Book Name:Faizan Rabi-ul-Akhir

تو اللہ کریم فرمائے گا:اس کے فرائض کو نوافل کے ذریعے پورا کر دو۔پھر اسی طرح زکوٰۃ اور دیگر اعمال کا حساب لیا جائے گا۔(ابوداود،کتاب الصلاة،باب قول النبی کل صلاة۔۔۔الخ،۱/۳۲۹،حدیث: ۸۶۴، ۸۶۶)

          حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ حدیثِ پاک کے حصے”فرائض کو نوافل کے ذریعے پورا کردو“ کی شرح میں فرماتے ہیں:یہاں کمی سے ادا میں کمی مراد نہیں بلکہ طریقۂ ادا میں کمی مراد ہے یعنی اگر کسی نے فرائض ناقص طریقہ سے ادا کئے ہوں گے تو وہ کمی نوافل سے پوری کردی جائے گی۔یہ مطلب نہیں کہ وہ بندہ فرض نماز نہ پڑھے نفل پڑھتا رہے اور وہاں نفل فرض بن جائیں۔(مرآۃ المناجیح، ۲/۳۰۷)

رَبیعُ الْآخِر کے  نوافل

       اَلْحَمْدُلِلّٰہ!بعض بزرگوں نے رَبیعُ الْآخِرکے نوافل اور ان کے فضائل ذکر فرمائے ہیں۔ آئیے! ہم بھی ان نوافل کے بارے میں سنتی ہیں، چنانچہ 

پہلے دن اور پہلی رات کے نوافل کی فضیلت

       حضرت شاہ کلیمُاللہ شاہ جہاں آبادیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس مہینے(رَبیعُ الْآخِر) کی پہلی رات اور پہلے دن چار رکعت نوافل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعدسورۂ اخلاص(قُلْ ہُوَاللہُ اَحَد) نو(9)مرتبہ پڑھے تو (اِنْ شَآءَاللہ) ڈھیروں ثواب پائے گا۔ اگر سورۂ اخلاص پچیس(25) مرتبہ پڑھے تو اَسّی(80) نیکیاں حاصل ہوں گی اور اَسّی(80) گناہ معاف ہوں گے۔(مُرقع کلیمی،ص۱۹۸)

پہلی،پندرہویں اور انتیسویں تاریخوں کےنوافل کی فضیلت