افریقہ میں دینی کاموں کی مصروفیات

دینی کاموں کے لئے سفر

افریقہ میں دینی کاموں کی مصروفیات

*مولانا عبدالحبیب عطاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2024

14فروری کی صبح تقریباً 4 بجے قطر ائیر لائن سے دوحہ (Doha) کے لئے میرے سفر کا آغاز ہوا، کراچی پاکستان سے دوحہ تک تقریباً پونے3 گھنٹے کی فلائٹ ہے لہٰذا پاکستانی وقت کے مطابق 7بجے دوحہ پہنچے، چونکہ دوحہ اور پاکستان کا دو گھنٹے کا فرق ہے،یہاں سے 12 گھنٹے کے بعد نیروبی کی فلائٹ تھی۔ چنانچہ کچھ دیر آرام کیا اور اسلامی بھائیوں سے بھی ملاقات کی۔ دوحہ سے نیروبی تقریباً ساڑھے 5گھنٹے کی فلائٹ تھی، اَلحمدُلِلّٰہ مغرب پڑھنے کے بعدتقریباً 6بجے کی فلائٹ سے روانہ ہوا تو تقریباً رات 12بجے نیروبی کینیا ائیر پورٹ پہنچا، وہاں اسلامی بھائی موجود تھے، ایک اسلامی بھائی کے گھر خیرخواہی کی ترکیب ہوئی،اسلامی بھائی کا اصرار تھا کہ نیروبی کا فیضانِ مدینہ دیکھ لیا جائے سو رات تقریباً ڈھائی بجے فیضانِ مدینہ گئے یہ فیضانِ مدینہ نیروبی کے بہت ہی پیارے علاقے پاک لینڈ میں ہے جس کے لئے اَلحمدُ لِلّٰہ 1100میٹر رقبے کی جگہ خریدی گئی تھی، اب یہ تیار ہوچکا تھا، یہاں نماز کے لئے جگہ بھی ہے، میت کے غسل کفن کے معاملات کے لئے بھی جگہ ہے نیز Centre for Islamic Sisters سینٹر بھی ہے، فیضانِ مدینہ کا دورہ کر کے ہم نے کچھ دیر آرام کیا، اب صبح نیروبی سے ممباسا کی فلائٹ تھی صبح اٹھے تو تقریباً 12بجے پاکستان کے ایمبیسیڈرز بھی تشریف لائے، ان کے درمیان سنتوں بھر ا بیان ہوا، شعبان کے مدنی پھول بیان کرنے کی سعاد ت ملی،دعوتِ اسلامی کی پریزینٹیشن بھی دکھائی، اس کے بعد نیروبی کے ایک قریبی علاقے جیرو گئے اس کے قریب عاشقانِ رسول نے ہمیں ایک ایکڑ جگہ دی ہے اس جگہ کا دورہ کیا، وہاں مدرسۃُ المدینہ بھی موجود تھا، یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ دعوتِ اسلامی کے مدرسے سے پڑھے ہوئے بچے اَلحمدُلِلّٰہ اب اساتذہ بھی بن گئے،عالم دین بھی بن گئے مدنی بھی بن گئے، اور یہی اب ان افریقن بچوں کو پڑھا رہے ہیں، بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا اور چونکہ شام ساڑھے پانچ بجے نیروبی سے ممباسا کیلئے فلائٹ تھی تو وہیں سے ائیرپورٹ کی طرف روانہ ہوا، ممباسا اور نیروبی میں ایک گھنٹے کا فاصلہ ہے،ممباسا ائیر پورٹ پہنچنے کے بعد مغرب کی نماز ادا کی اور اس کے بعد خیر خواہی کا سلسلہ ہوا،کچھ دیر بعد ممباسا میں ایک عظیمُ الشان سنّتوں بھرے اجتماع کا سلسلہ تھا اس اجتماع میں ہماری حاضری ہوئی، وہاں شخصیات اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے عاشقانِ رسول بھی موجود تھے، وہا ں پر مجھے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دُرود شریف پڑھنے کے فضائل پر بیان کرنے کی سعادت ملی اور چونکہ وہ شعبان کی پانچ تاریخ تھی تو اس مناسبت سے امام حسین رضی اللہُ عنہ اور امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ کا بھی ذکرِ خیر ہوا بعد ازاں دعوتِ اسلامی کی پریزینٹیشن دکھائی گئی اور آخر میں عاشقانِ رسول کے ساتھ ملاقات کا سلسلہ رہا۔

اگلے دن 16فروری بروز جمعہ ممباسا کی ایک بڑی مسجد شیخ نورین میں جمعے کی نماز سے پہلے بیان کی سعادت ملی، جمعے کو مسجد میں اکثریت افریقن اسلامی بھائیوں کی ہوتی ہے اس لئے انگریزی زبان میں اَلحمدُلِلّٰہ جمعے کے فضائل اور شعبانُ المعظم کے فضائل بالخصوص پندرھویں شب کے فضائل بیان کئے، جمعے کے بعد عاشقانِ رسول سے ملاقات کا سلسلہ ہوا پھر کچھ دیر آرام کیا، اَلحمدُ لِلّٰہ جمعے کی رات کو میمن ولاز میں ایک عظیمُ الشان اجتماع تھا جو ممباسا کی تاریخ کا اہم ترین اور بڑا اجتماع تھا، بڑی تعداد میں میمن جماعت کے سربراہ، مختلف جماعتوں کے سربراہان، علمائے کرام،کثیر افریقن اسلامی بھائی، افریقی طلبہ اور میمن کمیونٹی نے شرکت کی،یہاں حفظِ قراٰن مکمل کرنے والے طلبہ کی سرٹیفکیشن بھی تھی اور تقریبِ اسناد بھی لہٰذا قراٰنِ پاک کے فضائل بھی بیان کئے اور سورۂ بَقرہ و سورۂ سَبا کی کچھ تفسیر اور اس کے تحت اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور ماں باپ کا ادب کرنے کے بارے میں کچھ پیغامات دئیے اور آخر میں افریقی حُفاظِ کرام اور ناظرہ مکمل کرنے والوں کو تحائف بھی دئیے گئے، اور اس کے بعد آرام کا سلسلہ ہوا۔

17فروری بروز ہفتہ دوپہر کو جامعۃُ المدینہ کنزُ الایمان میں جانا ہوا جہاں مدرسۃُ المدینہ بھی ہے وہ ممباسا میں دعوتِ اسلامی کا پُرانا مرکز ہے۔ وہاں پہنچے تو ایک عجب منظر تھا روڈ کے دونوں طرف کھڑے سینکڑوں طلبہ نے پُرجوش استقبال کیا انہی کے جُھرمٹ میں ہم عمارت میں پہنچے، اَلحمدُ لِلّٰہ وہاں 6منزلہ عمارت بن چکی ہے، وہاں طلبہ کے درمیان ”ماں باپ اور اساتذہ کے ادب، دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کی ضرورت اور افریقہ بھر میں دین کا پیغام عام کرنے کی ضرورت و اہمیت“ پر بیان کیا، جس کی سواحلی زبان میں ترجمانی بھی کی جاتی رہی۔ اس کے بعد دعوتِ اسلامی کے پُرانے ذمّہ داران اور بزرگوں کے گھروں پر دُعا کرنے کا سلسلہ جاری رہا، رات کو ایک عاشقِ رسول کے گھر کی چھت پر ممباسا کے تاجران اور شخصیات کا اجتماع ہوا جہاں مجھے ”سایۂ عرش کن خوش نصیبوں کو ملے گا“ کے موضوع پر بیان کرنے کی سعادت حاصل ہوئی اور چونکہ ہفتہ تھا تو اجتماعی طور پر ”مدنی مذاکرہ“ دیکھا گیا، دعوتِ اسلامی کی پریزینٹیشن بھی دکھائی گئی، آخر میں ممباسا میں دارُ المدینہ اور مدنی مرکز کے لئے خریدی جانے والی جگہ کے لئے عطیات کا سلسلہ بھی ہوا، ان تمام معاملات سے فارغ ہوتے ہوتے رات بارہ بج گئے تھے۔

18فروری بروز اتوار صبح چار بجے ممباسا سے نیروبی کی فلائٹ تھی، صبح ساڑھے پانچ بجے نیروبی پہنچے، نمازِ فجر فیضانِ مدینہ میں باجماعت ادا کی اور پھر 7 بجے سے11بجے تک کچھ ہی دیر آرام کا موقع مل سکا کیونکہ صبح گیارہ بجے میرا بیان تھا، یہاں اتوار کے دن ظہر سے پہلے اجتماع کافی کامیاب ہوتا ہے، کثیر تعداد میں اسلامی بھائیوں نے شرکت کی اور اسلامی بہنوں کے لئے الگ سے پردے کا اہتمام کیا گیا تھا، صدقے کے فضائل پر بیان کرنے کی سعادت ملی، اجتماع کے فوراً بعد ائیر پورٹ روانگی تھی کیونکہ ڈھائی بجے کی فلائٹ سے یوگنڈا کمپالا شہر کے لئے روانگی تھی، تقریباً شام 4 بچے یوگنڈا پہنچے اور وہاں سے رہائش گاہ پر پہنچتے پہنچتے مغرب کا وقت ہوگیا، پھر فریش ہوکر عشا کے بعد جامع مسجد کلولو (Kololo) میں عظیمُ الشان اجتماع میں شرکت کی جہاں جامعۃُ المدینہ اور مدرسۃُ المدینہ کے بچوں کی تقسیمِ اسنادکا اجتماع بھی تھا، اَلحمدُلِلّٰہ انگلش زبان میں شبِ براءت کے فضائل اس رات بخشش سے محروم رہ جانے والے بدنصیبوں کے متعلق بیان کرنے کی سعادت ملی جس میں ماں باپ کے ادب، شراب کی مذمت، بدکاری اور دیگر گناہوں سے بچنے کا ذہن دینے کی کوشش کی، اجتماع کے بعد اسنا د تقسیم کی گئیں، یوگنڈا کمپالا میں دو دن کا جدول تھا۔

اگلے دن 19فروری بروز پیر ظہر کی نماز کے بعد یوگنڈا کمپالا کے علمائے کرام، ائمۂ کرام اور مذہبی آرگنائزیشن کے سربراہان تشریف لائے اور ان سے عظیمُ الشان ملاقات کا سلسلہ رہا،ان کے سامنے دعوتِ اسلامی کا تعارف پیش کیا، اپنے ہاتھوں سے انہیں کھانا پیش کرکے امیرِاہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی پیاری ادا کو ادا کرنے کی سعادت پائی،علمائے کرام بہت خوش تھے یہاں موسم خوشگوار تھا، یہاں وقتاً فوقتاً بارش ہوا کرتی ہے،یہاں پاکستان کے ہائی کمیشن جناب حسن وزیر صاحب نے اپنے گھر پر ہماری دعوت بھی کی تھی وہاں پر دعوتِ اسلامی کی پریزینٹیشن دکھائی گئی اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کا نام روشن کرنے کے حوالے سے دعوتِ اسلامی کے کردار پر تبادلہ خیال ہوتا رہا، آخر میں انہیں دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں حاضری کی دعوت بھی پیش کی پھر اپنی قیام گاہ آکر کچھ دیر آرام کیا۔

اس کے بعد یوگنڈا میں کچھ تاجران کے درمیان سنّتوں بھرا بیان تھا، یہاں پر ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کرنے کے موضوع پر بیان کرنے کی سعادت ملی جس میں غریبوں اور مسلمانوں کی مدد کرنے کا ذہن دیا، آخر میں دعوتِ اسلامی کی پریزینٹیشن دکھائی اور یہ بات واضح کرتے ہوئے کہ عنقریب ہم یوگنڈا میں بھی عظیمُ الشان فیضانِ مدینہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اچھی اچھی نیتیں بھی کروائی گئیں۔

یہاں بھی رات دیر سے ہماری فلائٹ تھی رات چار بجے نیروبی جانا تھا پھر نیروبی میں دو گھنٹے Stayکرنے کے بعد تنزانیا کا سفر تھا، یہ کافی تھکا دینے والا سفر تھا۔

20فروری بروز منگل صبح تقریباً ساڑھے نوبجے تنزانیا دارُ السلام ائیر پورٹ پر پہنچے،کافی لمبا سفر تھا تھکن بھی کافی ہوچکی تھی لہٰذا دوپہر تک آرام کیا، رات کو کچھی میمن جماعت خانے میں ایک عظیم الشان سنّتوں بھرا اجتماع ہواجس میں بڑی تعداد میں اسلامی بھائی شریک ہوئے اور اسلامی بہنوں کے لئے الگ سے پردے کا اہتمام کیا گیا تھا، حمدِ باری تعالیٰ اور نعت شریف کےساتھ ساتھ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شان و عظمت پر بیان ہوا،ذکر مدینہ بھی خوب ہوا۔

21فروری بروز بدھ تنزانیا میں دوپہر کو ہم اسلامی بھائیوں سے ملاقات کے لئے گئے،ان کے گھروں پرمدنی حلقہ لگایا، اس کے علاوہ تنزانیا میں فیضانِ مدینہ کی تعمیرات کے سلسلے میں انجینئر سے ملاقات کی اور تعمیراتی کام کے لئے کچھ شخصیات سے عطیات کی نیتیں بھی کروائیں، رات دارالسلام تنزانیا کی عظیمُ الشان مسجد میں سنّتوں بھرے اجتماع میں بیان کی سعادت ملی، اَلحمدُ لِلّٰہ سورۂ قَارِعَہ کا تعارف، قیامت کے دن کی ہولناکیوں اور اس عظیم دن کی تیاری کے متعلق بیان کیا، بیان کے بعد ایک اور مدنی حلقے کی سعادت ملی جہاں ہند مراسا سے آئے ہوئے عاشقانِ رسول نے بڑی محبتوں کا اظہار کیا ان کے درمیان بھی اَلحمدُلِلّٰہ لنگر اور خیرخواہی کی ترکیب رہی۔ اگلے روز 22فروری جمعرات کا دن تھا جو ہمارا آخری دن تھا اس میں بھی کافی ٹف جدول تھا، صبح سات بجے کی کشتی سے زانزیبار جانا تھا،یہ ایک جزیرہ ہے جسے ایک الگ ملک کی طرح ٹریٹ کیا جاتا ہے،اس کے لئے الگ ویزا کی ضرورت نہیں ہے لیکن یہاں جانے کے لئے پاسپورٹ پر اسٹیمپ لگاتے ہیں،یہاں کا صدر بھی الگ ہے پارلیمنٹ بھی الگ ہے، یہ بڑا کمال کا علاقہ ہے۔ زانزیبار کی ایک الگ تاریخ ہے، ایک ہزار سال پہلے جب یمن سے یہاں تاجران تشریف لائے تھے تب انہی کی برکت سے یہاں اسلام پہنچا تھا، اور ایسا اسلام پھیلا کہ یہاں آس پاس کی آبادی کو ملا کر تقریباً 12لاکھ کی آبادی ہے جس میں 99فیصد لوگ مسلمان ہیں۔ یہاں بہت قدیم مساجدبھی ہیں اور بڑی اسلامی تاریخ ہے۔

زانزیبار کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں سینکڑوں سال پُرانی عمارتیں ہیں لیکن ان کو توڑنے کی اجازت نہیں ہے بلکہ کوئی عمارت گرنے لگتی ہے تو ثقافت زندہ رکھنے کے لئے اس کو لکڑیاں لگا کرکھڑا کردیا جاتا ہے۔ زانزیبار اسلامی ثقافت اور اسلامی شاہکار کا منظر پیش کرتاہے، اَلحمدُ لِلّٰہ سات سو کے قریب یہاں مساجد ہیں، دعوتِ اسلامی کا کام بھی زوروں پر ہے، کئی مساجد میں ذیلی نگران بنے ہوئے ہیں۔ کشتی تقریباً دو گھنٹے میں یہاں پہنچاتی ہے،جب ہم یہاں پہنچے تو اسلامی بھائی استقبال کے لئے موجود تھے، وہاں پہنچ کر کچھ دیر آرام کیا پھر ظہر کی نمازکے بعد سنّتوں بھرا اجتماع ہوا اور ایک عجب منظر تھا، نوے پچانوے فیصد بلالی اسلامی بھائی موجود تھے، اَلحمدُلِلّٰہ یہاں ”دُعا“ کے موضوع پر بیان کرنے کی سعادت حاصل ہوئی اور اس میں ”ماں باپ کا ادب“،  ”لوگوں کی امانتیں“، ”حقوقُ العباد“ اور ”اکیلے میں بھی گناہ سے بچنے“ کے حوالے سے بیان کرنے کی سعادت ملی ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی میرے بیان کا سواحلی زبان میں ترجمہ بھی کرتے رہے۔ اس کے بعد ایک خوبصورت انداز میں صلوٰۃ و سلام، ذکرِ الٰہی اور غوثِ اعظم شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی منقبت پڑھی گئی، وہ منظر بڑا دیکھنے کے قابل تھا اس کے بعد پھر ہمیں کشتی کی طرف جانا تھا کیونکہ شام چار بجے کشتی کے ذریعے وہاں سے ہماری واپسی تھی، ہم نے جان بوجھ کر کھانا نہیں کھایا۔ یہاں قارئین کے لئے ایک مدنی پھول بھی ہے کہ جب کشتی پر سفر کرنا ہو کھانا کم کھانا ہی بہتر ہے کیونکہ کشتی جب ہچکولے لیتی ہےتو متلی اور طبیعت خراب ہوتی ہے، ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا کہ جب ہم واپس آنے لگے تو سمندر میں کشتی نے بہت زیادہ ہچکولے لینا شروع کردئیے، اَلحمدُلِلّٰہ ہمیں اطمینان تھا کیونکہ ہم نے کشتی میں سوار ہوتے وقت کی دعا: بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرٖىهَا وَمُرْسٰىهَا اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْم پڑھ لی تھی،بار بار کچھ اشعار ذہن میں آرہے تھے مثلاً

آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب

کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگر اٹھا دئیے ہیں

اَلْبَحْرُ عَلَا وَالْمَوْجُ طَغٰی(1) مَن بیکس و طوفاں ہوشرُبا

منجدھار میں ہوں بگڑی ہے ہوا موری نیَّا پار لگا جانا

بہرحال اللہ کی رحمت سے بخیریت ہم چھ بجے دوبارہ دارُ السلام تنزانیا پہنچ گئے،نمازِعصرادا کی،کچھ فریش ہوئے پھر نمازِ مغرب ادا کی اور اس کے بعد کچھ ملاقاتو ں کا سلسلہ رہا، آج ہفتہ وار سنّتوں بھرا اجتماع تھا، حاجی امین قافلہ کا فیضانِ مدینہ میں سنّتوں بھرا بیان تھا، اجتماع کے بعد ایک اور شخصیت کے گھر پر ملاقات اور کھانے وغیرہ کا سلسلہ ہوا ان سے بھی فیضانِ مدینہ کی تعمیر کے حوالے سے عطیات کی نیت کروائی۔ پھر ایک سیّد صاحب کے مدرسے میں دعا کرنے کا موقع ملا، مفتیِ اعظم تنزانیا کے نائب بھی تشریف لائے تھے اور ملاقات کا شرف عطا فرمایا تھا، پھر ملاقاتوں کا سلسلہ رات تقریباً ایک بجے تک جاری رہا کیونکہ آج سفر کی آخری رات تھی تو بہت سے اسلامی بھائی ملاقات کرنا چاہ رہے تھے، اس کے بعد 2 بجے کے لگ بھگ گھر جاکر کچھ دیر آرام کرنے کا موقع ملا پھر فجر کی نماز ادا کی۔ تقریباً 9بجے ائیرپورٹ روانگی تھی، تنزانیا دارُ السلام میں چونکہ بہت زیادہ ٹریفک ہوتا ہے لہٰذا جب بھی کہیں جانا ہو خاص طور پر ائیرپورٹ تو اس کےلئے کچھ پہلے ہی روانہ ہونا چاہئے۔ اَلحمدُلِلّٰہ گیارہ بج کر پینتالیس منٹ پر Doha کے راستے کراچی کیلئے روانگی ہے، پہلے جہاز دارُالسلام تنزانیا سے Doha پہنچے گا پھر تین چار گھنٹے Stay کے بعد کراچی روانگی ہوگی۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ اس سفر کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے جو خیر و بھلائی کے کام ہوئے اس کا اجر عطافرمائے اور جو غلطیاں ہوئیں اپنے کرم سے معاف فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1)سمندر اونچا ہوا اور موجیں طغیانی پر ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل


Share