خطبے کے دوران

ننھے میاں کی کہانی

خطبے کے دوران

*مولانا ابوشیبان عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

ارےجناب! جلدی نہانے جائیے! ابوجان آپ کے انتظار میں ہیں۔آپی نے ننھےمیاں کو بولا جو کہ اسکول سے آنے کے بعد مزے سے لیٹے ہوئے تھے۔

آپی تھوڑی دیر آرام کرلوں، پھر نہالوں گا پلیز! اور ابو جان میرا انتظار کیوں کر رہے ہیں؟ ننھے میاں نے سوال کردیا۔

اس سے پہلے کہ آپی کوئی جواب دیتیں، دادی جان وہاں آپہنچیں اور بولیں: ننھے میاں کیا آپ بھول گئے آج کون سا دن ہے، بیٹا آج جمعۃُ المبارک کا دن ہے، آپ کے ابو جان اسی لئے تو آپ کا انتظار کر رہے ہیں کہ آپ جلدی سے نہا دھو کر تیار ہوں اور نمازِ جمعہ کے لئے سب سے پہلے جائیں، اس کی فضیلت تو یاد ہے نا آپ کو؟

ننھے میاں کہنے لگے:جی دادی جان!حدیثِ پاک کا مفہوم ہے: جو اس دن  سب سے پہلے مسجد جاتا ہے وہ ایسا ہے جیسے اس نے اللہ کی راہ میں اونٹ صدقہ کیا۔(دیکھئے: مسلم، ص329، حدیث:1964) شاباش ننھے میاں! اب جلدی سے تیار ہوجائیں، دادی نے پیار سے کہا۔

ننھے میاں! آپ سفید اُجلے عمامہ شریف اور سفید لباس میں تو ویسے ہی بہت پیارے لگتے ہیں۔آپی نے ننھے میاں کو تیار دیکھ کر کہا۔

آپی کی بات پر ننھے میاں نے شرماتے ہوئے ”شکریہ“ کہا اور ابو جان کےساتھ مسجد کی طرف چل دئیے۔

ننھے میاں مسجد سے واپس آئے تو دیکھا کہ آپی، امی اور دادی جان بھی نماز سے فارغ ہوچکی ہیں، آپی اور امی جان تو دسترخوان پر کھانا سجا رہی تھیں جبکہ دادی جان! ہر جمعۃُ المبارک کی طرح آج بھی مصلے پر بیٹھی دُرودِ پاک پڑھ رہی تھیں۔

ننھے میاں! فوراً دسترخوان کی طرف لپکے اور بیٹھتے ہی بولے: ارے! آج میں آپ لوگوں کو اپنا ایک کارنامہ بتاتا ہوں۔

اوہو! ”کارنامہ“ وہ بھی آپ کا؟ آپی نے چھیڑنے والے انداز میں کہا تو ابوجان زیرِ لب مسکرا دئیے۔

ننھے میاں بھی ہار ماننے والوں میں سے کہاں تھے، فوراً بولے: آپی آپ میری تعریف پر خوش کیسے ہوسکتی ہیں۔

دادی جان جو اب تک خاموش بیٹھی تھیں بولیں: ننھے میاں! بیٹا ایسی بات نہیں، وہ آپ کی آپی ہیں اور آپ سے بہت خوش ہوتی ہیں، چلیں اب اپنا ”کارنامہ“ بھی سُنائیں گے یا آپس میں باتوں کا مقابلہ ہی کرتے رہیں گے؟

دادی جان! کارنامہ یہ ہے کہ آج جب امام صاحب جمعہ کا خطبہ پڑھ رہے تھے اس وقت میرے قریب ہی دو بچے آپس میں باتیں کرنے لگے، بس پھر کیا تھا! میں نے فوراً انہیں سمجھایا کہ خُطبے کے دوران باتیں کرنا سختی سے منع ہے اور وہ دونوں خاموش ہوگئے۔

ننھے میاں اپنا ”کارنامہ“ سُنا کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے اور دادی جان کی طرف داد طلب نظروں سے دیکھ رہے تھے۔

دادی جان کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد پیار بھرے انداز میں بہت سنجیدگی سے بولیں: ننھے میاں! واقعی خطبے کے دوران باتیں کرنا غلط ہے اور سختی سے منع ہے لیکن آپ نے انہیں زبانی طور پر باتیں کرنے سے منع کرکے غلط کیا۔

ننھے میاں(حیرت سے): پر وہ کیوں دادی جان! میں نے تو صرف منع کیا تھا، کیا یہ بھی غلط ہے؟

جی ننھے میاں! خطبے میں کسی اور کو باتیں کرتا دیکھ کر اسے زبان سے منع کرنا بھی غلط ہے، صرف اشارے سے منع کرسکتے ہیں، بہارِ شریعت میں ہے: جو لوگ امام سے دور ہوں کہ خُطبہ کی آواز ان تک نہیں پہنچتی انہیں بھی چپ رہنا واجب ہے، اگر کسی کو بُری بات کرتے دیکھیں تو ہاتھ یا سر کے اشارے سے منع کرسکتے ہیں زبان سے ناجائز ہے۔(بہارِ شریعت، 1/774) دادی جان نے تفصیل سے مسئلہ بتاتے ہوئے سمجھایا۔

شکریہ دادی جان! آپ مجھے کتنی پیاری پیاری باتیں سکھاتی رہتی ہیں، میں آئندہ اس بات کا خیال رکھوں گا، خطبے کے وقت خود بھی خاموش رہوں گا اور دوسروں کو بھی زبان سے کبھی منع نہیں کروں گا۔اِنْ شآءَ اللہ

چلو اب بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کر کھانا شروع کرو ورنہ ٹھنڈ ا ہوجائے گا،آپی نے مسکراتے ہوئے ننھے میاں کو کہا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، شعبہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code