حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہُ عنہما

کم سِن صحابۂ کرام

حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہُ عنہما

مولانا اویس یامین عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2023

قارئینِ کرام! سلسلہ ”کم سِن صحابۂ کرام“ میں اس بار ہم حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہُ عنہما کے بچپن کے بارے میں پڑھیں گے۔

مختصر تعارف:آپ رضی اللہُ عنہ حضرت جعفر اور حضرت اسماء بنتِ عُمیس رضی اللہُ عنہما کے بیٹے، حضرت علی رضی اللہُ عنہ کے بھتیجے ہیں، حَبَشہ کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں کے یہاں سب سے پہلے آپ رضی اللہُ عنہ کی ولادت ہوئی۔([1])

سات سال کی عمر میں بیعت: آپ رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہُ عنہما سات سال کی عمر میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آئے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم دونوں کو دیکھ کر مسکرائے اور اپنا دستِ اقدس آگے بڑھایا اور ہم دونوں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بیعت کی۔([2])

حضور کے پیچھے بیٹھ کر سواری کی:ایک موقع پر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سفر سے واپس مدینے شریف تشریف لائے تو حضرت عبداللہ بن جعفر اور حضرت امام حسین رضی اللہُ عنہما نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا استقبال کیا، حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان میں سے بڑے (حضرت عبداللہ بن جعفر)کو اپنے پیچھے اور چھوٹے (حضرت امام حسین) کو اپنے آگے سوار فرمالیا۔([3])

حضور نے سر پر ہاتھ پھیرا:ایک موقع پر رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کے سر پر تین بار ہاتھ پھیرا۔([4])

حضور نے ہاتھ پکڑا اور دعا دی:آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: عبداللہ صورت و سیرت میں میرے جیسا ہے، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر بلند فرمایا اور یوں دُعا کی: اَللّٰهُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِي اَهْلِهٖ وَبَارِكْ لِعَبْدِ اللهِ فِي صَفْقَةِ يَمِينِهٖ یعنی اے اللہ! عبداللہ کو جعفر کے اہلِ خانہ میں جعفر کا نائب بنادے اور اس کے ہاتھ کے سودے میں برکت عطا فرما۔ ([5])

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بچوں پر شفقت کریں، ان کے سَر پر ہاتھ پھیریں، انہیں اپنے ساتھ سواری پر سوار کریں اور ان کی دلجوئی والے کام کریں۔

تعدادِ روایات: آپ رضی اللہُ عنہ سے 25 احادیثِ مبارکہ مروی ہیں۔([6])

رسولِ کریم کو کھجور کھاتے دیکھا: ایک روایت میں آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تازہ کھجور کے ساتھ ککڑی کھاتے ہوئے دیکھا۔([7])

حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ککڑی اور کھجور کو کبھی تو معدہ میں جمع فرمایا کہ بیک وقت کبھی کھجور کھائی کبھی ککڑی، اور چبانے میں جمع فرمایا کہ کھجور منہ شریف میں رکھ لی اور ککڑی بھی کتر لی اور دونوں ملاکر چبائیں، کبھی کھجور اور تربوزبھی ملا کر کھائے ہیں، کھجور ککڑی ملا کر کھانا صحت کیلئے بہت ہی مفید ہے۔([8])

وصال:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے وقت آپ رضی اللہُ عنہ 10 سال کے تھے۔([9]) آپ رضی اللہُ عنہ نے 80ھ میں مدینۂ منورہ میں وفات پائی۔([10])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/17

([2])معجم کبیر، 13/51، حدیث: 180

([3])اتحاف الخیرۃ المہرۃ بزوائد المسانید العشرۃ، 7/501، حدیث:7495

([4])معجم کبیر، 13/58، حدیث:  206

([5])مسند احمد، 1/437، حدیث:1750

([6])تھذیب الاسمآء واللغات، 1/249

([7])بخاری، 3/538، حدیث:5440

([8])مراٰۃُ المناجیح، 6/20

([9])معرفۃ الصحابہ لابی نعیم، 3/114

([10])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/17


Share

Articles

Comments


Security Code