قبولیتِ دعا کے 15 مقامات

قبولیتِ دعا کے 15 مقامات

بنتِ امیر حیدر عطّاریہ

(درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ عطّار گلبہار ، سیالکوٹ )

دعا اللہ ربُّ العزّت کے فضل و کرم کا مستحق ہونے کا نہایت ہی آسان اور مجرب ذریعہ ہے ، گنہگار بندوں کے لئے دعا اللہ پاک کی طرف سے بہت بڑی سعادت ہے۔ دعا کی اہمیت کا اندازہ اللہ پاک کے اس فرمان سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ، اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : (اُدْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-)ترجمۂ کنزُ الایمان : مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔ (پ24 ، المؤمن : 60) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

ہےتیرا فرمان اُدعونی                                                                               ہے یہ دعا ہو قبر نہ سونی

(وسائل بخشش (مرمَّم) ، ص122)

اس آیت کے تحت تفسیرِ صراطُ الجنان میں ہے ، امام فخرُ الدین رازی  رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : یہ بات ضروری طور پر معلوم ہے کہ قیامت کے دن انسان کو اللہ کی عبادت سے ہی نفع پہنچے گا۔ اس لئے عبادت میں مشغول ہونا نہایت اہم ہے۔ چونکہ عبادات کی اقسام میں دعاایک بہترین قسم ہے اس لئے یہاں بندوں کو دعا مانگنے کا حکم دیا گیا ۔ (تفسیر کبیر ، المؤمن ، تحت الآیۃ : 60 ، 9 / 527ملخصاً ، صراطُ الجنان ، 8 / 579) نبی آخرُالزّماں  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : دعا کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ (ترمذی ، 5 / 319 ، حدیث : 3551ملخصاً)جن مقامات پر دعا قبول ہوتی ہے ، ان میں سے 15 مقامات ملاحظہ کیجئے :

(1)مَطَاف(2)مُلتَزَم(3) میزاب کے نیچے (4)خانۂ کعبہ کے اندر (5)مسعیٰ(یعنی جہاں سعی کی جاتی ہے) (6) صفا (7)مَروَہ (8)زَم زَم کے کنویں کے قریب۔ (الحصن الحصین ، 31ملتقطاً) یہ جو مقامات بیان کئے گئے ہیں۔ یہ مکۂ مکرّمہ میں واقع ہیں ، اب اِن شآءَ اللہ ان مقامات کا ذکر کیا جائے گا ، جو مدینۂ مُنوَّرہ میں واقع ہیں :

 (9)مسجدِ نبوی شریف(10)منبرِ اطہر کے پاس (11)مسجدِ قُبا شریف (12)جبلِ اُحد شریف(13)مسجدِ نبوی کے ستونوں کے نزدیک (14)مزاراتِ بقیع(15)وہ مبارک کنویں ، جنہیں آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نسبت ہے۔ (رفیق الحرمین ، ص 67 ، 68ملتقطاً)مُواجَہَہ شریف کے بارے میں امام ابن ُ الجَزَرِی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں قبول ہوگی۔ (الحصن الحصین ، 31)

جس جگہ کوئی ولی رہتے ہوں اس جگہ زیادہ دعا قبول ہوتی ہے ، فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ترجَمۂ کنزُالعرفان : وہیں زکریا نے اپنے رب سے دعا مانگی ، عرض کی : اے میرے رب! مجھے اپنی بارگاہ سے پاکیزہ اولاد عطا فرما بیشک تو ہی دعا سننے والا ہے۔ (پ3 ، اٰلِ عمرٰن : 38) اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت زکریا علیہ السّلام نے حضرت مریم  رضی اللہُ عنہا  کے پاس کھڑے ہوکر اولاد کی دعا مانگی تاکہ قرب ولی کی وجہ سے دعا جلد قبول ہو۔ (علم القرآن ، ص 219ملخصاً)

کتاب “ فضائلِ دعا “ کا مطالعہ کرنے سے دعا کی اہمیت و فضیلت معلوم ہوگی اور دعاکرنے کا ذہن بنے گا۔ اِن شآءَ اللہ

اللہ پاک اپنے حبیب کے صدقے اپنی بارگاہ میں دعا کرنے کی سعادت سے نوازے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


Share