Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki

آپ شاہِ اَتقیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر

 (وسائلِ بخشش مرمم ، ص۵۴۷)

          پیاری پیاری اسلامی بہنو!یقیناًیہ ربِّ کریم کافضل و احسان تھاکہ اس  نےآپ کو بچپن میں ہی کثیرکرامات  سےنوازا تھا،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی شان وعظمت اورکرامات کےبارےمیں حضرت شیخ عبْدُ الحق مُحَدِّث دہلویرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:   

موتیوں کی لڑی

مشائخِ  اَوْلِیاء  میں سے کوئی بھی کرامات کےلحاظ سے آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا ہم  پَلّہ نہیں، یہاں تک کہ بعض مشائخ  نے فرمایاکہحضورغوث  پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی کرامات کا حال تو موتیوں کی لڑی جیسا ہے کہ جب ٹُوٹتی ہے تو ایک کےبعدایک موتی  گِرتےچلےجاتےہیں،غوثِ  پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی کرامات اَعْدادو شُمار سے باہر(Uncountable) ہیں۔(اشعۃ اللمعات،کتاب الفتن،باب الکرامات، ۴/۶۱۰ مفہوماً)

حضورغوثِ  پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی ذاتِ بابرکت تو کرامات و کمالات کا مجموعہ ہے ہی،صرف آپ کے مُبارک نام کی یہ برکت ہے کہ جہاں پُکارا جائے ،مُوْذِی جانوروں سے  چُھٹکارا مل جاتا ہے ۔

        پیاری پیاری اسلامی بہنو!ذرا سوچئےکہ جب حضورغوث ِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکےنام کی  یہ برکت و عظمت اور کرامت ہےکہ درندے آپ کا نام سن کر  حملہ نہیں  کرتے، موذی جانور تکلیف نہیں  پہنچاتےتوآپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی ذات  کیسی باکرامت  اور بلندمرتبہ ہوگی۔کرامت کسے کہتے ہیں،آئیے!کرامت کی  تعریف سنتی ہیں :چنانچہ  

کرامت کی تعریف اور اس کا حکم