15شعبان کے نوافل گھر میں پڑھنا کیسا؟ مع دیگر سوالات

مدنی مذاکرے کے سوال جواب

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری2024 ء

(1)15شعبانُ المعظم کے چھ نوافل گھر میں پڑھنا کیسا؟

سُوال: کیا 15شعبان شریف کے چھ نَوافل گھر میں پڑھ سکتے ہیں؟

جواب:جی ہاں۔ شعبانُ المعظم کے فضائل اور 15 شعبان کے نوافل پڑھنے کا طریقہ جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کا 32صفحات کا رِسالہ”آقا کا مہینا“ پڑھئے۔(مدنی مذاکرہ،11شعبان شریف 1441ھ)

(2)کیا باپ اپنے بیٹے کی طرف سے زکوٰۃ ادا کرسکتا ہے؟

سُوال:مىرے بىٹے نے اس سال زکوٰة ادا نہىں کى تو کیا مىں اس کی زکوٰۃ ادا کرسکتا ہوں؟

جواب:اگر بىٹے نے زکوٰة ادا نہىں کى اور باپ اپنے بیٹے کی طرف سے زکوٰۃ ادا کرنا چاہتا ہے تو بیٹے سے اس کی اجازت لے لے کیونکہ بغیر اجازت کے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔ اگر بیٹے نے اجازت دے دى تو باپ کی دی ہوئی زکوٰۃ بیٹے کی طرف سے ادا ہو جائے گى۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 11رمضان شریف 1441ھ)

(3)مچھر کا خون ہاتھ وغیرہ پر لگ جائے تو کیا نماز ہوجائے گی؟

سُوال:مىں نماز ادا کررہا تھا کہ اس دوران مىرے گال پر مچھر آکر بىٹھ گىا، مىں نے مچھر کو مارنے کے لئے ہاتھ مارا تو وہ مر گىا، لیکن مىرے گال اور ہاتھ پر مچھر کاخون لگ گىا، کىا میری نماز ہو گئی؟

جواب: مچھر مىں خون کی مقدار کم ہوتی ہے اور اس کا خون بھی ناپاک نہىں ہوتا۔(بہار شریعت،1/392) لہٰذا نماز میں مچھر کا خون ہاتھ وغیرہ پر لگ جانے کی صورت میں آپ کی نماز کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 19رمضان شریف 1441ھ)

(4)قراٰنِ کریم میں کلمۂ طیِّبہ کا ذکر

سوال:کیا کلمۂ طیِّبہ کا ذِکر قراٰنِ پاک میں موجود ہے؟

جواب:کلمۂ طیِّبہ کا ذِکر قراٰنِ کریم میں ایک ساتھ نہیں آیا بلکہ الگ الگ مقام پر آیا ہے۔ ایک مقام پر ہے: (لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُۙ-) ترجَمۂ کنز الایمان : اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں (پ23، الصّٰٓفّٰت:35) اور دوسرے مقام پر ہے:(مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-) ترجَمۂ کنز الایمان : محمد اللہ کے رَسُول ہیں۔(پ26، الفتح: 29) البتہ حدیثِ پاک میں اِس کا ذِکر ایک ساتھ موجود ہے۔ (بخاری، 1/14/، حدیث:8- مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 17رمضان شریف 1441ھ)

(5)پڑوس سے گانے باجوں کی آوازىں آرہى ہوں تو کىا کریں؟

سُوال:اگر پڑوس مىں شادى کی وجہ سے ڈھول اور گانے باجوں کی آوازىں آرہى ہوں تو ہمىں کىا کرنا چاہئے؟

جواب: اگر ڈھول اور گانے باجوں کو روک نہىں سکتے تو دِل سے بُرا جانیں اور جتنا ہو سکے آواز سے بچنے کے لئے کھڑکىاں وغىرہ بند کر دىں۔ بندہ یہی کر سکتا ہے،اب گھر چھوڑ کر تو بھاگ نہیں سکتا۔جو لوگ اِس طرح کرتے ہىں انہیں سوچنا چاہئے کہ اىک تو ىہ گناہ والے کام ہىں اور دوسرا ان گناہوں کى وجہ سے پڑوسیوں کو بھی تکلیف ہو رہى ہے اس کا وبال الگ ہے۔ (مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 15رمضان شریف 1441ھ)

(6)صدقہ دینے کے بجائے پرندوں کو دانہ ڈالنا کیسا؟

سُوال:مسلمان کو صدقہ دىنے کے بجائے اس رقم کا دانہ خرید کر پرندوں کو ڈالنا کیسا ہے؟

جواب:اگر صدقے سے مُراد صدقۂ واجبہ مثلاً زکوٰۃ ہے اور ان پیسوں کے دانے خرید کر کبوتروں کو کھلا دىئے تو زکوٰة ادا نہىں ہوگى۔ البتہ نَفْل صدقے کے طور پر کبوتروں اور چڑیوں کو بھی دانہ ڈالنا چاہئے کہ یہ اچھا اور ثواب کا کام ہے۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ عصر، 13رمضان شریف 1441ھ)

(7)نمازِ جنازہ کی اِبتدا

سوال:نمازِ جنازہ کب فرض ہوئى ؟

جواب:نمازِ جنازہ کی اِبتدا حضرتِ آدم علیہ السّلام کے دور سے ہوئى ہے،فرشتوں نے حضرتِ آدم علیہ السّلام کے جنازے پر چار تکبىرات پڑھى تھىں۔ اور اِسلام مىں نمازِ جنازہ کے فرض ہونے کا حکم مدىنۂ منوّرہ مىں نازل ہوا۔ حضرتِ اَسعد بن زُرارہ رضی اللہُ عنہ کا وِصال ہجرت کے بعد نویں مہینے کے آخر میں ہوا۔ ىہ پہلے صحابى تھے جن کی نمازِ جنازہ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پڑھى۔ (فتاویٰ رضویہ، 5/375، 376- مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 16رمضان شریف 1441ھ)

(8)اپنی قبر تیار کروانا کیسا؟

سوال:کیا انسان زندگی میں اپنی قبر تیار کروا سکتا ہے؟

جواب:امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:کفن رکھ سکتا ہے۔ قبر بنانا فضول ہےکہ کوئی نہیں جانتا کہ کہاں مرے گا۔(فتاویٰ رضویہ، 9/265) مثلاً قبر یہاں کھدوائی ہو اور موت مدینے میں آجائے اور جنَّت البقیع میں دفن ہونا نصیب ہو جائے۔ جنّت البقیع میں دفن ہونے کی حرص ہر مسلمان کو ہونی چاہئے۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 17رمضان شریف 1441ھ)

(9)رُخصتی سے پہلے لڑکے لڑکی کو الگ رہنا چاہئے

سُوال:لڑکے، لڑکى کا نکاح ہو جائے اور رُخصتى نہ ہو تو کىا وہ اىک دوسرے کے لئے غىر محرم ہوتے ہىں؟

جواب: اگرشرىعت کے مُطابق نکاح ہو گىا ہے تو اب ایک دوسرے کو دیکھنا کوئی گناہ نہیں ہے۔ البتہ مُعاشرے کے حساب سے چلنا چاہئے اور جب تک باقاعدہ رُخصتى نہ ہوایک دوسرے سے الگ رہنا چاہئے،اِس سے خاندان والے بھی خوش رہىں گے اور مَسائل بھی نہیں ہوں گے۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ عصر، 14رمضان شریف 1441ھ)

(10)بیوی کا اپنے شوہر کا مذاق اُڑانا کیسا؟

سوال:اگر کوئی عورت اپنے شوہر کا بات بات پر مذاق اُڑاتی ہو تو ایسی عورت کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب: ایسی عورت گناہ گار ہو گی۔اسے توبہ کرنی اور اپنے شوہر سے مُعافی مانگنی لازم ہے۔ عورت کو اپنے شوہر کی اِطاعت کرنی چاہئے۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 14رمضان شریف 1441ھ)

(11)اَخراجات کے خوف سے نکاح نہ کرنا کیسا؟

سُوال: جو شخص اس ڈر سے نکاح نہ کرے کہ گھر چلانا آسان نہىں، شادى کے بعد حقوق بہت بڑھ جاتے ہىں، آپ اىسے شخص کے بارے مىں کىا فرماتے ہىں؟

جواب: اگر کوئى مناسب رشتہ مل جائےاور شادى کا خرچ اُٹھانے کی طاقت بھی ہو نیز رِہائش کا مکان اور واجبی نان نفقہ یعنی کھانا پینا وغیرہ بھی دے سکتا ہو تو نکاح کرلینا چاہئے۔ آنے والی اپنى قسمت کا رِزق لے کر آئے گی، بچے پیدا ہوں گے تو وہ بھی اپنى قسمت کا رِزق لے کر آئىں گے۔ قراٰنِ کرىم مىں ہے:

(وَلَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍؕ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَاِیَّاكُمْؕ-اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا(۳۱))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے ہم تمھیں بھی اور انہیں بھی روزی دیں گے بےشک ان کا قتل بڑی خطا ہے۔ (پ15، بنیٓ اسرآءیل: 31) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

یادرکھئے! رزق دینے والا اللہ پاک ہے۔(مدنی مذاکرہ، بعد نمازِ تراویح، 11رمضان شریف 1441ھ)


Share

Articles

Comments


Security Code