Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam

رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے سبب بُلَند ہونے لگے اور شریعت کے  لشکر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے سبب قُوَّتْ پانے لگے۔ عُلَما کی بَہُت بڑی تعداد نے آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی طرف رُجُوْع کِیا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  سے شاگردی کا شَرَف حاصل کِیا،بَہُت سے فُقَرَا،بڑے بڑے  عُلَما اور بلند مرتبہ پیرانِ کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ نے بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے خلافت کا تاج پہنا۔([1])

       حضرتشیخ محمد بن یحییٰ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے عِلْمِ دِین سےفراغت حاصل کرلی تو پڑھانےاورفتویٰ دینے کے منصب پر فائز  ہوئے، اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو نیکی کی دعوت دینے اور  علم و عمل کے چراغ روشن کرنے میں مصروف ہو گئے،چُنانچہ دُنیا بھر سے  عُلمائے کرام  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ   کی بارگاہِ اقدس میں  علم سیکھنے کے لئے حاضر ہوتے،اُس وقت بغداد میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے پائے کا کوئی نہ تھا۔([2])آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ علم کےسمُندرتھے ،جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو آپ کے اساتذہ  نے  عِلْمِ حدیث کی سَنَد دی تو فرمانے لگے: اے عبدُالقادر الفاظِ حدیث کی  سَنَد  تو  ہم  آپ کو دے رہیں ہیں، لیکن  حقیقت یہ ہے کہ حدیث کے معانی و مفہوم کا سمجھنا تو ہم  نے آپ ہی سے سیکھا ہے۔([3])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

      اےعاشقانِ رسول!حُضُورغوث ِپاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کوعِلْمِ دِین کے پھیلانے کا اِس قدر ذَوق و شوق تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنا وقت بالکل ضائع نہیں فرماتے تھےاورعلمی کاموں ہی میں اکثر مصروف رہتے، دوسرےشہروں کے طَلَبہ بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی تعریفات اورعُلوم و فُنون میں مہارت کے چرچے سُن


 

 



[1] نزہۃ الخاطرالفاتر ، ص۱۹،۲۰ملخصاً

[2] قلائد الجواہر ص ۵ملخصاً

[3]حیات المعظم فی مناقب    غوث اعظم ص ۴۶ بتغیر قلیل