زخمی یا بیمار جانور کے لئے دعا کرنا کیسا؟ مع دیگر سوالات

مدنی مذاکرے کے سوال جواب

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2025


(1)زخمی یا بیمار جانور کے لئے دُعا کرنا کیسا؟

سوال:اگر کوئی جانور زخمی یا بیمار ہو جائے تو کیا اُس کے لئے دُعا کر سکتے ہیں؟

جواب:جی ہاں! بالکل دُعا کر سکتے ہیں۔ کسی نے اگر مُرغی پالی ہوئی ہے، اُس سے انڈے حاصل کرتا ہے، یوں ہی کسی نے بکری پالی ہوئی ہے اُس کا دودھ اِستعمال کرتا ہے لیکن بعد میں کچھ  ایسا ہو گیا کہ مُرغی نے انڈے دینا بند کر دیئے یا بکری نے دودھ دینا بند کر دیا تو اللہ پاک سے دُعا  مانگی جاسکتی ہے کہ ”یَااللہ! اِس جانور کو دوبارہ سے نفع بخش بنا دے۔“ اِسی طرح اگر قربانی کا جانور لیا اور وہ بیمار پڑ گیا، مالک بھی پریشان ہے کہ قربانی کے دِن قریب ہیں اور یہ بیمار ہو گیا ہے، اب کیا کروں؟ اس کے لئے بھی دُعا کی جا سکتی ہے کہ ”یَااللہ! اس جانور کو شِفا  دے تاکہ میں اسے تیری راہ میں قربان کروں۔“ بہرحال جانوروں کی شِفا کے لئے بھی   اللہ پاک سے دُ عا  کی جا سکتی ہے۔(مدنی مذاکرہ، 9ربیع الاول شریف 1442ھ)

(2)کیا بال خون چوستے ہیں؟

سُوال: سَر اور داڑھی کے بال سنَّت کے مطابق رکھنے چاہئیں لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بال خون چوستے ہیں انہیں کیا جواب دیا جائے؟

جواب: داڑھی بھی لازمی رکھنی ہے اگرچہ بال خون چوستے ہوں، دیکھا جائے تو سارے بدن پر بال موجود ہیں وہ بھی خون چوستے ہیں،انہیں اُن کی خوراک اللہ پاک دے رہا ہے جس طرح اللہ پاک  بدن کی غذا بدن کو دے رہا ہے۔ انسانی بدن کے روئیں اور بال انسان کا کتنا خون چوس لیں گے؟ جتنا چوستے ہیں اس سے زیادہ بنتا بھی تو ہے۔ اللہ پاک نے سب چیزوں کی غذا معین کی ہے۔ہم لوگ منہ سے تھوکتے ہیں، ناک سے بھی کچھ نہ کچھ نکلتا ہے، آنکھ سے بھی آنسو نکلتے ہیں، ہم لوگ پانی پیتے ہیں تو یہ سب کچھ بنتا ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ میرے بدن کا پانی باہر نہیں نکلنا چاہئے تو کیا اُس کو سمجھ دار کہیں گے؟ تو ایسا شخص اپنے بدن سے نکلنے والے پسینے کو کیسے روکے گا؟ اس کے علاوہ تھوکنا کس طرح بند کرے گا؟ ناک کا کیا کرے گا؟ بعض اوقات جسمِ انسانی سے پانی نکلنا بہت فائدے مند ہوتا ہے۔ بالوں کے بھی بہت فوائد ہیں، بالوں کے ذَریعے اللہ پاک نے اِنسان کو زینت دی ہے اِس سے حُسنِ انسانی ہے۔ذرا سوچیں کہ اَبرو، پلکیں اور جسم کے سب بال اُتر جائیں تو کتنا عجیب لگے گا لہٰذا اس طرح کے وسوسوں کو پالنا نہیں چاہئے۔(مدنی مذاکرہ، 1ربیع الآخر شریف 1442ھ)

(3)کیا جُوئیں مارنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟

سُوال: کیا جُوئیں مارنے سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب: جُوئیں مارنے، یوں ہی بکرا ذبح کرنے سے وُضو نہیں ٹوٹتا۔ نَعُوْذُ بِاللہ  اگر کوئی باوضو کسی بندے کو قتل کردے تو اس سے بھی وضو نہیں ٹوٹے گا۔ کسی کو مارنے پیٹنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (مدنی مذاکرہ، 28ربیع الاول شریف 1442ھ)

(4)غیر مسلم کو اینٹیں بیچنا کیسا؟

سُوال: اگر کوئی غیر مسلم مسلمان سے  اینٹیں خرید کر اپنی عبادت گاہ تعمیر کرے،  تو   کیا اس کا گناہ مسلمان کو ملے گا؟

جواب: غیر مسلم کو اینٹیں بیچنا جائز ہے، وہ خرید کر جہاں بھی لگائے اس کا گناہ مسلمان پر نہیں، ہاں اگر گناہ کی نیت سے دی تو اس کے الگ احکام ہیں۔(مدنی مذاکرہ، 10ربیع الاول شریف 1442ھ)

(5)نماز کی دعوت دینے کا اَنداز کیسا ہونا چاہئے؟

سوال:72نیک اعمال رسالے کا تیسرا سوال   ہے کہ”کیا آج آپ نے گھر، بازار، مارکیٹ وغیرہ جہاں بھی تھے وہاں نمازوں کے اوقات میں نماز پڑھنے سے  قبل نماز کی دعوت دی؟“ سوال یہ ہے کہ مارکیٹ میں نماز کی دعوت دیتے ہوئے ہمیں کیسا اَنداز اپنانا چاہئے؟

جواب:نماز کی دعوت دیتے ہوئے محبت بھرا اَنداز ہونا چاہئے، نماز کی دعوت فون پر بھی دی جا سکتی ہے، مسجد کی طرف جاتے ہوئے بھی کسی کو نماز پڑھنے کے لئے ساتھ چلنے کا کہا جا سکتا ہے۔ یوں ہی اگر کوئی شخص نماز  میں نظر نہیں آتا  تو اسے دعوت دیتے ہوئے سمجھانے کی کوشش بھی کی جا سکتی ہے۔ مزید یہ کہ نماز  کے تعلق سے رِوایات سنائی جاسکتی ہیں  اور ”فیضانِ نماز“  کتاب سے دَرس بھی دیا جا سکتا ہے۔ بہرحال مختلف صورتیں اپنائی جا سکتی ہیں، نماز کی دعوت دیتے رہنا چاہئے اِن شآءَ اللہ الکریم نمازیوں کی تعداد میں اِضافہ ہوتا چلا جائے گا۔(مدنی مذاکرہ، 9ربیع الاول شریف 1442ھ)

(6)تبرکات کا استخارہ کرنا کیسا؟

سُوال: ایسا معلوم ہوا ہے کہ آپ تبرکات کے تعلق سے استخارہ فرماتے ہیں کہ آیا  یہ تبرک درست ہے یا نہیں؟کیا یہ بات درست ہے؟

جواب: میں نے آج تک تبرکات سے متعلق کوئی استخارہ نہیں کیا اور نہ استخارے کے ذریعے تبرکات فائنل کئے جاسکتے ہیں۔تبرکات کے شرعی تقاضے اور ہیں۔(مدنی مذاکرہ، 7ربیع الاول شریف 1442ھ)

(7)شفقت سے چھوٹے بچوں کے ہاتھ پاؤں چومنا کیسا؟

سُوال: بچوں کے پاؤں چومنے سے کىا بچے نافرمان ہوتے ہىں؟

جواب: لوگ شفقت سے چھوٹے بچوں کے ہاتھ پاؤں چومتے ہىں، اس میں حرج نہیں۔ اس  سے نہ   بچوں کی تعظیم  مقصود  ہوتى ہے اور  نہ بچوں  کو پتا ہوتا ہے کہ  مىرے ہاتھ پاؤں کىوں چومتے ہىں؟ بس بچے اچھے اور پیارے لگتے ہیں تو اس لئے چومتے ہىں۔ ہاتھ پاؤں چومنے سے بچّوں کا    نافرمان ہو جانا   یہ میں نے پہلى بار سنا ہے۔ اور یہ بات سمجھ میں بھی نہیں  آتی، ایسا نہ عُلما سے سنا ہے نہ کسی کتاب میں پڑھا ہے۔(مدنی مذاکرہ، 3ربیع الاول شریف 1442ھ)

(8)جنَّت کا موسم کیسا ہوگا؟

سوال:جس طرح دُنیا کی زندگی میں 12 مہینے پائے جاتے ہیں تو کیا آخرت یعنی جنَّت کی زندگی میں بھی یہ مہینے پائے جائیں گے؟

جواب:آخرت میں دُنیا جیسا نظام نہیں ہے۔ دُنیا میں تو گرمیاں، سردیاں، مہینے، ہفتے، دِن اور رات موجود ہیں، وہاں یہ نہیں ہوں گے۔ جنَّت میں ہر وقت موسمِ بہار ہو گا، دُنیا میں جس طرح صبحِ صادق کے وقت سماں ہوتا ہے ویسا سماں جنَّت میں ہوگا۔ وہاں مکّھی، مچھر، اندھیرا، بیماری، صَدمہ اور بدبو وغیرہ جیسی کوئی چیز نہیں ہو گی۔ وہاں تو صرف خوشیاں ہی خوشیاں ہوں گی۔ جنّتی کو جس چیز کی خواہش ہو گی وہ اُسے مِل جائے گی۔ جنَّت میں سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دِیدار ہوگا۔ اتنا ہی نہیں  جنَّت میں جنّتی شخص کو  جو سب سے بڑی نعمت ملے گی وہ اللہ پاک کا دِیدار ہوگا۔(مدنی مذاکرہ، 2ربیع الاول شریف 1442ھ)


Share