بنگلہ  دیش کا سفر(قسط01)

سفر نامہ

بنگلہ دیش کا سفر ( قسط01 )

*مولانا عبد الحبیب عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2022ء

12مارچ 2022ء بروز ہفتہ ہم کراچی سے براستہ دبئی رات تقریباً9 بجے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ پہنچے۔اس سفر کی خاص بات یہ تھی کہ پہلے ہم کراچی سے 2گھنٹے کا سفر کرکے دبئی پہنچے اور پھر وہاں سے پاکستان کی فضاؤں سے ہوتے ہوئے تقریباً ساڑھے چار گھنٹے کا سفر کرکے ڈھاکہ ایئرپورٹ پہنچے ۔اتنا لمبا راستہ اختیار کرنے کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان سے بنگلہ دیش براہِ راست فضائی سفر کی سہولت دستیاب نہیں۔ نمازِ ظہر ہم نے دبئی ایئرپورٹ پر ادا کی جبکہ عصر و مغرب کی نمازیں ہوائی جہاز میں پڑھیں۔ ہم رات 9 بجے ڈھاکہ ایئرپورٹ پہنچے جہاں کاغذی کارروائی سے فارغ ہوکر اپنی قیام گاہ پہنچتے پہنچتے گیارہ بج گئے اور کھانا کھاکر آرام کا سلسلہ ہوا۔

دس سال پرانی یادیں : یہ میرا بنگلہ دیش کا دوسرا سفر ہے ، اس سے10 سال پہلے 2012 ءمیں بنگلہ دیش کا سفر نصیب ہوا تھا۔ اُس سفر میں ہم نے ڈھاکہ میں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا سنگِ بنیاد رکھا تھا جہاں آج ایک عظیمُ الشّان عمارت میں مسجد ، مدرسۃُ المدینہ ، جامعۃُ المدینہ اور مدنی چینل کے اسٹوڈیوز وغیرہ قائم ہیں۔

یہاں یہ بات یاد رکھیں کہ بنگلہ دیش کی آباد ی تو بہت ہے لیکن رقبہ نسبتاً کم ہے اس لئے یہاں زمین کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ ڈھاکہ کے اس مدنی مرکز میں کم رقبے کے باوجود پلاننگ کے ذریعے بہت اچھے انداز میں تمام شعبہ جات بنائے گئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں دینی کاموں کا آغاز : کورنگی کراچی سے تعلق رکھنے والے مرحوم مبلغِ دعوتِ اسلامی حاجی محمد سرفراز عطّاری رحمۃُ اللہ علیہ نے غالباً 1992ء میں ایک اسلامی بھائی کے ساتھ بنگلہ دیش کا سفر کیا اور وہاں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کی بنیاد رکھی۔ اللہ کریم مرحوم کو غریقِ رحمت فرمائے۔ دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے اراکین کا بنگلہ دیش کی جانب بکثرت سفر رہا ہے۔

جدول کا آغاز : 13مارچ 2022ء بروز اتوار ہم بنگلہ دیش کے دارُ الحکومت ( Capital ) ڈھاکہ کے پوش علاقے ”ا ُترا“ میں ایک مسجد کے لئے جگہ دیکھنے گئے۔ یہ تقریباً 300گز جگہ تھی جس کی مالیت کم و بیش4کروڑ بنگلہ دیشی ٹکا جو کہ پاکستانی تقریباً 9کروڑ بنتے ہیں۔ وہاں ہم نے ایک وڈیو ریکارڈ کی جس کے ذریعے مقامی اور غیر ملکی اسلامی بھائیوں سے مالی تعاون کی اپیل کی ، اللہ پاک نے چاہا تو بہت جلد اس جگہ عظیم مسجد و مدرسہ قائم ہوگا جہاں سے نیکی کی دعوت عام ہوگی۔

مسجد بنانےسےمتعلق جذبہ : اَلحمدُ لِلّٰہ ! مسجد ، مدرسہ ، جامعہ وغیرہ بنانے سے متعلق مسلمانوں کا جذبہ قابلِ دید ہوتا ہے۔ تقریباً تین سال پہلے ساؤتھ افریقہ کے ایک پوش علاقے Eldoraigne میں جانا ہوا جہاں مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد رہتی ہے جن میں میمن کمیونٹی بھی شامل ہے لیکن وہاں کوئی مسجد نہیں تھی۔ میں نے انہیں ترغیب دلائی کہ دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران کے ساتھ مل کر یہاں مسجد بنائیں۔اس بار جب میں ساؤتھ افریقہ گیا تو اسلامی بھائی مجھے اس علاقے میں تعمیر کی گئی ’’ فیضانِ جیلان مسجد ‘‘ لے کر گئے اور وہاں کی شاندار عمارت و نظام دیکھ کر مجھ پر رقت طاری ہوگئی۔ ما شآءَ اللہ مین روڈ اور کارنر پلاٹ پر عالی شان مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ میں جیسے ہی مسجد میں داخل ہوا تو افریقن بچّے قراٰنِ کریم پڑھ رہے تھے ، جبکہ ساتھ ہی مسجد میں اسلامی بہنوں کے لئے بھی مدرسہ موجود ہے ، مسجد میں انگلش زبان میں درس و بیان کا سلسلہ ہوتا ہے اور اس مسجد کے امام صاحب جامعۃُ المدینہ جوہانسبرگ سے فارغُ التحصیل مدنی عالم ہیں۔

اسی طرح ساؤتھ افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں Soweto نام کا ایک علاقہ ہے جہاں صرف بلالی ( سیاہ فام ) رہتے ہیں۔ اس علاقے میں دعوتِ اسلامی نے ’’ فیضانِ ابوعطّار ‘‘ کے نام سے مسجد بنائی۔اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ اوسطاً ( Average ) روزانہ دو افراد یہاں مسلمان ہوتے ہیں۔ یہاں ہمارے پاس کئی ایسے مبلغین ہیں جو کہ پہلے غیر مسلم تھے ، جب وہ جاکر غیرمسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے ہیں تو اس کا بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔ اسلامی بھائیوں نے بتایا کہ اس رمضان میں وہاں اعتکاف کرنے والے 70 فیصد افراد وہ تھے جنہوں نے اسی رمضان میں اسلام قبول کیا تھا۔

شخصیات مدنی حلقہ و اجتماع : 13 مارچ کو نمازِ مغرب کے بعد ایک اسلامی بھائی کے گھر شخصیات کے درمیان مدنی حلقے کا سلسلہ ہوا جس میں تاجران کی ایک تعداد جمع تھی۔اس موقع پر شبِ براءت کی تیاری اور دعوتِ اسلامی کے ساتھ تعاون کرنے کا ذہن دیا۔

نمازِ عشا کے بعد ہم ڈھاکہ کے سب سے پوش ایریا ”گلشن“ میں شخصیات اجتماع میں شریک ہوئے۔یہاں آخرت کی تیاری اور صدقۂ جاریہ والے کام کرنے سے متعلق بیان کی سعادت ملی۔ اجتماع کے آخر میں کھانے کے دوران کئی اسلامی بھائیوں نے اپنی اچھی نیتوں کا اظہار کیا ، ایک ڈاکٹر صاحب نے ڈھاکہ میں دعوتِ اسلامی کو ایک مرکز بناکر دینے کی نیت کی۔

اس اجتماع کے بعد میرپور میں ایک شخصیت کے گھر گئے اور ان سے ”اُترا“ میں دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز کے لئے جگہ کی خریداری سے متعلق اچھی نیتیں کروائیں۔پھر وہاں سے میرپور میں حضرت شاہ علی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ لے مزار شریف پر حاضری تھی۔ جہاں سے رات تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی قیام گاہ پر واپسی ہوئی۔

بنگلہ دیش میں اولیائے کرام کا فیضان : اَلحمدُ لِلّٰہ ڈھاکہ سمیت پورے بنگلہ دیش میں اولیائے کرام کے کثیر مزارات موجود ہیں۔ جس طرح پاکستان کے شہر ملتان کو مدینۃُ الاولیاء کہا جاتا ہے اسی طرح ہند کے شہر احمد آباد اور بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ کو بھی مدینۃُ الاولیاء کہتے ہیں۔2012 ء میں ہونے والے سفرِ بنگلہ دیش کے دوران  ہم نے ”زیاراتِ مقاماتِ مقدسہ“کے عنوان سے بنگلہ دیش کے مزارات سے متعلق سلسلہ بھی ریکارڈ کیا تھا۔

ڈھاکہ سے ”سیّد پور“ : 14مارچ بروز پیر تقریباً ساڑھے دس بجے ہم ایئرپورٹ کےلئے روانہ ہوئے ، 11 : 45 پر طیارہ روانہ ہوا اور تقریباً 40 منٹ کا سفر کرکے ہم ”سید پور“ پہنچے۔ ایئرپورٹ پر کئی اسلامی بھائی ہمیں خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھے۔ سید پور میں اردو بولنے اور سمجھنے والوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے اس لئے یہاں اردو مدنی چینل کی Viewership بھی کافی زیادہ ہے۔

”سیّد پور“ والوں کی محبت : ہمارے”سید پور“ پہنچنے کے وقت کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا تھا لیکن جب دوپہر میں ہم ایئرپورٹ پہنچے تو بتایا گیا کہ صبح 7 بجے سے اسلامی بھائی وقتاً فوقتاً ایئرپورٹ پہنچ کر ہمارے بارے میں معلومات کرتے اور دیکھتے رہے ہیں کہ شاید اب فلاں جہاز سے ہمارا قافلہ پہنچے گا۔ ایئرپورٹ کی انتظامیہ بھی حیران تھی کہ کون سا مہمان آرہا ہے جسے لینے کے لئے صبح سے لوگ آکر معلوم کررہے ہیں۔ یقیناً یہ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی برکت ہے کہ اللہ پاک نے مسلمانوں کے دلوں میں اس قدر محبت ڈال دی ہے۔ اللہ کریم ہماری یہ محبتیں سلامت رکھے۔

تاجر اجتماع : ”سید پور“ میں پہلے ہم ایک تاجر اجتماع میں شریک ہوئے جہاں ”والدین کی عظمت“ سے متعلق بیان کرنے کی سعادت ملی۔ اجتماع کے بعد کئی تاجر اسلامی بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کر گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے دعوتِ اسلامی کے ساتھ مالی تعاون سے متعلق اچھی اچھی نیتیں کیں۔سید پور کے قریبی شہر رنگ پورمیں مدنی مرکز بنانے کی ضرورت ہے ، اس سے متعلق بھی شخصیات کو ترغیب دلائی۔

اَلحمدُ لِلّٰہ ! سید پور میں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ، جامعۃُ المدینہ ، مدرسۃُ المدینہ اور دارُ المدینہ بھی موجود ہیں۔ سید پور کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ بنگلہ دیش میں سب سے پہلا فیضانِ مدینہ یہاں قائم ہوا تھا۔

علمائے کرام سے ملاقات : نماز مغرب دعوت اسلامی کے تحت بننے والی فیضانِ شاہ جلال مسجد میں ادا کی اور الحمد للہ مجھے امامت کی سعادت ملی ، نمازِ مغرب کے بعد سید پور کے دارالمدینہ میں علمائے کرام اور ائمۂ مساجد سے ملاقات ہوئی جس میں دعوتِ اسلامی کی دینی خدمات کا تعارف پیش کیا گیا۔

تربیتی اجتماع : نمازِ عشا کے بعد سید پور اور اطراف سے دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران اور دیگر عاشقانِ رسول کی بڑی تعداد جمع تھی جن کے درمیان سنتوں بھرا بیان اور سوال و جواب کا سلسلہ ہوا ، آخر میں اسلامی بھائیوں سے ملاقات بھی ہوئی۔

ٹرین کا انوکھا سفر : سید پور سے رات تقریباً 12 بجے ٹرین کے ذریعے ہماری ڈھاکہ واپسی ہوئی۔ ریلوے اسٹیشن پر بھی اسلامی بھائیوں کی ایک بڑی تعداد ہمیں الوداع کرنے کے لئے موجود تھی جن سے ملاقات کا سلسلہ بھی ہوا۔

اس سفر میں زندگی میں پہلی بار میں نے ٹرین کا اتنا بڑا  کیبن  دیکھا جس میں بنگلہ دیش کے 15 ، 16 اسلامی بھائی ہمارے ساتھ تھے اور سفر کے دوران ہمارا مشورہ بھی جاری رہا۔رات تقریباً ڈھائی بجے آرام کا موقع ملا ، اَلحمدُ لِلّٰہ ہم نے نمازِ فجر ٹرین کے اندر ہی ادا کی اور نماز کے بعد بھی کچھ دیر آرام کا موقع ملا ، صبح تقریباً 9 بجے ہم ڈھاکہ پہنچے۔

فیضانِ مدینہ ڈھاکہ : اگلے دن 15 مارچ بروز منگل نمازِ ظہر کے بعد فیضانِ مدینہ ڈھاکہ پہنچے تو عجب منظر تھا ، اسلامی بھائیوں کی بڑی تعداد ہمیں خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھی۔ ڈھاکہ کا فیضانِ مدینہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کیونکہ یہ وہی جگہ ہے جہاں آج سے دس سال پہلے ساداتِ کرام کے ساتھ سنگِ بنیاد رکھنے کی سعادت ملی تھی ، آج یہاں ایک عظیمُ الشّان عمارت ہماری نگاہوں کے سامنے تھی۔اس بیسمینٹ سمیت 7منزلہ عمارت میں مسجد کے علاوہ جامعۃُ المدینہ ، مدرسۃُ المدینہ اور مدنی چینل کے اسٹوڈیوز بھی قائم ہیں۔

فیضانِ مدینہ میں علمائے کرام کے ساتھ نشست ہوئی جس میں دعوتِ اسلامی کی دینی و علمی خدمات کا تعارف کروایا گیا اور کتابوں کے تحائف بھی پیش کئے گئے۔ اس کے بعد جامعۃُ المدینہ کے دورۂ حدیث شریف کے طلبائے کرام کے ساتھ گفتگو اور سوال جواب کی نشست ہوئی۔( جاری ہے۔۔۔ )

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ( رکن شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل )


Share

Articles

Comments


Security Code