Book Name:Aqa Kareem ﷺ Ka Safre Mairaaj

بُراق کی شان وشوکت

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معراج کی رات نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے مختلف سُواریوں پر سفر فرمایا اور لا مکان تک  جا پہنچے،جیسا کہ نُور والے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ خود اِرْشاد فرماتے ہیں:(معراج کی رات)میرے پاس ایک  سفید رنگ کا جانور لایا گیا جو خچر سے چھوٹا اور گدھے سے بڑا تھا ،جسے بُراق کہا جاتا ہے،وہ اپنی اِنتہائی نظر پر اپنا ایک قدم رکھتا ہے،میں اُس پر سُوار کیا گیا۔(مسلم،کتاب الایمان،باب الاسراء، حدیث:۴۱۱، ص۸۷) حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بَیان  کردہ حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:چونکہ اُس کی رفتار(Speed) بجلی کی طرح تیز ہے اور وہ چمک دار سفید رنگ ہے اِس لئے بُراق کہتے ہیں،اُس پر حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ معراج میں بھی سُوار ہوئے اور قِیامت میں بھی سُوار ہوں گے۔خیال رہے کہ ہر نبی کا جنّت میں ایک بُراق ہوگا سُواری کے لئے مگر حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بُراق سب سے اعلیٰ ہوگا وہ یہی بُراق ہے۔مفتی احمد یا خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں:(حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:)میں خود سُوار نہ ہوا بلکہ سُوار کیا گیا،جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نے حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو سُوار کیا،رِکاب جنابِ جبریل عَلَیْہِ السَّلام نے تھامی اور لگام میکائیل عَلَیْہِ السَّلام نے پکڑی،اِس شان سے دُولہا کی سُواری چلی۔خیال رہے کہ حُضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا بُراق پر سُوار ہونا اِظہارِ شان کے لئے تھا جیسے دولہا گھوڑے پر ہوتے ہیں بَراتی پیدل اور گھوڑا خِراماں خِراماں(آہستہ آہستہ)چلتا ہے،بُراق کی یہ رفتار بھی خِراماں(آہستہ) تھی۔(مرآۃ المناجیح،۸/ ۱۳۷ملخصاً)

سفرِ معراج کی مبارَک سُواریاں