تاریخِ دمشق (پانچویں اور آخری قسط)

تاریخ کے اوراق

تاریخ دمشق  ( پانچویں اور آخری قسط )

*مولانا محمد آصف اقبال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی2023

اہلِ دِمشق اور تبرکات کی تعظیم دمشق محبانِ اسلام اور عاشقانِ رسول کا مرکز رہا ہے ، نسبتوں کا احترام ان کے دلوں میں جاگزیں ہے۔ چنانچہ ابنِ جبیر اپنے سفرنامے میں تحریر کرتے ہیں : جامع مسجد کی محراب میں ایک بڑی الماری ہے جس میں وہ مصحف شریف ( قراٰن پاک کانسخہ ) ہے جو امیرالمومنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ملک شام کی طرف بھیجا تھا ، یہ الماری روزانہ نمازوں کے بعد کھولی جاتی ہے اور لوگ اِسے چھوکر اور چوم کر برکتیں لیتے ہیں اوراس کے لئے لوگوں کا بہت رش لگ جاتا ہے۔[1]

نیز امامِ اہلِ سنّت ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جس طرح سلطان اشرف عادل نے شہر دمشق کے مدرسہ اشرفیہ میں خاص درس حدیث کے لئے ایک مکان ”دارالحدیث“کے نام سے بنایا اور اس پر جائداد کثیر وقف فرمائی اور اس کی جانبِ قبلہ مسجد بنائی اور محراب مسجد سے شرق کی طرف ایک مکان نعلِ مقدس حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ( یعنی نبیّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے مبارک جوتے )  کے لئے تعمیر کیا اور اس کے دروازے پرمِسی کواڑ ( یعنی تانبے کے پَٹ )  ”زر“ سے ملمع کرکے ( سونے کا پانی چڑھا کر )  لگائے کہ بالکل سونے کے معلوم ہوتے تھے اور نعل مبارک کو آبنوس کے صندوق میں باادب رکھا اور بیش بہا پَردوں سے مزیّن کیا ، یہ دروازہ ہر دوشنبہ ( پیر )  و پنجشنبہ  ( جمعرات )  کو کھولا جاتا اور لوگ فیض زیارت سراپا طہارت سے برکات حاصل کرتے۔[2]

دِمشق کے محدثین ، عُلَما اورفقہا شہرِ دِمشق نے دنیائے اسلام کو بڑے بڑے محدث ، مفسر ، محقق ، مصنف ، علما ئے دین اورفقہائے کرام دئیے ہیں جنہوں نے دینِ اسلام کی زبردست خدمت کی ، اعلیٰ معیار کے مدارس بنائے ، علمی مراکز کی بنیاد رکھی اور عظیم و بےمثال کتابیں لکھیں۔ بعض شخصیات کے نام یہاں لکھے جاتے ہیں :

حضرت سیدنا مکحول دِمشقی تابعی ، امام ابوالقاسم ابنِ عساکر ، حافظُ الحدیث ابوزرعہ ثقفی ، امام یحییٰ بن شرف الدّین نوَوِی ، عارف باللہ امام عبدالغنی نابلسی ، امام شمسُ الدین محمد بن احمد ذہبی ، شیخ محمود بن رشید عطّار دِمشقی  ( آپ نے اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت کی عالمی شہرت یافتہ کتاب ”الدّولۃُ المَکّیہ“ پر تقریظ بھی لکھی ) ، امام علاؤ الدین حصکفی ، امام ابنِ عابدین شامی جیسے جید عُلَما و محدثین دمشق ہی سے تعلق رکھتے ہیں۔  رحمۃُ اللہ علیہم اجمعین

دِمشق کے مشہور مزارات کسی شہر میں اللہ پاک کے نیک وبرگزیدہ بندوں کے مزارات کی کثرت بھی اُس شہر کو دوسرے شہروں سے ممتاز کرتی ہے ، یقیناً جہاں نیک بندے آرام فرما ہوں وہاں اللہ پاک کی رحمتوں کانزول ہوتا ہے۔ شہر دمشق اس تعلق سے بھی اپنی مثال آپ ہے ، چنانچہ حضرت امیرِ معاویہ ،[3]مؤذن رسول حضرت بلال بن رباح ،[4]حضرت سیدنا ابو الدرداء ،[5]حضرت واثلہ بن اسقع ،[6]حضرت سیّدنا سہل بن عمروبن عدی انصاری ،[7]  شیخِ اکبر محی الدین ابن عربی ،[8]  عظیم محدث حضرت امام ابنِ عساکر ،[9]  سلطان نور الدین زنگی ،[10] سلطان صلاح الدین ایوبی ،[11] عارف باللہ شیخ عبدالغنی نابلسی[12] اورخاتمُ الفقہاء علامہ ابنِ عابدین شامی قادری  [13]   رضی اللہ عنہم و  رحمۃُ اللہ علیہم اجمعین جیسی عظیم ہستیاں اس شہر میں آرام فرما ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ تراجم ، المدینۃُ العلمیہ   Islamic Research Center



[1] رحلۃ ابن جبیر ، ص217

[2] فتاویٰ رضویہ ، 22 / 352

[3] الثقات لابن حبان ، 1 / 436

[4] الاستیعاب ، 1 / 258

[5] طبقات ابن سعد ، 7 / 276

[6] طبقات ابن سعد ، 7 / 286

[7] طبقات ابن سعد ، 7 / 281

[8] اردو دائرہ معارف اسلامیہ ، 1 / 605 ، مرآۃ الاسرار ، ص624

[9] سیراعلام النبلاء ، 20 / 571

[10] وفیات الاعیان ، 4 / 412

[11] فتوحات اسلامیہ ، 1 / 504- سیر اعلام النبلاء ، 21 / 287 ، 288

[12] اصلاحِ اعمال مترجم ، 1 / 56تا70

[13] جدالممتار علی ردالمحتار ، 1 / 196تا205


Share