Book Name:Aqa Kareem ﷺ Ka Safre Mairaaj

گھڑی میں  بیداری کے عالَم میں  جسم شریف کے ساتھ آسمان و عَرشِ اَعظم تک بلکہ عَرش سے بھی اُوپر لامکان تک تشریف لے جانا عَقْل سے بالاتر ہے،اِسی وَجہ سے وہ لوگ جن کے دل نُورِاِیمان سے خالی تھے اُنہوں نے اِس عظیم واقعے کو نہ صرف جُھٹلایا بلکہ طرح طرح سے اِس کا مَذاق بھی اُڑایا لیکن جن کے دلوں  میں  یقینِ کامل کا چراغ روشن تھا وہ کسی بھی پریشانی اور شک کا شکار  نہیں ہوئے اور بغیر کسی دلیل کے اِس مُعْجِزے کوتسلیم کرلیا،جیسا کہ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بارے میں  آتا ہے،چنانچہ

تصدیقِ مِعْراج کرنے والے صحابی

اُمُّ المُؤمنینحضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے،فرماتی ہیں:جب حُضُورنبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مسجدِ حرام سے مسجدِ اَقصیٰ کی سیر کرائی گئی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دوسری صُبح لوگوں  کے سامنے اِس مکمل واقعے کو بَیان فرمایا،(کچھ)کفّار وغیرہ دوڑتے ہوئے امیرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس پہنچے اور کہنے لگے:کیا آپ اِس بات کی تصدیق(Testify) کرسکتے ہیں  جوآپ کے دوست نے کہی ہے کہ اُنہوں  نے راتوں  رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اَقصیٰ کی سیر کی؟آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پوچھا:کیا آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے واقعی یہ بَیان فرمایا ہے؟اُنہوں  نے کہا:جی ہاں۔تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:لَئِنْ کَانَ قَالَ ذٰلِکَ لَقَدْ صَدَق یعنی اگر آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ اِرْشاد فرمایا ہے تو یقیناً سچ ہی فرمایا ہے اور میں  اُن کی اِس بات کی بلا جھجک تصدیق کرتاہوں ۔اُنہوں  نے کہا:کیا آپ اِس حیران کُن بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں  کہ وہ رات میں بَیْتُ الْمَقْدِس گئے اور صبح ہونے سے پہلے واپس بھی آگئے؟آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے