رسولُ اللہ  کی غذائیں(شہد)

رسول اللہ کی غذائیں

شہد

*مولانا احمد رضا عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی غذاؤں بلکہ محبوب غذاؤں میں سے ایک شہد ہے، آپ نے شہد کو نوش فرمایا ہے۔ شہد کئی  طرح کے فوائد سے مالامال ایک ایسی قدرتی غذا ہے جس کا جواب نہیں۔ اس میں آئرن، وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں، اس کے میٹھے ذائقے اور بہترین خوشبو کی وجہ سے تمام عمر کے افراد اسے پسند کرتے ہیں۔ انہی خصوصیات کی وجہ سے شہد کو سپر فوڈ (Super Food)کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں شہد کو”عَسَلٌ“ کہتے ہیں۔قراٰنِ پاک میں ایک مقام پرجنت کے شہد کا ذکر آیا ہے، اور وہاں لفظ عَسَل استعمال ہوا ہے۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: (وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ؕ)

ترجَمۂ کنزالعرفان: اور صاف شفاف شہد کی نہریں ہیں۔ ([1]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

جبکہ شہد کی مکھی کو عربی زبان میں ”نَحْلٌ“ کہا جاتا ہے۔ قراٰنِ کریم میں شہد کی مکھی  کے نام پر ایک پوری سورت موجود ہے جس کا نام”النَّحْل“ ہے۔ اس میں اللہ پاک نے خود شہد کے فوائد و کمالات بیان فرمائے ہیں چنانچہ ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے:

(یَخْرُجُ مِنْۢ بُطُوْنِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ فِیْهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِؕ)

ترجَمۂ کنز العرفان: اس کے پیٹ سے ایک پینے کی رنگ برنگی چیز نکلتی ہے اس میں لوگوں کیلئے شفا ہے۔([2]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

تفسیر کے نکات

تفسیرِ حسنات میں اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ شہد کے چار رَنگ ہوتے ہیں: (1)سفید (2)زرد (3)سرخ اور (4) کالا۔ یہ رنگ مکّھی کی عمر کے اِعتبار سے ہوتے ہیں۔سفید رنگ جوان مکّھی سے،زرد رنگ ادھیڑ عمر والی سے، سُرخ رنگ بوڑھی مکّھی سے اور کالا رنگ اُس مکّھی سے حاصل ہونے والے شہد کا ہوتا ہے جو اس سے زائد عمر میں پہنچ کر محنت کرے۔([3])

شہد کا مزاج

تازہ شہد دوسرے درجے میں گرم اور پہلے درجے میں خشک ہوتا ہے۔([4])

شہد سے متعلق احادیثِ مبارکہ

کئی احادیثِ مبارکہ میں شہد کا ذکر آیا ہے،آئیے!چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجئے۔

(1)حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں:حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اُمُّ المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہُ عنہا کے یہاں شہد نوش فرماتے اور اُن کے یہاں کچھ دیر تشریف فرما رہتے تھے۔([5])

(2)حضرت عائشہ صدِّیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں:نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میٹھی چیز اور شہد پسند فرماتے تھے۔([6])

(3)حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں بطورِ ہدیہ شہدپیش کیا گیا تو آپ نے ہم میں ایک ایک لقمہ کے  برابرشہد تقسیم فرمایا،تو میں نے اپنا حصہ لے لیا، پھر میں نے عرض کی:یارسول اللہ! میں مزید لے لوں ؟آپ نے فرمایا : ہاں لے لو۔  ([7])

(4)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دو شفاؤں کو لازم پکڑو، ایک شہد، دوسری قراٰن شریف۔([8])

 (5)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے شفا دینے والی اشیا میں شہد کو شمار فرمایا۔([9])

(6)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ہر مہینے  تین دن صبح کے وقت شہد چاٹ لیا کرے اس کو کوئی بڑی بلا نہ پہنچے گی۔([10])

(7) حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرے بھائی کو پیٹ کی بیماری ہے، آپ نے فرمایا: اس کو شہد پلاؤ، پھر دوسری بار آیا تو آپ نے فرمایا: اس کو شہد پلاؤ، پھر (تیسری بار) آیا اور عرض کیا کہ میں نے پلایا (لیکن فائدہ نہیں ہوا) آپ نے فرمایا: اللہ سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے، اس کو شہد پلاؤ، چنانچہ اس نے پھر شہد پلایا تو وہ تندرست ہوگیا۔([11])

حدیث کے نکات:

*نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے شہد نوش فرماناثابت ہے *آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو شہد پسند تھا *شہد سے شفا حاصل ہوتی ہے *طبی فوائد کی وجہ سےشہد کو بطورِ علاج استعمال کیا جاسکتا ہے۔

شہد کے طبی فوائد

شہد کے کئی طبی فوائد ہیں، انہی فوائد کی وجہ سے شہد کو سینکڑوں سالوں سے دنیا کے مختلف حصوں میں بطورِ دوا استعمال کیا جا رہا ہے۔آئیے! اس کے چند طبی فوائد ملاحظہ کیجئے: *شہد آواز کو صاف کرتا، بینائی کو تیز کرتا ہے اور بھوک کو بڑھاتا ہے  *زخم کا مواد صاف کرکے تازہ گوشت پیدا کرتا ہے *جسم کا رنگ نکھارتا ہے *عقل زیادہ کرتا ہے * کھانسی اور جریان کو ختم کرتا ہے *چربی کو کم کرتا ہے۔([12]) *شہد کے استعمال سے کولیسٹرول لیول میں بہتری آتی ہے *ہائی بلڈ پریشر میں بہتری آتی ہے *سر کی خشکی کا خاتمہ کرتا ہے *وزن میں کمی لاتا ہے۔([13])

نوٹ: ہر غذا اور دوا اپنے ڈاکٹر یا حکیم کے مشورے سے ہی استعمال کیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، شعبہ کتب سیرت مصطفٰے المدینۃ العلمیہ کراچی



([1])پ26 ،سورۂ محمد، آیت 15

([2])پ 14،النحل :69

([3])تفسیرِ حسنات، پ14،النحل،تحت الآیۃ: 69، 3/637 ما خوذاً

([4])خزائن الادویہ،3/56

([5])بخاری، 3/359، حدیث:4912

([6])بخاری، 4/17، حدیث: 5682

([7])ابن ماجہ،4/94، حدیث: 3451

([8])سنن ابن ماجہ،4/95،حدیث: 3452

([9])دیکھئے:بخاری،4/17،حدیث: 5681

([10])ابن ماجہ، 4/94،حدیث: 3450

([11])بخاری ،4/17،حدیث: 5684

([12])خزائن الادویہ، 3/59

([13])ہیلتھ وائر ویب


Share