Book Name:Faizan Rabi-ul-Akhir

بولا: میں  مُعافی کا طلب گارہوں ، میں  نے مجبوری کی حالت میں  آپ کی رقم ہی سے کھانا خریدا تھا۔ میں  بَہُت خوش ہوا۔ میں  نے بچا ہوا کھانا اورمزید کچھ رقم اُس کو پیش کی ،اس نے قَبول کی اور چلا گیا۔(الذّیل علی طبقات الحنابلۃ، ۳/۲۵۰)

طلب  کا منہ تو کس قابِل ہے یاغوث

مگر  تیرا  کرم   کامِل   ہے  یاغوث

(حدائقِ بخشش ،ص۲۶۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

               پیاری پیاری اسلامی بہنو! ابھی جو ہم نے حکایت سنی،یہ حکایت امیرِاَہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادریدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے رسالے سانپ نُما جن“کے صفحہ نمبر11سے بیان کی گئی ہے۔اس رسالے میں امیرِ اہلسنت نے  غوثِ پاک کی سیرت سے متعلق مزید ایمان افروز  حکایات نقل فرمائی ہیں،لہٰذا آج ہی اس رسالے کو ہدیۃ طلب فرمائیے اوراس کا مطالعہ فرمائیے،دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net سے اس رسالے کو پڑھابھی جاسکتا ہے، ڈاؤن لوڈ اور پرنٹ آؤٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔

       پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ حِکایت میں ہمارے لئے کئی نِکات موجود ہیں،دیکھئے تو سہی! ایک طرف ہمارے پیرومُرشِد حضور غوثُ الاعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ہیں جنہوں نے سخت ضرورت اوربھوک کے باوُجُود غذا اور رقم کے مُعامَلے میں  بے مثال اِیثار سے کام لیا جبکہ دُوسری طرف ہمارا حال ہے بھوکی رہنے کی توفیق تو دُور رہی،باِلفرض گیارھویں  شریف کی نیاز کی بریانی ہی سامنے