Book Name:Qiyamat Ki Alamaat

ایمان ہے کہ قیامت نے ایک نہ ایک دن ضرور آنا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اعمال اور احوال میں ایسی تبدیلی لائیں جو ہمیں قیامت کی ہولناکیوں سے بچا سکے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اندر ایسی تبدیلی لائیں جو ہمیں نماز پر ابھارے۔ کوئی بھی نماز قضا نہ کریں اور جو قضا ہو گئیں ان پر توبہ بھی کریں اور جلد سے جلد ان کی قضا بھی کریں۔  ہمیں چاہیے کہ  رمضان کےروزے رکھیں اور جو روزےچھوٹ گئے ان کی قضا کریں اور توبہ بھی کریں۔ ہمیں چاہیے کہ اگر ہم پر زکوۃ فرض ہے تو اپنے اموال کی زکوۃ نکالیں۔ ہمیں چاہیے کہ  اچھی صحبت میں رہیں، ہمیں چاہیے کہ جملہ فرائض ادا کرنے کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات بھی کریں، ہمیں چاہیے کہ ہم تمام گناہوں سے بچیں، ہمیں چاہیے کہ ہم جھوٹ سے بچیں، ہمیں چاہیے کہ ہم غیبت سے بچیں، ہمیں چاہیے کہ ہم وعدہ خلافی سےبچیں، ہمیں چاہیے کہ ہم دوسروں کو ایذا دینے سے بچیں، ہمیں چاہیے کہ حسد سے بچیں، ہمیں چاہیے کہ ہم چغلی سے بچیں، ہمیں چاہیے کہ ہم کسی کو گالیاں مت دیں۔ ہمیں چاہیے کہ دوسروں کےبارے میں بدگمانی سےبچیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم فلموں ڈراموں سے بچیں۔ اَلْغَرَض!ہمیں ہر نیک کام کرنا چاہیے اور ہر برے کام سے بچنا چاہیے۔ اس کا بنیادی طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے اندر خوفِ قیامت پیدا کریں، اس کے بارے میں غور و فکر کریں، اور سوچیں کہ اس دن ہمارا کیا بنے گا۔ حَضْرتِ امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ اِرْشادفرماتے ہیں: جودُنیا میں رہ کر قِیامَت کے بارے میں زیادہ غور و فِکر کرے گا،وہ اُن ہولناکیوں سے زِیادَہ مَحفوظ رہے گا۔بے شک اللہکریم بندے پر دوخوف جمع نہیں فرماتا، لہٰذا جو دُنیا میں اِن ہولناکیوں کا خوف رکھے گا وہ آخرت میں اِن سے مَحفُوظ رہے گا۔ (احیاء العلوم،کتاب ذکر الموت ۔۔۔الخ،۵/۲۸۶۔۲۸۷)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد