بخل کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نئے لکھاری

بخل کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

* فیصل یونس

ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر2022

ہمارے پیارے دینِ اسلام نے ہمیں مسلمانوں کی خیر خواہی حسنِ سلوک اور غریبوں کی مدد کرنے کا درس دیا ہے اسی لئے ہر سال صاحبِ نصاب افراد پر چند شرائط پائی جانے کی صورت میں زکوٰۃ فرض فرمائی۔ نفلی صدقات کے فضائل بیان فرما کر لوگوں کو سخاوت کا درس دیا اور بخل کی مذمّت بیان فرمائی ۔ بخل کے بارے میں 5 احادیث پڑھئے :

  ( 1 )  رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :  سخاوت جنّت میں ایک درخت ہے ، جو سخی ہے ،  اس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے وہ ٹہنی اس کو نہ چھوڑے گی جب تک جنّت میں داخل نہ کروا لے اور بخل جہنّم میں ایک درخت ہے  ، جو بخیل ہے ،  اس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے وہ ٹہنی اسے جہنّم میں داخل کئے بغیر نہ چھوڑے گی۔

  ( شعب الایمان ، 7 / 435 ، حدیث : 10877 )  

 ( 2 ) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :  مؤمن میں دو خصلتیں کبھی جمع نہیں ہوتیں کنجوسی اور بَد خُلقی۔ ( ترمذی ،  3 / 387 ،  حدیث : 1969 )  مراٰةُالمناجيح میں ہے :  یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی کامل مؤمن بھی ہو اور ہمیشہ کا بخیل اور بد خُلق بھی ہو ، اگر اتفاقاً کبھی اس سے بخل یا بد خلقی صادر ہو جائے تو فوراً وہ پشیمان ہو جاتا ہے۔  ( مراٰۃ المناجیح ، 3 / 75 )

 ( 3 )  پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت نشان ہے : اگر ابنِ آدم کے پاس سونے کی 2 وادیاں بھی ہوں تب بھی یہ تیسری کی خواہش کرے گا اور ابنِ آدم کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔ ( مسلم ، ص404 ، حدیث : 2415 )  حضرت علامہ علی قاری  رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس حدیث میں اس بات کی تنبیہ ہے کہ انسان کی فطرت میں ایک بخل ہوتا ہے جو اسے لالچی بناتا ہے۔  ( مرقاۃ المفاتیح ، 9 / 124 )

 ( 4 ) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : کنجوسی سے بچو ،  کیونکہ کنجوسی نے تم سے پہلے والوں کو ہلاک کر دیا ،  کنجوسی نے انہیں رغبت دی کہ انہوں نے خون ریزی کی ،  حرام کو حلال جانا۔

  ( مشکاۃ ، 1 / 354 ، حدیث : 1865 )  

 ( 5 ) فرمانِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  : ایسا کوئی دن نہیں جس میں بندے سویرا کریں اور دوفرشتے نہ اتریں ،  ان میں سے ایک تو کہتا ہے :  الٰہی سخی کو زیادہ اچھا عوض دے اور دوسرا کہتا ہے کہ الٰہی بخیل کو بربادی دے۔ ( مشکاۃ ، 1 / 353 ، حدیث : 1860 )  حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان  رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں :  یعنی سخی کےلئے دعا اور کنجوس کےلئے بددعا ،  روزانہ فرشتوں کے منہ سے نکلتی ہے جو یقیناً قبول ہے اور تجربہ دن رات ہو رہا ہے کہ کنجوس کا مال حکیم ،  ڈاکٹر ،  وکیل یا نالائق اولاد برباد کرتی ہے۔

 ( مراٰۃ المناجیح ، 3 / 70 ملتقطاً )

پیارےاسلامی بھائیو!اگر آپ صدقہ و خیرات کا ذہن پانا چاہتے ہیں تو دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے اِن شآءَ اللہ اس کی برکت سے بخل کی بیماری کے ساتھ ساتھ دیگر برائیوں سے بھی چھٹکارا نصیب ہو گا اور نیک بننے کا جذبہ نصیب ہو گا۔ اِن شآءَ اللہ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* درجہ سابعہ  ، جامعۃُ المدینہ کنزُالایمان رائیونڈ لاہور


Share