Book Name:Faizan Rabi-ul-Akhir

خدمت نہ ہوتا تو اس کی خبرگِیری فرماتے،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ساتھی کی عزت کرتے اور اس کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آتے، جب اُسے غم کی حالت میں دیکھتے تو اس کے غم دُور فرما دیتے،آپ کا ہر ساتھی یہی سمجھتا کہ وہی آپ کے نزدیک عزت والا ہے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ہر رات دسترخوان بچھانے کا حکم دیتے اورمہمانوں کے ساتھ کھانا تناوُل فرماتے،جب آپ کے پاس کوئی تحفہ(Gift) آتا تو حاضرین میں تقسیم کردیتے،تحفہ قبول فرماتے اور اس کا بدلہ عطا فرماتے،اپنے نفس کے لئے غصہ نہ کرتے تھے۔(بہجۃ الاسرار، ص ۱۹۹ تا۲۰۱ملتقطاً)،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی خاموشی آپ کے کلام سے زیادہ ہوتی تھی۔(قلائد الجواہر،ص۶)،سلام میں پہل فرمایا کرتے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کبھی امیروں اور سرداروں کی تعظیم کے لئے کھڑے نہیں ہوئے اور نہ ہی وزیروں اوربادشاہوں کے دروازے پر گئے۔(قلائد الجواہر، ص۱۹،ملتقطاً)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! سنا آپ نے!ہمارے غوثِ پاک کس قدر اچھی عادتوں والے تھے۔اے کاش!صد کاش!ہماری عادتیں(Habbits) بھی اچھی ہوجائیں،اے کاش!ہمارے اخلاق بھی اچھے ہوجائیں،اے کاش! ہم بھی مدنی انعامات پر عمل کرنے والی  بن جائیں،اے کاش!ہمیں بھی مخلوقِ خدا کی خیر خواہی کرنے والا ذہن عطا ہوجائے،اے کاش! ہم بھی مہربانی،شفقت اور مہمان نوازی کرنے وا لی  بن جائیں،اے کاش! ربِّ کریم ہمیں بھی سخاوت کرنےکی توفیق عطا فرمائے،اے کاش! ہم بھی حاجت مندوں کی حاجات پوری کرنے وا لی  بن جائیں،اے کاش!ہم بھی غریب اسلامی بہنوں پر شفقت کرنے وا لی  بن جائیں، اے کاش!ہمیں بھی بیماراسلامی بہنوں کی عیادت کرنے والی سوچ عطا ہوجائے،اے کاش!ہمیں بھی مدنی کاموں مثلاً سُنّتوں بھرے اِجتماعات  میں حاضری نہ دینے وا لی ا سلامی بہنوں کی خبرگیری کی توفیق مل جائے،اے کاش!ہم بھی ا سلامی بہنوں کو عزت دینےوالی،ان سے اچھے طریقے سے پیش  آنے وا لی  اور  ان کے غموں کو دُور کرنے  وا لی بن جائیں،اے کاش!ہم بھی لنگرِ  رضویہ میں  اپنے پلے سے خرچ کرکے امیرِ