
درس کتاب زندگی
بدل ڈالو زندگی کو (Change your life)
*مولانا ابو رجب محمد آصف عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2025
ایک مسلمان کواپنی زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ کچھ باتوں کو اپنا نا اس حوالے سے بہت مفید ہے۔یہ اس موضوع پر تیسرا مضمون ہے جو 12 ٹپس پر مشتمل ہےجن کی وضاحت بھی شاملِ تحریر ہے۔ یہ ٹِپس صحبتوں، تجربوں، مشاہدوں، کتابوں، تاریخ، میڈیا اور سوشل میڈیاوغیرہ سے ماخوذ ہیں مگر خیال رہے کہ ان باتوں کو جائز اور باعثِ ثواب کاموں کی حد تک محدود سمجھا جائے کیونکہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے ۔
(1)آج کی معذرت کل کی ندامت سے بہتر ہے۔
وضاحت: بعض اوقات کوئی بڑا ہمیں کام کہتا ہے جسے کرنے کی ہم میں سکت نہیں ہوتی،لیکن ہم معذرت کرنے کے بجائے اس کی ناراضی سے ڈرتے ہوئے ہامی بھر لیتےہیں پھر جب مقررہ وقت پر وہ کام نہیں کرپاتے تو ندامت کا شکار ہوتے ہیں، اس لئے معذرت کرنی ہے یا ندامت اٹھانی ہے؟ بہرحال معذرت بہتر ہے تاکہ وہ کام کسی اور کو دے دیا جائے۔
(2)جو اشاروں کنایوں سے آپ کی مراد نہ سمجھے اسے زبان سے بول کر خود کو شرمندہ ہونے سے بچائیے۔
وضاحت:اعضا بھی بولتے ہیں جسے باڈی لینگوئج کہا جاتا ہے۔ اسی طرح ہم ایک بات واضح اور صراحت کے ساتھ کہتے ہیں یا اشاروں کنایوں سے۔ اب سامنے والا ہماری بیماری یا تھکاوٹ یا ضرورت کونہ تو چہرے کے تأثرات سے سمجھ رہا ہو نہ باڈی لینگوئج سے اس وقت اگر ہم اس سے کنایہ میں بات کریں مثلاً اگر میرے پاس رقم ہوتو میں اپنا اچھا علاج کروالوں تو بھی وہ رسپانس نہ دے، تو ایسے کو صراحت کے ساتھ کہنا کہ آپ مجھے علاج کے لئے کچھ رقم دے دیں،آپ کو شرمندہ کردے گا۔
(3) وہ شعبہ اپنائیے جو آپ کے مزاج کے موافق اور شوق کے مطابق ہو۔
وضاحت :لوگوں کی ایک تعداد ہے جو ایسا کاروبار یا جاب کررہی ہوتی ہے جو ان کے مزاج کے مطابق نہیں ہوتی اور نہ ہی اسے کرنے میں انہیں کوئی شوق یا دلچسپی ہوتی ہے بس مجبوری میں کررہے ہوتے ہیں،نتیجۃً وہ اس شعبے میں خاص پرفارمنس نہیں دکھا سکتے۔ اس لئے جب آپ کو سلیکشن کا اختیار ملے تو اپنے مزاج کے موافق اور شوق کے مطابق شعبے کو اختیار کیجئے،آپ اس کام میں بوریت محسوس نہیں کریں گے اور ترقی کے مواقع بھی ملیں گے۔ اِن شآءَ اللہ
(4)خوامخواہ کی امیدوں کے جال میں پھنسنےوالے لوگ جلدی مایوسی کے گڑھے میں گر جاتے ہیں۔
وضاحت : امید کی کوئی بنیاد بھی ہوتی ہےاس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے یہ امید رکھنا کہ بارش آسمان کے بجائے زمین سے برسے گی یا میں ایک دن مگر مچھ کی سواری کروں گا،خام خیالی ہے۔
(5)انجوائے اور اسٹرگل زندگی کا لازمی حصہ ہے، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کونسا کام پہلے کرنا ہے۔
وضاحت: انجوائے اور اسٹرگل ایک سرکل کی طرح ہوتے ہیں اگر آپ اپنی جوانی کے ایام عیش وعشرت میں گزار دیں گے تو بڑھاپا گزارنا مشکل ہوجائے گا اور اگر جوانی میں اسٹرگل کرکے اپنی مالی وطبی حالت بہتر بنالیں گے تو بڑھاپا سکھی گزرے گا۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔
(6)خوشیوں کے سگنل آپ کے اِردگِرد موجود ہیں صرف کنیکشن کی دیر ہے۔
وضاحت :جس طرح Wi-Fi کے سگنل ہمارے اطرف میں موجود ہوتے ہیں صرف ڈیوائس سے کنیکٹ کرنے کی دیر ہوتی ہے ہمارے موبائل میں Wi-Fiایکٹو ہوجاتا ہے۔اسی طرح خوشی ہمارے اندر سے پھوٹتی ہے صرف محسوس کرنے کی ضرورت ہے،اس کا تجربہ کرنا ہو تو دودھ پیتے بچے کو پچکار کر دیکھئے، وہ کوئی مادی چیز ملے بغیر خوش ہوکر مسکرانا شروع کردے گا۔
(7)جتنا آپ کا تجربہ زیادہ ہوگا اتنے زیادہ آپ حقیقت پسند ہوں گے۔
وضاحت:حقیقت پسندی زندگی کے لئے بہت ضروری ہے اور تجربہ کار ہونا حقیقت پسند ہونے کے لئے بہت اہم ہے جیسے یہ حقیقت ہے کہ میاں بیوی میں ان بن ہوہی جاتی ہے، انسان کو غصہ آہی جاتا ہے،اہمیت دئیے جانے پر دل خوش ہوتا ہے، باپ کواس کے سامنے ذلیل کیا جائے یہ گئی گزری اولاد کو بھی بُرا لگے گا،غمگین کے سامنے ہنسنا مسکرانا اسے اچھا نہیں لگے گا۔
(8)خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں اور غم بانٹنے سے کم ہوتے ہیں۔
وضاحت: آپ کی خوشی پر کوئی خوش ہو اس پر بھی آپ کو خوشی ہوگی اس لئے اپنی خوشیاں اپنے پیاروں سے شیئر کیا کریں یونہی اگرکوئی دکھی اور غمگین ہو تو اس کی ڈھارس بندھاکر، تسلی دے کر،مدد کرکے اس کے غم بانٹ لیجئے۔
(9)ہدف وہ لیں جس کو پورا کرنا آپ کے لئے ممکن بھی ہو۔
وضاحت: ایڑیاں اٹھاکر اپنا قد بڑادکھانے کی عادت بہت سے لوگوں میں ہوتی ہے،ان میں سے بعض خوشامدی بھی ہوتے ہیں ان سے جو کام بولو جواب ملتا ہے : حاضر جناب، میں آپ کا نوکر۔ اسی چکر میں یہ لوگ وہ اہداف بھی لے لیتے ہیں جنہیں پورا کرنا ان کے بس میں نہیں ہوتا چنانچہ ناکامی ان کا منہ چڑا رہی ہوتی ہے۔ اللہ ہمیں اس سے بچائے۔
(10)امید اور مایوسی دونوں ہمارے اندر ہوتی ہیں اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اپنے آپ پر کسے غلبہ دیتے ہیں؟
وضاحت :جس طرح ہنسنا اور رونا، جاگنا اور سونا،غصہ اور نرمی ہمارے اندر موجود ہوتی ہے اسی طرح امید اور مایوسی ایک دوسرے کی ضد ہیں جہاں امید ہوگی مایوسی وہاں نہیں آئے گی اور جس دل میں مایوسیوں کے اندھیرے سمائے ہوں گے وہاں امید کی کرنیں نہیں جاگیں گی۔اب ہم پر ہے کہ ہم خود پر امید کو غلبہ دیتے ہیں یا مایوسی کو؟ یقیناً امید کو غلبہ دینے والے مایوسیوں سے بچے رہتے ہیں۔
(11)خواہشیں دو قسم کی ہوتی ہیں ایک وہ جن کو پورا کرنا ہمارے اختیار میں ہوتاہے دوسری وہ جن پر ہمارا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔
وضاحت :پہلی کی مثال کتاب لکھنے کی خواہش، کسی موضوع پر بیان کرنے کی خواہش اور دوسری کی مثال بیٹےکی خواہش کے باوجود بیٹیاں پیداہوتی رہنا یا اولاد کی خواہش کے باوجود اس کا پیدا نہ ہونا۔
(12)جس خواہش کی وجہ سے آپ بلیک میل ہورہے ہوں اسے یک لخت چھوڑ دیجئے، آپ فوراً سکون میں آجائیں گے۔
وضاحت :مشہور ہے خواہش باشاہ کو فقیر بنا دیتی ہے۔اگر آپ ذاتی گھر بنانا چاہ رہے ہیں،گاڑی خریدنا چاہ رہے ہیں لیکن طویل کوشش کے باوجود رقم جمع نہیں ہورہی جس کی وجہ سے آپ کے شب وروز ٹینشن میں گزر رہے ہیں تو اس خواہش کوترک کردیجئے، آپ چند منٹوں میں سکون میں آجائیں گے اور ٹینشن سے چھٹکارا مل جائے گا۔
یاد رہے : جو ان صفحات میں پیش کیا اس سے بہت ہی کم ہے جو پیش نہیں کیاگیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* چیف ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ، رکن مجلس المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments