Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ حدیثِ پاک سے اچھی طرح اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عِلْم والوں کا مرتبہ عبادت کرنے والوں سے کہیں زیادہ ہے، اس لئے کہ عبادت کا فائدہ صرف عبادت کرنے والے کی اپنی ذات کے لئے ہے جبکہ عِلْم کافائدہ ہزاروں  اسلامی بہنوں کو بھی پہنچتا ہے۔ عالمات کی مثال ایک کشتی اور جہاز کی طرح ہے جو نہ صرف خود کنارے تک پہنچ جائے گی  بلکہ اپنے سا تھ ہزاروں اسلامی بہنوں کو بھی نفس و شیطان کے واروں سے بچانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ عبادت کرنے والیاں  ستاروں کی مانند  ہیں جو خود توروشن ہیں مگر اُن کی روشنی سے کوئی اور فائدہ نہیں لے سکتا جبکہ عالمہ اسلامی بہن کی مثال چودھویں کے چاند کی طرح ہے جس سے کئی اسلامی بہنیں فیضیاب ہوتی ہیں۔آپ نے کئی مرتبہ دیکھا ہو گاکہ تاروں (Stars) کی موجودگی میں بھی رات کے اندھیرے اورخوف پر کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ چاند کے ہوتے ہوئے رات کا ہر طرف  پھیلا ہوا اندھیرا روشنی میں بدل جاتا ہے۔لہٰذا علمِ دین کی برکتیں پانے کے لئے آپ بھی جامعۃ المدینہ للبنات میں داخلہ لے کر عالمہ کورس کرلیجئے۔

امیرِ اَہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: عبادت کرنے والےکے مقابلے میں عالِم شیطان پر سخت ناگوار گزرتا ہے کیونکہ عبادت کرنے والا صرف اپنی بھلائی کا سامان جمع کرنے میں مشغول رہتا ہے اور شیطان کے واروں کو بھی پہچان نہیں پاتا جبکہ عالِم دِین اپنی بھلائی کے ساتھ ساتھ ہر وَقْت اُمَّت کی بھلائی چاہتا ہے اور لوگوں کو شیطان کے واروں سے خبردار کر کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں کی اِصلاح کا باعِث بنتا ہے۔رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ فضیلت نشان ہے:ایک فَقِیْہ(یعنی عالِم دِین) شیطان پر ایک ہزار(1000) عبادت کرنے والوں سے زیادہ سخت ہے۔([1])اِس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حضرت علّامہ علی قاریرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:شیطان پر عالِم دِین


 

 



[1]……ترمذی،کتاب العلم، باب   ما  جاء   فی  فضل الفقه ...الخ ،۴/۳۱۱،حدیث:۲۶۹۰