رسولُ اللہ  کی غذائیں(مچھلی)

رسولُ اللہ کی غذائیں

مچھلی

مولانا حامد سراج عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2023


مچھلی قدیم زمانے سے انسان کی غذاؤں میں شامل ہے۔ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی مچھلی کا گوشت تناول فرمایا ہے۔ مچھلی کا گوشت ذائقہ دار اور بہت فائدہ مند غذاؤں میں شمار ہوتا ہے۔ خصوصاً علمِ طب اس کے فوائد سے بھرا ہوا ہے۔ دنیا بھر میں مچھلی کی کئی  اقسام پائی جاتی ہیں۔

قراٰنِ پاک میں مچھلی کا ذکر:

قراٰنِ کریم میں پانچ مقامات پر مچھلی کا ذکر آیا ہے۔ اللہ پاک نے اپنے پاکیزہ کلام میں جہاں بنی اسرائیل کو ہفتہ کے دن شکار سے منع فرمایا، اس مقام پر ایک جگہ مچھلی کا ذکر آیا ہے۔ اور جہاں حضرت موسیٰ و خضر علیہما السّلام کی ملاقات کا واقعہ ذکر فرمایا ہے وہاں بھی دو جگہ مچھلی کا ذکر آیا ہے۔ یادرہے! مچھلی وہ خوش نصیب جانور ہے جس کے پیٹ میں اللہ پاک کے نبی حضرت یونس علیہ السّلام تشریف فرما ہوئے۔ قراٰنِ مجید میں موجود اس واقعہ میں دو جگہ مچھلی کا ذکر آیا ہے۔

مچھلی کی ماہیت و مزاج:

تازہ مچھلی پہلے درجے میں سرد جبکہ دوسرے درجے میں تَر ہوتی ہے جبکہ بعض مچھلیاں گرم و خشک بھی ہوتی ہیں۔ ([1])

مچھلی سے متعلق احادیث مبارکہ:

احادیثِ مبارکہ میں مچھلی کا ذکر بھی ہے اور ایک حدیث کے مطابق نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کا گوشت بھی تناول فرمایا ہے۔ چنانچہ (1)حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ تین سو مجاہدین اسلام کے لشکر پر سپہ سالار بن کر  سیفُ البحر میں جہاد کے لئے تشریف لے گئے۔ وہاں لشکر کا راشن ختم ہو گیا یہاں تک کہ پورے دن میں ایک ایک کھجور بطورِ راشن کے مجاہدین کو دینے لگے۔ پھر وہ کھجوریں بھی ختم ہو گئیں۔ اس موقع پر اچانک سمندر کی طوفانی موجوں نے ساحل پر ایک بہت بڑی مچھلی کو پھینک دیا، اس مچھلی کو تین سو مجاہدین کی فوج اٹھارہ دنوں تک شکم سیر ہو کر کھاتی رہی اور اس کی چربی کو اپنے جسموں پر ملتی رہی یہاں تک کہ سب لوگ تندرست اور خوب فربہ ہو گئے۔ پھر چلتے وقت اس مچھلی کا کچھ حصہ کاٹ کر اپنے ساتھ لے کر مدینہ منورہ واپس آئےاور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں اس مچھلی کا ایک ٹکڑا پیش کیا۔ جس کو آپ نے تناول فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ اس مچھلی کو اللہ پاک نے تمہارا رزق بنا کر بھیج دیا۔ یہ مچھلی کتنی بڑی تھی لوگوں کو اس کا اندازہ بتانے کے لئے امیرِ لشکر حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ اس مچھلی کی دو پسلیوں کو زمین میں گاڑ دیں۔ چنانچہ دونوں پسلیاں زمین پر گاڑ دی گئیں تو (اتنی بڑی محراب بن گئی کہ) اس کے نیچے سے کجاوہ بندھا ہوا اونٹ گزر گیا۔([2])

(2)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکارِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:ہمارے لئے دو مردار جانور اور دو خون حلال کئے گئے ہیں۔ مردار جانور تو مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔([3])

 (3) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ سَمُندر جس مچھلی کو پھینک دے یا (مچھلی کے کنارے کے قریب پہنچنے پر) پانی پیچھے ہٹ گیا(اور وہ مچھلی خشکی پر آنے کے سبب مر گئی )تو ایسی مچھلی کو کھاؤ اور جو(بِلا سبب یعنی خود بخود) پانی میں مَر کر اُلٹی تَیر گئی وہ نہ کھاؤ۔([4])

احادیث کے نکات:

٭نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اسے تناول فرما کر اس کا حلال ہونا عملی طور پر دکھادیا ٭مذکورہ حدیثِ پاک میں مچھلی کے لئے عنبر کا لفظ آیا ہے، اس کی دو وجہ ہوسکتی ہیں،ایک تو یہ کہ اس سے عنبر نکلتا  ہے، دوسری یہ کہ اس قسم کی مچھلی کا نام ہی عنبر ہے۔([5])

مچھلی کے فوائد:

مچھلی انسانی صِحّت کے لئے نہایت اَہَم غذا ہے

٭اس میں آیوڈین (Iodine) ہوتا ہے جو کہ صحّت کے لئے نہایت اہمیت کا حامِل ہے، اس کی کمی سے جسم کے غُدُودی نظام کا توازُن بگڑ سکتا ہے، گلے کے اہم غُدُود تھائیرائیڈ (Thyroid) میں سُقْم (یعنی خامی) پیدا ہوکر جسمانی نظام میں بَہُت سی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

٭مچھلی بطور ِغذا استعمال کرنے والوں کی عمریں لمبی ہوتی ہیں۔

٭ایک طِبّی تحقیق کے مطابق سردی سے ہونے والی کھانسی کا مچھلی سے بہتر کوئی علاج نہیں۔

٭دل کے مریضوں کے لئے مچھلی بہت ہی فائدہ مند ہے، ماہِرین کا کہنا ہے: ہفتے میں کم از کم دو بار توضَرورمچھلی کھا لینی چاہئے۔

٭غذا میں مچھلی کا زیادہ استعمال مَثانے کا کینسر بڑھنے سے روکنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔

٭مچھلی کے سَر کی یخنی جسے شوربا یا سُوپ (Soup)بھی کہتے ہیں،بینائی کی کمزوری اور دیگر کئی امراض کے لئے فائدہ مند ہے۔

٭باقاعِدگی سے یہ یخنی پینے سے آنکھوں کے چشمے اُتر سکتے ہیں۔

٭مچھلی کے سر کی یخنی (سُوپ) فالج، لقوہ، عِرقُ النِّسا (یعنی لنگڑی کا درد جو کہ چَڈّے سے لے کر پاؤں کے ٹخنے تک پہنچتا ہے) اَعْصابی کمزوری، پٹّھوں کی کمزوری، قبل ازوَقت بڑھاپے، جوڑوں کے پُرانے درد اور جسمانی و اَعصابی کِھچاؤ اورقوّتِ حافِظہ بڑھانے کے لئے نہایت مفید ہے۔

٭ایسے لوگ جو اپنی یادداشت بالکل کھوچکے ہوں یا جن کی یادداشت ختم ہونے کے قریب ہو وہ خواہ جوان ہوں یا بوڑھے یہ یخنی (سُوپ) ضَرور استعمال کریں۔

٭اگر گرمی کے موسم میں نامُوافِق محسوس کریں تو سردیوں میں استِعمال کریں۔

٭اگر بیان کردہ تمام بیماریوں میں سے کوئی مَرَض نہیں تب بھی اگر کچھ عرصہ مچھلی کے سَر کا سوپ (Soup) استعمال کریں تو ان بیماریوں سے تحفُّظ حاصل ہوگا۔([6])

نوٹ: ہر غذا اور دو اپنے ڈاکٹر یا حکیم کے مشورے سے ہی استعمال کیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ذمہ دار شعبہ سیرتِ مصطفےٰ المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center)کراچی



([1])خزائن الادویہ،3/659

([2])بخاری، 3/ 127-128، حدیث: 4360 ، 4361، 4362

([3])ابن ماجہ، 4/32، حدیث: 3314

([4])ابن ماجہ، 3/588،حدیث: 3247

([5])مراٰۃ المناجیح،5/663، 664ملخصاً

([6])مچھلی کے عجائبات، ص36-41 ملتقطاً


Share