ذہنی آزمائش (چوتھی اور آخری قسط)

سفر نامہ

ذہنی آزمائش سیزن 14 ( چوتھی اور آخری قسط )

*مولانا عبد الحبیب عطّاری

ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2023ء

 21 فروری2023ء

پچھلی رات چونکہ کوئی طویل سفر نہیں کرنا پڑا تھا تو جلد ہی آرام کی ترکیب کی تاکہ صبح بالکل فریش ہو کر دینی کاموں کے سلسلے میں ایکٹو ہو جائیں۔ آج صبح سرگودھا کے ادارے چیمبر آف کامرس میں تربیتی جدول تھا جہاں اَلحمدُ لِلّٰہ ! ممبران کے درمیان سنّتوں بھرا بیان کیا اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے قریب کیا ، بیان کے بعد دعائے خیر کا سلسلہ ہوا۔ اس کے بعد غلہ منڈی سرگودھا پہنچے جہاں ٹینٹ لگا کر بہت وسیع اجتماع کا انتظام کیا گیا تھا ، یہاں بھی سنّتوں بھرا بیان کیا اور دعا کے بعد اجتماع میں شریک ہونے والے اسلامی بھائیوں سے ملاقات بھی کی۔ پھر ذہنی آزمائش کی ٹیموں کے ساتھ سیگمنٹ ”امّت کے رنگ ذہنی آزمائش کے سنگ“ کی تیاری شروع کردی۔ آج دوسرا سیمی فائنل مقابلہ حافظ آباد اور سرگودھا کی ٹیموں کے درمیان تھا۔ بالآخر وقت آ گیا اور مقابلہ شروع ہوگیا۔ آج کے پروگرام میں بھی وہی ہوا جو عموماً ہوتا ہے کہ دونوں ٹیموں نے آخری سیگمنٹ تک بھرپور تیاری کا مظاہرہ کیا اور فائنل نتیجہ یہ نکلا کہ سرگودھا والے دو نمبر سے بازی لے گئے۔ جیت کے اعلان پر اللہ اللہ کی صدائیں گونج اٹھیں۔ بہرحال ! ہم نے اپنے اس سفر کی ایک اور منزل کو بخیر و عافیت الوداع کہا اور رات ہی سرگودھا سے اپنی اگلی منزل کیلئے روانہ ہوگئے۔

22 فروری2023ء

اَلحمدُ لِلّٰہ ! رات بھر سفر کے نتیجے میں 22 فروری کی صبح تک ہم اپنی منزل اسلام آباد پہنچ چکے تھے ، فجر کی نماز پڑھنے کے بعد وقفہ آرام تھا۔ ظہر سے پہلے سو کر اٹھے تو اَلحمدُ لِلّٰہ ! سفر کی تھکن اتر چکی تھی اور ہم خود کو تازہ دم محسوس کر رہے تھے۔ آج اسلام آباد میں دعوتِ اسلامی کی ترویج و اشاعت اور دینِ متین کی خدمت کے سلسلے میں اہم ملاقاتوں کا سلسلہ تھا۔ چنانچہ نمازِ ظہر کے بعد سب سے پہلے تو تُرکی سفارت خانے میں ان کے سفیر سے ملاقات کی اور ترکی کے حالیہ حالات پر اظہارِ افسوس کیا اور اس سلسلے میں FGRF کی خدمات کو بیان کیا۔یہاں سے فارغ ہوکر سندس فاؤنڈیشن کے چیئرمین سے ملاقات کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کا تعارف پیش کیا جس پر انہوں نے مسرّت کا اظہار کیا ، دورانِ ملاقات باہمی تبادلۂ خیال کرنے کے بعد تحفے کے طور پر انہیں ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پیش کیا نیز FGRF کا تعارف اور خدمات بیان کرنے کے بعد فاؤنڈیشن یارڈ میں ان کے ساتھ ایک پودا بھی لگایا کیونکہ FGRF جہاں زلزلہ و سیلاب زدگان کی مدد میں پیش پیش رہتا وہیں اپنے نعرے ”پودا لگانا ہے درخت بنانا ہے“ کو عملی جامہ بھی پہناتا ہے یہی وجہ ہے کہ نمازِ عصر ادا کرنے کے بعد ہم اسلام آباد F9 پارک بھی گئے جہاں گزشتہ سالوں میں لگائے گئے پودے کافی قد کاٹھ نکال چکے تھے اَلحمدُ لِلّٰہ وہاں ہم نے FGRF کا پرومو ریکارڈ کیا۔ نمازِ مغرب کا وقت بھی ہو چکا تھا لہٰذا نماز پڑھی ، نماز کے بعد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اسلام آباد میں مدنی حلقہ تھا۔ اَلحمدُلِلّٰہ ! اس میں شرکت اور بیان کرنے کی سعادت حاصل ہوئی جس میں انہیں اصلاحِ اعمال کی ترغیب دلائی اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کے قریب کیا۔ اس کے بعد ہم اسلام آباد کے نواحی علاقے بھارہ کہو کی طرف روانہ ہو گئے جہاں ذمہ داران نے تاجران کے درمیان مدنی حلقے کا اہتمام کر رکھا تھا ، اَلحمدُ لِلّٰہ ! وہاں بھی سنّتوں بھرا بیان کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ فارغ ہوکر ہم اسلام آباد کی ایک عظیم ہستی حضرت سیّدنا امام بری سرکار رحمۃُ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ، مزار شریف کی زیارت کی اور آپ کے وسیلے سے دعائے خیر و برکت کی۔ نمازِ عشا تک ہم اپنی آج کی سرگرمیوں سے فارغ ہو چکے تھے۔ چنانچہ نمازِ عشا ادا کرنے کے بعد ہمیں اگلے دن کے نئے اَہداف کے لئے اپنی قوت و طاقت کو بحال رکھنے کے لئے آرام کرنا ضروری تھا اس لئے سو گئے۔

23 فروری2023ء

آج کے دن کا جدول بھی اسلام آباد ہی میں طے تھا جس میں باقی ماندہ ملاقاتوں اور دینی سرگرمیوں کو مکمل کرنا تھا۔ ہم نے اپنے جدول کا آغاز نمازِ ظہر کے بعد کیا ، سب سے پہلے محکمۂ ماحولیات جاکر وہاں کے اہم رکن سے ملاقات کی اور ماحولیات کے سلسلے میں FGRF کے کردار اور اس کی خدمات کو بیان کیا ، یہ ایک خوشگوار ملاقات ثابت ہوئی۔ اس کے بعد مجلسِ رابطہ برائے شخصیات کے ایک ذمّہ دار اسلامی بھائی کی خواہش پر اور ان کی دلجوئی کی خاطر ان کے گھر جانا ہوا ، ان کیلئے دعائے خیر و برکت کی پھر ہم نے سینٹورس مال کا رخ کیا جہاں ذمہ داران کے تحت مال کے اونر سے ملاقات طے تھی۔ دورانِ ملاقات ایک دوسرے سے اظہارِ خیال کرنے کے بعد ہم نے اَلحمدُ لِلّٰہ ! سینٹورس مال میں FGRF کے تحت Blood کیمپ بھی لگایا۔ وہاں سے فارغ ہوکر ہم راولپنڈی عیدگاہ پہنچے ، چونکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں ہے بلکہ یہ دونوں شہر ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اس لئے وہاں پہنچنے میں کوئی دقت نہیں ہوئی ، وہاں دربارِ عالیہ عید گاہ شریف کے سجادہ نشین پیر نقیبُ الرحمٰن صاحب اور ان کے شہزادے پیر محمد حسان حسیبُ الرحمٰن صاحب سے ملاقات کی۔ جس پر انہوں نے پرتپاک استقبال کیا اور گرم جوشی سے ملے ، وہاں کافی دیر تک گفتگو کا سلسلہ جاری رہا اور وہ محبتوں سے نوازتے رہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہمیں کوئی عزت دیتا ہے تو اَلحمدُ لِلّٰہ ! شیخِ طریقت ، امیر اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے سبب دیتا ہے ، یقیناً یہ انہی کا فیضان ہے۔ اللہ پاک امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کو درازیِ عمر بالخیر عطا فرمائے اور اُ ن کا سایہ ہمارے سروں پر سلامت رکھے ، اٰمین۔ بہرحال ! آج چونکہ 23 فروری جمعرات کا دن تھا اور مغرب کے بعد ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کا جدول بھی تھا ، لہٰذا ہم وقتِ مناسب پر G-11 فیضانِ مدینہ اسلام آباد روانہ ہو گئے جہاں اجتماع میں سنّتوں بھرا بیان کیا جس میں دو عظیم شخصیات حضرت سیّدنا امامِ اعظم رحمۃُ اللہ علیہ اور محدِّثِ اعظم پاکستان رحمۃُ اللہ علیہ کی سیرت کے چیدہ چیدہ گوشوں کو بیان کیا ، حسبِ معمول اجتماع کا اختتام ذکر و دعا اور صلوٰۃ و سلام پر ہوا جس کے بعد نمازِ عشا ادا کی۔ اب ہم اسلام آباد میں اپنی دینی سرگرمیوں سے فارغ ہو چکے تھے ، کل چونکہ گوجرانوالہ میں ذہنی آزمائش کا فائنل مقابلہ بھی تھا اور سیالکوٹ میں بھی کچھ دینی کاموں کا سلسلہ تھا تو پہلے ہم اسلام آباد سے سیالکوٹ کے لئے روانہ ہوئے جو یہاں سے تقریباً پانچ گھنٹے کے فاصلے پر تھا۔

24 فروری2023ء

رات طویل سفر کے بعد ہم 24 فروری کو فجر سے پہلے ہی سیالکوٹ پہنچ گئے۔نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد اپنے معمول کے مطابق ہم نے وقفۂ آرام کیا۔ نمازِ ظہر کے بعد جدول کے مطابق شخصیات کے درمیان مدنی حلقہ ترتیب دیا ہوا تھا لہٰذا اس میں شرکت کی اور سنّتوں بھرا بیان کیا۔ نمازِ عصر ادا کرنے کے بعد ذہنی آزمائش پروگرام کے فائنل کیلئے گوجرانوالہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ نمازِ مغرب راستے میں ادا کی اور تقریباً سوا گھنٹے کے مجموعی سفر کے بعد ہم گوجرانوالہ پہنچ گئے۔ کچھ وقت باقی تھا تو ٹیموں کے ساتھ مل کر عربی زبان میں سیگمنٹ ”اُمت کے رنگ ذہنی آزمائش کے سنگ“ کی تیاری کی۔ نمازِ عشا کے بعد ہم پروگرام کے لئے تیار تھے۔ ذہنی آزمائش کے طویل مقابلے کے بعد فائنل میں پہنچنے والی دو خوش نصیب ٹیمیں سرگودھا اور ملتان تھیں ، یہ ان کی ذہانت اور قابلیت کا بھی ثبوت تھا کہ پاکستان کی 24 ٹیموں کے درمیان 30 مقابلے ہوئے اور ان کے بعد ان کا فائنل سلیکٹ ہوا۔ آج گوجرانوالہ میں ہونے والے 31 ویں مقابلے نے فائنل کر دینا تھا کہ آج کا فاتح کون ہو گا ؟ بہر حال ! مقابلہ شروع ہو گیا اور آخری سیگمنٹ تک دونوں ٹیمیں صرف دو نمبروں کے فرق سے شانہ بشانہ تھیں۔ دونوں طرف ایک تذبذب بھی تھا اور ایک امید بھی۔ ظاہر ہے کہ جب کوئی بہت محنت و مشقت کے بعد منزل کے قریب پہنچا ہو تو یہی کیفیت ہو جاتی ہے۔جو بھی ہو ایک ٹیم کو تو آخر آگے جانا ہی تھا تو آخری سیگمنٹ میں ملتان والے 6 نمبروں کے فرق سے آگے چلے گئے اور بازی ان کے حق میں رہی۔پروگرام کے درمیان مدنی خاکے کا پارٹ 2 پیش کیا گیا جس میں اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا تھا کہ والدین بڑھاپے میں کبھی بھی بوجھ نہیں ہوتے۔ جو لوگ والدین کو اولڈ ہاؤس میں پھینک دیتے ہیں یا ان پر  اخراجات کو بوجھ سمجھتے ہیں ، ان کے لئے اس خاکے میں درسِ عبرت تھا۔ والدین کبھی بوجھ نہیں ہوتے بلکہ حدیثِ پاک کے مطابق وہ آپ کی جنّت بھی ہوتےہیں اور دوزخ بھی۔ اب یہ آپ پر منحصر کہ آپ ان کے ذریعے جنّت کا سامان کرتے ہیں یا جہنّم کا ! والدین کی قدر نہ کرنا جہاں ایک غیر شرعی فعل ہے وہیں ایک اخلاقیات سے گرا ہوا کام بھی ہے۔ اس خاکے میں دراصل اصلاحِ امّت کا پیغام تھا۔ آپ اس مدنی خاکے کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔ پروگرام کی ہار جیت کا تو فیصلہ ہو گیا اور اب وقت تھا کہ انہیں ان کی محنت کا صلہ دیا جائے۔ یہ تو زمانے کا دستور ہے کہ فائنل میں پہنچنے والی ٹیموں کو کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹایا جاتا لہٰذا سرگودھا ٹیم کو اراکینِ شوریٰ کے ہاتھوں 12 ہزار کا مدنی چیک پیش کیا گیا اور ملتان کی ٹیم کو تبرکات کے تحفے کے ساتھ ساتھ مدینہ شریف کا ٹکٹ بھی دیا گیا۔ ملتان والوں کی محنت رنگ لائی اور قسمت مہربان ہو گئی کہ وہ اتنے طویل سفر کے بعد بالآخر کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور ہم نے بھی اپنے اس سفر کے آخری مرحلے کو بخیر و عافیت عبور کر لیا۔اللہ پاک ہم سب کو دنیا و آخرت کی کامیابیاں عطا فرمائے ، ہمارا یہ سفر اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور شہر ِ حبیب کا سفر نصیب کرے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوریٰ ونگران مجلس مدنی چینل


Share