حضرت لیلیٰ بنتِ ابی حثمہ رضی اللہُ عنہا

تذکرۂ صالحات

حضرت لیلیٰ بنتِ ابی حثمہ   رضی اللہ عنہا  

*  مولانا وسیم اکرم عطاری  مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2022ء

وہ مظلوم خواتین جنہیں قبولِ اسلام کے بعد سخت  ترین اذیتوں کا سامنا رہا ان میں سے ایک حضرت لیلیٰ   رضی اللہ عنہا  بھی ہیں۔ آپ  صحابیِ رسول حضرت ابو حَثْمَہ بن حُذَیفہ رضی اللہ عنہ  کی شہزادی اورصحابیِ رسول حضرت سلیمان بن ابوحَثْمَہ   رضی اللہ عنہما  کی ہمشیرہ ہیں۔ [1] حضرت لیلیٰ   رضی اللہ عنہا  کا تعلق عرب کے معزز قبیلے قُرَیش کے خاندان بَنوعَدی سے ہے۔ آپ مشہور صحابیِ رسول حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ ہیں  جنہوں نے سرزمینِ حبشہ کی طرف دو بار ہجرت کی ، نیز غزوۂ بدر ، اُحد اور خندق سمیت تمام غزوات میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کے ساتھ شریک ہوئے۔  [2]حضرت لیلیٰ   رضی اللہ عنہا  کے فرزند حضرت عبدُاللہ رضی اللہ عنہ کی نسبت سے آپ کی کنیت اُمِّ عبدُاللہ ہے۔ [3] حضرت لیلیٰ بنتِ ابی حثمہ قدیمُ الاسلام صحابیہ ہیں۔ [4]آپ کو دو قبلوں ( بیتُ المقدس اور بیتُ اللہ شریف ) کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ [5]اعلانِ نبوت کے پانچویں سال رجب کے مہینے میں گیارہ مرد اور چار عورتوں نے حَبَشہ کی جانب ہجرت کی تھی ان مہاجرین ِکرام   رضی اللہ عنہم  میں آپ اور آپ کے شوہر بھی شامل تھے [6]چنانچہ اُسْدُ الْغَابَہ میں ہے : آپ ہجرت کرنے والی اولین خواتین میں سے تھیں ، آپ نے دو ہجرتیں کیں ، ایک حبشہ اور دوسری مدینے کی طرف۔ کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے ہجرت کرکے مدینے شریف  میں داخل ہونے والی خوش قسمت خاتون آپ ہی ہیں۔ ایک قول کے مطابق سب سے  پہلے ہجرت کرنے والی خاتون اُمُّ المومنین حضرت اُمِّ سَلَمہ   رضی اللہ عنہا  ہیں۔ [7]

امام زُرقانی رحمۃ اللہ علیہ دونوں اقوال میں تطبیق دیتے ہوئے فرماتے ہیں : حضرت لیلیٰ   رضی اللہ عنہا     نے اپنے شوہر کے ساتھ جبکہ اُمُّ المومنین حضرت اُمِّ سلمہ   رضی اللہ عنہا  نے تنِ تنہا ہجرت فرمائی۔ [8]

حضرت لیلیٰ رضی  اللہ عنہا کو ابتدائے اسلام میں بہت سی سختیوں اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اور آپ پر بے انتہا ظلم و ستم ڈھائے گئے ، مگر آپ اسلام پر ثابت قدم رہیں بالآخر اللہ پاک  نےآپ کو ان اذیتوں سے نجات عطا فرمائی۔ [9]

آپ ان خوش قسمت خواتین میں سے ایک ہیں جن کو بارگاہِ رسالت سے تربیت کے مدنی پھول عطا ہوتے تھے ، چنانچہ ایک بار آپ   رضی اللہ عنہا  نے اپنے بیٹے حضرت عبدُ ا سے فرمایا : آؤ تمہیں کچھ دوں ، تو حُضُور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے فرمایا : کیا دینے کا ارادہ ہے ؟ عرض کی : کھجور ۔ فرمایا : اگر تم اسے کچھ نہ دیتیں تو یہ تمہارے ذِمّے جھوٹ لکھا جاتا۔ [10]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  ( شعبہ صحابیات و صالحات ، المدینۃ العلمیہ کراچی )



[1] الاصابۃ ، 8 / 303

[2] مستدرک ، 4 / 433 ، رقم : 5587

[3] اسدالغابۃ ، 7 / 277

[4] الاصابۃ ، 8 / 303

[5] اسدالغابۃ ، 7 / 277

[6] سیرتِ مصطفی ، ص126 ماخوذاً

[7] اسدالغابۃ ، 7 / 277

[8] شرح زرقانی ، 2 / 91

[9] مستدرک ، 5 / 78 ، رقم : 6979ماخوذاً

[10] ابوداؤد ، 4 / 387 ، حديث : 4991


Share

Articles

Comments


Security Code