مہینے کے آخری دن

مہینے کے آخری دن تھے ، سلمان گھر پہنچا تو چھوٹے بیٹے فاروق کو پھر بُخار تھا ، اس کی بیوی کہنے لگی : دو دِن ہوگئے اس کا بُخار اُتر نہیں رہا ، کسی ڈاکٹر کو دکھائیں! مگر سلمان نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ اسے گھر پر موجود بخار کا سِیرپ اور جوشاندہ وغیرہ پلاؤ ، ٹھیک ہوجائے گا کیونکہ “ قبر کا حال مُردہ جانتا ہے “ کے مِصداق سلمان کو پتا تھا کہ اس کی جیب میں پیسے کم ہیں اور تنخواہ ملنے میں ابھی تین دن باقی تھے۔ اسے سوئے ہوئے تھوڑی دیر ہوئی تھی کہ بیوی نے جگادیا اور کہنے لگی : اُٹھئے! فاروق کا بخار بہت تیز ہوگیا ہے اسے فوراً کسی اچھے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ بے چینی کی کیفیت میں وہ ڈاکٹر کے کلینک پہنچا ، ڈاکٹر نے چیک اَپ کیا اور دوائیاں لکھ دیں۔ سلمان کی جیب میں پڑے 300روپے تو ڈاکٹر کی فیس میں چلے گئے ، اب سُوال یہ تھا کہ دوائیاں کیسے خریدی جائیں؟ فاروق کو گھر چھوڑ کر وہ اپنے دوست جمال کے پاس پہنچا تاکہ اس سے کچھ پیسے اُدھار لے کر دوائی کا انتظام کرے ، مگر جمال نے بھی شرمندگی سے سرجھکاکر معذِرت کرلی کہ سلمان بھائی دَرْاَصْل مہینے کے آخری دن چل رہے ہیں ، میں نے آج خود اُدھار پر گھر کا راشن لیا ہے۔ سلمان کو اب دوسرے دوست وسیم کی یاد آئی جو قدرے خوشحال تھا ، وسیم نے حسبِ توقع اسے ہزار روپے قرض کے طور پر دے دئیے۔ بالآخر میڈیکل اسٹور سے بیٹے کی دوائی خریدی اور گھر پہنچ کر اسے کھلادی۔ کچھ دیر بعد فاروق کی طبیعت سنبھلنا شروع ہوگئی تو اس کی جان میں جان آئی لیکن سلمان اِس سوچ میں پڑ گیا کہ آخرکب تک مہینے کے آخری دنوں میں پریشان ہوتا رہوں گا!

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین! انسان اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے دوطرح سے کماتا ہے :

(1)کاروبار(Business)کے ذریعے

(2)ملازمت (Job)کے ذریعے

پھر ملازمت کرنے والوں کی بہت بڑی تعداد سفید پوش (Middle Class) ہوتی ہے جواپنی آمدنی (Income) اور خرچ (Expenditure) کے درمیان توازُن (Balance) قائم کرنے کی کوشش میں رہتی ہے لیکن پھر بھی ان میں سے ایک تعداد مہینے کے آخری دنوں میں مالی اعتبار سے پریشان رہتی ہے۔ اس طرح کے جملوں سے شاید آپ کا بھی واسطہ پڑا ہو کہ “ مہینے کے آخری دن چل رہے ہیں ، ہاتھ تنگ ہے ، یا کچھ قرض مل جائے گا ، تنخواہ ملے گی تو لوٹا دوں گا۔ “ ایک سروے رپورٹ کے مطابق ایک ترقی یافتہ ملک میں 48 فیصد اَفراد اپنے اَخراجات کیلئے موجودرقم اور مہینے کے آخِر میں اس کے نہ بچنے کی وجہ سے پریشان ہی دکھائی دیتے ہیں چاہے ان کی تنخواہ کتنی ہی ہو! پھر پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں یہ تعداد کم ہوگی یا زیادہ؟ اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ بہت سے افراد سوچتے ہیں کہ مہینے کے اختتام میں جو مسائل سامنے آتے ہیں ان کا سامنا کرنے والے وہ واحد شخص ہیں لیکن یہ ان کی  غلط فہمی ہوتی ہے کیونکہ اس پریشانی سے چند ایک کے سِوا  شاید ہی کوئی تنخواہ دار بچتا ہو۔

پریشانی کی5 وُجوہات اور اُن کا حل

مہینے کے آخری دِنوں میں مالی پریشانی کی ممکنہ طور پر کئی وُجوہات(Reasons) ہوسکتی ہیں ، جن کے زیادہ تَر ذمّہ دار ہم خود ہوتے ہیں ، اگر ہم تھوڑی احتیاط کریں تو مہینے کے آخری دِنوں میں پریشانی سے کافی حد تک بچ سکتے ہیں ، آئیے بعض وُجوہات اور ان کے حل کا جائزہ لیتے ہیں :

(1)ایڈوانس تنخواہ لے لینا: ہاتھ تنگ ہو اور دفتر سے ایڈوانس ملنے کی سہولت بھی موجود ہو تو سب سے آسان اور باوَقار حَل (Solution) اسی کو تصور کیا جاتا ہے کہ تنخواہ میں سے کچھ رقم ایڈوانس لے لی جائے۔ لیکن اس کا ایک نقصان یہ ہوتا ہے کہ جو سیلری(پہلی تاریخ کو وُصول کرنے کی صورت میں) 30 دن استعمال ہونی تھی (اس کا کچھ حصہ مثلاًپانچ دن پہلے وُصول کرنے کی وجہ سے) اب35دن تک چلانی ہوگی۔ دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ایڈوانس لینے کی عادت بنالینے والےشخص کا مہینا 30 سے زیادہ دن کا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ہاتھ اکثر تنگ ہی دکھائی دیتا ہے۔ اس لئے خود پر پابندی لگائیں کہ میں نے ایڈوانس سیلری ہرگز نہیں لینی ، اگر کسی مہینے بہت زیادہ مجبوری کی وجہ سے لینی بھی پڑے تو ذہن بنالیں کہ اب اسی رقم میں مجھے 30 سے زیادہ دن گزارنے ہیں۔

(2)گیس بجلی کا بِل زیادہ آنا:اگر کسی مہینے گیس یا بجلی وغیرہ کا بِل توقع سے کہیں زیادہ آجائے تو مہینے کے آخری دنوں میں ہاتھ تنگ ہونا یقینی سی بات ہے۔ اب جو ہوا سو ہوا! اگلے مہینے پریشانی سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنے گھر میں گیس وبجلی کے خرچ پر باریکی سے غور کریں اور بچت کے طریقے اپنائیں ، راحت پائیں۔ عالمی اسلامی اِسکالر امیرِ اہلِ سنّت علّامہ  محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رِسالہ “ بجلی استعمال کرنے کے مدنی پھول(27 صفحات)پڑھنا اس حوالے سے بہت فائدہ مند ہے۔

(3)چادر دیکھ کر پاؤں نہ پھیلانا:اپنی آمدنی کو سامنے رکھ کر خرچ کرنے والا سُکھی رہتا ہے اور جو شخص چادر دیکھ کر پاؤں نہیں پھیلاتا وہ پریشانی سے دوچاررہتا ہے ، غیر اہم یا غیرضروری چیزیں خرید لینا ، سالگرہ یا شادی میں شریک ہونے کے لئے نئے اورمہنگے لباس ہی خریدنا ، حیثیت سے بڑھ کرگھر کی آرائش و زیبائش(Decoration) کا سامان خریدنا ، آئے دن مُرغن کھانے پکانا ، گھر پر پکانے کے بجائے ہوٹلوں سے کھانا منگوانے کی عادت مہینے کے آخری دنوں میں ٹینشن کا سبب ہو سکتی ہے۔

(4)قرض لینے کی عادت:ضرورتاً قرض (Loan)لینے میں حرج نہیں لیکن بعضوں نے ہر مسئلے کا حل قرض کو سمجھ رکھا ہے ، کسی بھی چیز کے خریدنے کا دل چاہاتو جھٹ سے قرض لے لیا ، پھر جب محدود تنخواہ (Limited salary) میں قرض چُکانا پڑتا ہے تو باقی بچنے والی رقم سے مہینے کے آخری دن گزارنا مشکل ہوجاتاہے۔

(5)بچت کا غلط اندازہ لگانا:ایسا بہت سے لوگوں کے ساتھ ہوا ہوگا کہ20یا22تاریخ کو حساب لگایا کہ پہلی تاریخ کو اتنی رقم بچ جائے گی ، پھر اس بچت سے کچھ زیادہ ہی سیر و تفریح کرلی یا کسی اور کام میں خرچ کرڈالے ، لیکن بعد میں جب زمینِ حقیقت پر قدم لگے تو پتا چلا کہ اندازے غلط نکلےاور پھر مہینے کے آخری دن پریشانی میں گزرے۔ آپ ایسا نہ کیجئے بلکہ بچت کنفرم ہونے کے بعد ہی اسے خرچ کیجئے۔

پیارے اسلامی بھائیو!آمدنی اورگھریلو اَخراجات میں توازُن (Balance) برقرار رکھنے کے لئے گھریلو بجٹ بنالینا بہت مُفید ہے۔ اس کیلئے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ جُمادَی الاُخریٰ 1441ھ کے شمارے کے صفحہ 15پر موجود مضمون “ گھریلو بجٹ کیوں نہیں بناتے؟ “ ضرور پڑھئے۔

اللہ پاک ہمیں دُنیاوی و اُخروی پریشانیوں سےمحفوظ فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*مُدَرِّس مرکزی جامعۃ المدینہ ،  عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share