میت کے حقوق

نئے لکھاری

میت کے حقوق

*عبدالمنان عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2025

جس طرح زندگی میں لوگوں کے ایک دوسرے پر حقوق ہوتے ہیں جیسے کہ اولاد پر ان کے والدین کے حقوق، والدین کے اولاد پر حقوق، اسی طرح مرنے کے بعد بھی مُردوں کے حقوق زندوں پر ہوتے ہیں جیسا کہ ان کے جنازے کو کندھا دینا، ان کا نمازِ جنازہ ادا کرنا، ان کے لئے مغفرت کی دعا کرنا اور ان کیلئے صدقۂ جاریہ والے کام کرنا وغیرہ۔ میت کے چند مزید حقوق تفصیل کے ساتھ ذکر کئے جا رہے ہیں ملاحظہ کیجئے:

(1)اچھی بات کہنا: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب تم بیمار یا مَیِّت کے پاس آؤ تو اچھی بات بولو(یعنی دُعا کرو) اس لئے کہ فرشتے تمہاری دُعاؤں پرآمین کہتے ہیں۔(فیضان ریاض الصالحین، 6/568)

(2)میت کے لئے دعا کرنا: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب تم میت پر نماز پڑھو تو اس کے لئے خلوص کے ساتھ دعا کرو۔(فیضان ریاض الصالحین، 6/613)

(3)میت کو کندھا دینا: حضور نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو جنازے کے ساتھ گیا اور اسے تین بارکندھا دیا اس نے میت کا حق ادا کردیا جو اس پر تھا۔(مشکاۃ المصابیح، 1/319، حدیث:1670)

(4)میت کے غسل و کفن اور دفن میں جلدی کرنا: غسل و کفن اور دفن میں جلدی چاہئے کہ حدیث میں اس کی بہت تاکید آئی ہے۔(دیکھئے: الجوھرۃ النیرۃ، ص 131)

(5)میت کا نمازِ جنازہ پڑھنا: ہر مسلمان کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے اگرچہ وہ کیسا ہی گناہگار و مرتکبِ کبائر ہو۔(بہار شریعت، 1/827)

(6)میت پر نوحہ نہ کرنا: آخری نبی حضرت محمدِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نوحہ کرنے والی اور سننے والی پر لعنت فرمائی۔

(مشکاۃ المصابیح، 1/328، حدیث:1732)

(7)بال نہ کاٹنا:میت کی داڑھی یا سر کے بال میں کنگھا کرنا یا ناخن تراشنا یا کسی جگہ کے بال مونڈنا یا کترنا یا اُکھاڑنا، ناجائز و مکروہِ تحریمی ہے بلکہ حکم یہ ہے کہ جس حالت پر ہے اُسی حالت میں دفن کر دیں، ہاں اگر ناخن ٹوٹا ہو تو لے سکتے ہیں اور اگر ناخن یا بال تراش لئے تو کفن میں رکھ دیں۔(تجہیز و تکفین کا طریقہ، ص91)

(8)پردہ پوشی: میت کے حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے عیوب کو چھپایا جائے جس طرح کے حضور نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے میت کو غسل دیا اور اس کی پردہ پوشی کی تو اللہ پاک 40 مرتبہ اس کے گناہ کو بخشے گا۔

(مستدرک للحاکم،1/677، حدیث: 1347)

(9)ایصالِ ثواب: مردہ قبر میں ڈوبتے ہوئے انسان کی طرح ہوتا ہے اور کسی کی دعا کا انتظار کرتا ہے، جب کسی کی دعا پہنچتی ہے تو اسے بہت خوشی ہوتی ہے بلکہ یہ اس کے لئے دُنیا وَمَا فِیْہَا سے بہتر ہوتی ہے، حدیث میں ہے: جب کوئی شخص میت کو ایصالِ ثواب کرتا ہے تو جبرئیلِ امین اسے نُورانی طباق (بڑی تھالی) میں رکھ کر قبر کے کَنارے کھڑے ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں: اے قبر والے! یہ تحفہ تیرے گھر والوں نے بھیجا ہے قَبول کر۔ یہ سُن کر وہ خوش ہوتا ہے اور اس کے پڑوسی اپنی محرومی پر غمگین ہوتے ہیں۔

(معجم اوسط، 5/37، حدیث: 6504)

اللہ پاک ہمیں میت کے حقوق و آداب کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ فاروق اعظم، سادھوکی، لاہور)


Share