:1167

[4] مسلم، ص790، حدیث:4773

[5] بخاری، 2/484، حدیث: 3535، مسند احمد، 4/21، حدیث:11067

[6] ترمذی، 4/93، حدیث: 2226

[7] مسلم، ص553، حدیث:3376

[8] مسند احمد، 6/87، حدیث:17163-ابن حبان، 8/106، حدیث:6370

[9] ابنِ ماجہ، 4/404، حدیث: 4077

[10] معجم کبیر، 3/179، حدیث:3051، بخاری، 4/404، حدیث:6990

[11] بخاری، 2/484، حدیث: 3532-ترمذی، 4/382، حدیث: 2849

[12] مسند احمد، 11/563، حدیث:6981

[13] سنن دارمی، 1/40، حدیث: 49- معجم اوسط، 1/63، حدیث: 170

[14] دلائل النبوۃ لابی نعیم، ص30، حدیث:20

[15] کنزالعمال، جز11، 6/205، حدیث: 32123

[16] دیکھئے: مسند بزار، 17/7، حدیث:9518

[17] معجم کبیر، 8/136، حدیث:7617

[18] کنز العمال، جز11، 6/218، حدیث: 32266

[19] معجم صغیر، 1/58

[20] مستدرک للحاکم، 3/461، حدیث: 4159

[21] پ21، الاحزاب:7

[22] مصنف ابن ابی شیبہ، 16/490، حدیث:32421

[23] تاریخ ابنِ عساکر، 7/437

[24] مسند احمد، 9/99، حدیث: 23418

[25] فردوس الاخبار، 2/220، حدیث:5361-تاریخ بغداد، 5/337، رقم:2873

[26] ترمذی، 5/364، حدیث: 3658

[27] دیکھئے: مستدرک للحاکم، 4/225، حدیث:4999

[28] معجم کبیر، 6/154، حدیث:5828

[29] ابنِ ماجہ، 1/489، حدیث: 906

[30] مسند احمد، 1/604، حدیث:2546

[31] معجم صغیر، 2/65

[32] دلائل النبوۃ لابی نعیم، ص33، حدیث:31

[33] دیکھئے: مسند بزار، 17/7، 11، حدیث: 9518، المواھب الدنیہ، 2/362

[34] موسوعۃ ابن ابی الدنیا، کتاب من عاش بعد الموت، 6/270، رقم:7

[35] دیکھئے: بخاری، 3/260، حدیث:4712


Share

Articles

Comments


Security Code