Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam

گُناہوں سے بچنے اور نیکیوں کا جذبہ پانے کیلئے  ہفتہ وار سُنَّتوں بھرے اجتماع،اجتماعی طورپردیکھے جانے والے ہفتہ وار مَدَنی مذاکرے اوردیگر مَدَنی کاموں میں  شرکت کے ساتھ ساتھ،ہر ماہ 3 دن کے قافلے میں سفر کی سعادت حاصل کرتے رہنا چاہئے،عاشقانِ رسول کی صحبت اور مَدَنی انعامات پرعمل  کی عادت بنانی چاہیے،کیونکہ نیک لوگوں کی گھڑی بھر کی صحبت،بڑے بڑے گناہ گاروں کی بگڑی بنادیتی ہے، چنانچہ

نگاہ ِ غوثِ اعظم سے چور قطب بن گیا

منقول ہے: ایک بارحضورغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ مدینے پاک سے حاضری دے کر ننگے پاؤں بغداد شریف کی طرف آرہے تھے کہ راستے میں ایک چور کھڑا کسی مُسافر کو لُوٹنے  کا انتظار کر رہا تھا ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ جب اس کے قریب پہنچے تو پُوچھا :تم کون ہو؟ اس نے جواب دیا:دیہاتی ہوں،مگرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنی کرامت سے اس کےگناہ اور بدکرداری کو لکھا ہوا دیکھ لیا،اس چور کے دل میں خیال آیا:”شایدیہ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ہیں۔“ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اس کے دل میں پیدا ہونے والے اس خیال کا بھی علم ہوگیا، توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا: میں عبدُالقادِر ہوں۔یہ سُنتے ہی وہ چور فوراً آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے  مُبارک قدموں پرگِر پڑا اور اس کی زبان پر یَاسَیِّدِیْ عَبْدَالْقَادِرِشَیْئًالِلہِ(یعنی اے میرے آقا عبدُالقادر!آپ کو اللہ پاک کا واسطہ میرے حال پررحم فرمائیے)جاری ہوگیا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اس کی حالت پر رحم آگیااور اس کی اصلاح کے لئے بارگاہِ الٰہی میں مُتَوجِّہ ہوئے تو غیب سے ندا آئی:”اے عبدالقادر! اس چور کو سیدھا راستہ دکھا دو اور ہدایت کی طرف رہنمائی فرماتے ہوئے اسے قطب بنا دو۔“چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی نگاہِ فیض سے وہ قُطْبِیَتکے درجے  پر فائز ہوگیا۔

(سیرت غوث الثقلین،ص۱۳۰،از غوثِ پاک کے حالات: ۳۸)