Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki

اپنی  بارگاہ میں آنےوالوں کی مشکلات کو دورفرمادیتے۔کبھی چور وں اور ڈاکوؤں پر نگاہِ کرم ڈال نیک بنادیتےتوکبھی  فاسق و فاجر لوگوں کو اپنی نگاہِ ولایت سےربِّ کریم کامحبوب  بندہ بنادیتے۔آئیے! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی چند کرامات سنتی ہیں :چنانچہ

دل میری مُٹھی میں ہیں

حضرت عُمَر بَزَّارْ رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہفرماتے ہیں،ایک بارجمعۃُ المُبارک کےروزمیں حُضُورِغَوثِ اَعْظَمْ رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ کےساتھ جامع مسجد کی طرف جا رہا تھا، میرے دل میں خیال آیا کہ حیرت ہے، جب بھی میں مُرشِد کے ساتھ جمعہ کو مسجد کی طرف آتا ہوں تو سلام و مُصافَحہ کرنےوالوں کی بِھیڑ بَھاڑکے سبب گُزرنا مشکل ہوجاتاہے، مگر آج کوئی نظر تک اُٹھا کر نہیں دیکھتا! میرے دل میں اِس خیال کا آناہی تھا کہ حُضُوْر غَوْثِ اَعْظَمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ میری طرف دیکھ کر مُسکرائے اور بس، پھر کیا تھا!لوگ لپک لپک کر مُصافَحہ کرنے کے لئے آنے لگے،یہاں تک کہ میرے اورمُرشِدِ کریم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کےدرمیان ایک ہُجُوم(Crowd)حائِل ہوگیا ۔ میرے دل میں آیا کہ اِس سے تووُہی حالت بہتر تھی ۔ دل میں یہ خیال آتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے مجھ سےفرمایا :اےعُمَر!تم ہی تو ہُجُوم کے طَلبگار تھے، تم جانتےنہیں کہ لوگوں کےدل میری مُٹّھی میں ہیں،اگر چاہوں تو اپنی طرف مائل کر لوں اورچاہوں تو دُور کردوں۔

( بَہْجَۃُ الاسرار،ذکر فصول من کلامہ الخ،ص۱۴۸ملتقطاً)

کُنْجِیَاں دِل کی خُدا نے تجھے دِیں ایسی کر                            کہ یہ سینہ ہو مَحبَّت کا خَزینہ تیرا

شعر کی وضاحت:اے میرےغوثِ اعظم!رَبُّ العالَمِین  نے دِلوں کی چابیاں آپ کو عنایت فرما دی ہیں،تو اب مہربانی فرمائیے ناں!کہ میرے سِینے کو اپنی محبت  سے بھر دیجئے۔