ذِکْرِ رسولِ کریم اور اَسلاف کا انداز

نئے لکھاری

ذِکْر ِرسولِ کریم اور اَسلاف کا انداز

ربیع الاول1442ھ

سرکارِ دو عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکر آنکھوں کا نور اور دِلوں کا سرور ہے۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ذکرِ خیر سے عُشّاق کے دل اطمینان پاتے اور لذّتِ عشق محسوس کرتے ہیں۔ ہمارے اسلاف رحمہمُ اللہ السَّلام سرکارِ دو عالم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکر کس طرح کیا کرتےتھے ، چند واقعات ملاحظہ فرمائیں :

(1)حضرت سیّدُنا عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہ عنہ  جب نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکر کرتے تو عشقِ رسول سے بےتاب ہو کر رونے لگتے اور فرماتے : وہ (نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) تو نکھرے نکھرے چہرے والے ، مہکتی خوشبو والے اور حسب کے اعتبار سے سب سے زیادہ مکرّم تھے ، اوّلین و آخرین میں آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی کوئی مثل نہیں۔ ([i])

(2)حضرت عبدُالرّحمٰن بن مہدی  رحمۃ اللہ علیہ  جب بھی حدیثِ نبوی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پڑھتے تو حاضرین کو خاموش رہنے کا حکم دیتے اور فرماتے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ ) (تَرجَمۂ کنزُ العرفان : اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو۔ )([ii](اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  (اب کس کی مجال تھی کہ وہ گفتگو کرتا)۔

مزید فرماتے تھے کہ حدیثِ نبوی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سنتے وقت اسی طرح خاموش رہنا واجب ہے جس طرح خود حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی مبارک زبان سے سنتے وقت خاموش رہنا واجب تھا۔ ([iii])

(3)حضرت امام مالک  رحمۃ اللہ علیہ  کے سامنے جب نبیِّ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکر کیا جاتا تو اُن کے چہرے کا رنگ بدل جاتا اور وہ ذِکْرِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی تعظیم کے لئے خوب جھک جاتے۔ درسِ حدیث میں تعظیم کا عالَم یہ ہوتا کہ عمدہ لباس زیبِ تن فرما کر مسند پر نہایت عاجزی کے ساتھ تشریف فرما ہوتے اور درس  کے دوران کبھی پہلو نہ بدلتے۔ ([iv])  

(4)رئیسُ المتکلمین مولانا نقی علی خان صاحب  رحمۃ اللہ علیہ  نے  سورۂ اَلَمْ نَشْرَح کی تفسیر فرماتے ہوئے جب نامِ نامی اسمِ محمد لینا چاہا تو ادب کا یہ عالَم نظر آیا کہ سات بڑے صفحات پر نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کےالقابات ذکر کرنے کے بعد بھی جب نامِ نامی اسمِ محمد  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  لیا تو پھر بھی یہ فرمایا :

در بند آ مباش کہ مضمون نہ ماندہ است

صد سال می تواں سخن از زلفِ یار گفت

ترجمہ : اس خیال میں نہ رہنا کہ  مضمون ختم ہوگیا ، اگر میں چاہوں تو سو (100) سال تک صرف زُلفِ یار کی باتیں کرتا رہوں۔ ([v])

(5)اعلیٰ حضرت محدثِ بریلوی  علیہ الرَّحمہ  کا حدیثِ مبارَکہ بیان کرنے کا انداز یہ ہوتا کہ آپ  علیہ الرَّحمہ  کھڑے ہوکر درسِ حدیث دیا کرتے۔ بغیر وُضو اَحادیثِ کریمہ نہ چھوتے اور نہ پڑھایا کرتے۔ حدیث کی ترجمانی فرماتے ہوئے کوئی شخص درمیان میں اگر بات کاٹنے کی کوشش کرتا ، تو ناراضی کے اظہار میں چہرۂ مبارَکہ سُرخ ہوجاتا۔ درسِ حدیث دیتے وقت آپ  علیہ الرَّحمہ  کی وارفتگی کا عالَم دیدنی ہوتا۔ ([vi])

اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں سچا پکّا عاشقِ رسول بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

محمد دانش عطاری بن شوکت علی

( درجہ ثالثہ ، جامعۃ المدینہ فیضان بُخاری موسیٰ لین کراچی )

 

 

 

 



([i])   فیضان فاروق اعظم ، 1 / 342 ملخصاً

([ii])   پ26 ، الحجرات : 2

([iii])   الشفامترجم ، 2 / 92

([iv]الشفا ، 2 / 41 ، 42 ، 45

([v])   امام احمد رضا کا درس ادب ، ص3ملخصاً

([vi])   امام احمد رضا کا درس ادب ، ص10 ، 11ملخصاً


Share

ذِکْرِ رسولِ کریم اور اَسلاف کا انداز

نئے لکھاری

ذِکْرِ رسولِ کریم اور اَسلاف کا انداز

ماہنامہ ربیع الاول1442ھ

بندہ جس سے عشق و مَحَبَّت کا دعویٰ کرتا ہے تو کثرت کے ساتھ اس کا ذکر بھی کرتا ہے ، کیونکہ عاشقِ صادق کو اپنے محبوب کے ذکر سے مٹھاس ملتی ہے۔ چونکہ ہمارے عشق و مَحَبَّت کا مرکز  اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ذاتِ مبارکہ ہے اور بلاشبہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکرِ مبارک سرمایۂ ایمان اور تسکینِ دل و جاں ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم کثرت سے آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکر کریں۔

صحابۂ کرام   رضی اللہ عنہم ، تابعین اور اُن کے بعد ہمارے زمانے تک کے اَسلافِ کرام  رحمہم اللہ السَّلام  کے ذکرِ رسول کرنے کا انداز بہت ہی منفرد اور نِرالہ ہوا کرتا تھا آئیے ہم بھی اپنے بزرگانِ دین   رحمۃ اللہ علیہم  اَجْمعین کے اندازِ ذکرِ رسول کے چند واقعات ملاحَظہ کرتے ہیں۔

(1)حضرت ابو بکر صدیق  رضی اللہ عنہ  کے ذکرِ رسول کا انداز

 حضرت ابو بکر صدیق  رضی اللہ عنہ  نے مُؤَذِّن سے اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ سُن کردونوں انگوٹھوں کو اپنی دونوں آنکھوں سے لگایا۔ ([i])

(2)سیِّدُنا فاروقِ اعظم  رضی اللہ عنہ  کا اندازِ ذكرِ رسول

 حضرت سیّدُنا فاروقِ اعظم  رضی اللہ عنہ  کے غلام حضرت سیّدُنا اسلم  رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ حضرت سیّدُنا فاروقِ اعظم  رضی اللہ عنہ  جب مکی مدنی سرکار  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذِکْر  کرتے تو عشقِ رسول سے بے تاب ہو کر رونے لگتے۔ ([ii])

(3)سیّدُنا امام مالک  رحمۃ اللہ علیہ  کا اندازِ ذکرِ رسول

 حضرت  سیّدُنا امام مالک  رحمۃ اللہ علیہ  نے جب احادیثِ مبارَکہ سنانی ہوتیں (تو غُسل کرتے) ، چَوکی(مَسنَد) بچھائی جاتی اور آپ  رحمۃ اللہ علیہ  عمدہ لباس زیبِ تن فرما کر خوشبو لگا کر نہایت عاجزی کے ساتھ اپنے حُجرۂ مبارَکہ سے باہَر تشریف لا کر اس پر با ادب بیٹھتے (درسِ حدیث کے دوران کبھی پہلو نہ بدلتے) اور جب تک اُس مجلس میں حدیثیں پڑھی جاتیں اَنگیٹھی میں عُود و لُوبان سُلگتا رہتا۔ ([iii])

(4) مفتی احمد یار خان  رحمۃ اللہ علیہ  کے ذکرِ رسول کا انداز

مفتی احمد یار خان  رحمۃ اللہ علیہ  زبردست عاشقِ رسول تھے ، سرورِ دو جہان  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکرِ مبارک آتا تو بے اِختیار آپ  رحمۃ اللہ علیہ  پر سوزوگداز کی ایک مخصوص کیفیت طاری ہو جاتی جس کے نتیجے میں آنکھ میں آنسو بھر آتے اور آواز بھاری ہو جاتی ، آپ  رحمۃ اللہ علیہ  کو دیکھنے اور سننے والے ہزارہا افراد بھی اس کیفیت کو محسوس کر لیا کرتے تھے۔ ([iv])

محمد شاف عطاری بن  صغير احمد

(درجہ ثانیہ ، جامعۃ المدینہ فیضان عثمان غنی کراچی)

 

 

 

 



([i])   فیضانِ صدیقِ اکبر ، ص186ماخوذاً

([ii])   فیضانِ فاروقِ اعظم ، 1 / 342

([iii])   عاشقانِ رسول کی130حکایات ، ص43

([iv])   فیضان مفتی احمد یار خان نعیمی ، ص41 ، 42۔


Share

ذِکْرِ رسولِ کریم اور اَسلاف کا انداز

نئے لکھاری

ذِکرِ رسولِ کریم اور اَسلاف کا انداز

ماہنامہ ربیع الاول1442ھ

اس بات کو خوب یاد رکھیں کہ حُضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ذِکْر کے وقت اور آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی حدیث و سنّت و اِسمِ گرامی اور سیرتِ مبارَکہ کے سنتے وقت اور آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی آل و اہلِ بیت اور صحابۂ کرام  رِضوان اللہ علیہم  کا ذِکْر سنتے وقت تعظیم و توقیر اور انتہائی ادب کو ملحوظ رکھنا چاہئےجیسا کہ ابو ابراہیم تجیبی  رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ مسلمان پر واجب ہے کہ جب بھی آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکر کرے یا سنے تو خشوع و خضوع کے ساتھ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی تعظیم و توقیر کرے۔

ہمارے سلف صالحین اور ائمہ متقدمین  رحمہمُ اللہ  نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ذکر کے وقت کیسا محبت و تعظیم بھرا انداز اختیار فرماتے تھے درج ذیل روایات میں ملاحظہ کیجئے :

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ حدیث نبوی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی بغیر وضو کے نہ قرأت کرتے تھے اور نہ بیان کرتے تھے۔

  امام مالک  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں : میں نے محمد بن منکدر   رحمۃ اللہ علیہ  کو دیکھا وہ قاریوں کے سردار تھے ، جب کبھی ہم ان سے حدیث کے بارے میں سوال کرتے تو وہ اتنا روتے کہ ہمیں ان پر رحم آتا۔

عبدُالرّحمٰن بن قاسم  رحمۃ اللہ علیہ  نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکر کرتے تو ان کے چہرے کا رنگ دیکھا جاتا کہ وہ ایسا ہوگیا گویا کہ اس سے خون نچوڑ لیا گیا ہے اور حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ہیبت و جلال سے ان کا منہ اور زبان خشک ہوجاتی۔

حضرت عامر بن عبدُاللہ بن زبیر  رحمۃ اللہ علیہ  کے سامنے جب بھی نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذِکْرِ جمیل کیا جاتا تو اتنا روتے کہ ان کی آنکھوں میں آنسو تک نہ رہتا۔

امام زُہری  رحمۃ اللہ علیہ  بڑے نرم دل اور ملنسار تھے لیکن جب بھی ان کے سامنے نبی کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ذکر کیا جاتا تو ایسے ہو جاتے گویا کہ نہ ہم ان کو جانتے اور نہ وہ ہمیں جانتے ہیں۔    (ماخوذ از الشفا ، 2 / 40تا46)

اللہ رحمٰن ہمیں بھی ان مقدس ہستیوں کے صدقے ذکرِ رسول کرتے وقت محبت و تعظیم بھرا انداز اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

عبدالمصور عطّاری اعظم علی

( جامعۃ المدینہ واڑہ گجراں انٹر چینج ، لاہور)

 

تحریری مقابلہ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “  کا  عنوان

برائے جمادی الاولیٰ1442ھ

صحابۂ کرام کا سنّت پر عمل کا جذبہ

مضمون بھیجنے کی آخری تاریخ : 10ربیع الاول1442ھ

مزید تفصیلات کے لئے اس نمبر پر واٹس ایپ کیجئے923087038571+

 

 

 


Share