Book Name:Safai Ki Ahammiyyat

منزل کی جانب رواں دواں تھی کہ زید کو راستے میں ایک ہوٹل  نظر آیا،زید  نےگاڑی ہوٹل پہ لگائی اور اپنے دوستوں سے کہا:ہمارا سفر کافی لمبا ہے،کھانے کا وقت بھی ہوچکا ہے،مجھے تو بہت بھوک لگی ہےلہٰذا اگر ہم اس ہوٹل پر رک کر کچھ کھا پی لیں گے تو ہمارا بقیہ سفر اچھا گزرے گا،آپ لوگوں کی کیا رائے ہے؟سب نے کہا:ٹھیک ہے،چنانچہ سب دوست کار سے اُترگئے،زید  نے دوستوں کو کہا آپ لوگ چلیں میں کار کو لاک کر کے آتا ہوں،چنانچہ سب دوست ہوٹل(Hotel) کی جانب چل دئیے، زید نے جلدی جلدی کار کو لاک کیا اور وہ بھی سیدھا ہوٹل کی جانب چل دیا،آتے ہی سب نے پہلا کام یہ کیا کہ ہاتھ منہ وغیرہ دھوئے اور خالی نشستوں پر بیٹھ گئے،زید نے مشورہ کرکے کھانے کا آرڈر دیا،کھانا آگیااورسب دوست کھانا کھانے میں مصروف ہوگئے،کھانے سے فراغت کے بعد زید  کاؤنٹر پر آیا اوربل ادا کرکے ہوٹل سے نکل ہی رہا تھا کہ  اسی دوران اچانک ہوٹل میں بھگدڑ مچ گئی،کیا دیکھا کہ لوگ حیرانی  وپریشانی کےعالم میں اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہیں،زید اور اس کے دوست کافی حیران تھے کہ ابھی تو یہاں سب کچھ ٹھیک تھا یہ اچانک سب کو کیا ہوگیا،پوچھنے پر معلوم ہوا کہ کچھ دیر پہلےایک ٹرک ڈرائیور نے اس ہوٹل میں کھانا کھایا اور کھانے کے فوراً بعد وہ تڑپ تڑپ کرمر گیا۔ دوسرے کئی لوگوں نے بھی اُس ہوٹل میں کھانا کھایا،خود زید اور اس کے دوستوں نے بھی تو اسی ہوٹل میں کھانا کھایا تھا مگرا ن میں سے کس کوکچھ بھی نہیں ہوا۔تحقیق شروع ہوئی،کسی نے بتایا کہ ڈرائیور نے کھانے سے پہلے ہوٹل کے قریب ٹرک کے ٹائر چیک کئے تھے، پھر ہاتھ دھوئے بِغیر اُس نے کھانا کھایا تھا ۔ چُنانچِہ ٹرک کے ٹائروں کو چیک کیا گیا تو اِنکِشاف ہوا کہ ٹائرکےنیچے ایک زَہریلا سانپ کُچلاگیا تھا جس کا زَہر ٹائر پر پھیل گیا اور وہ ڈرائیور کے ہاتھوں پر لگ گیا ، ہاتھ نہ دھونے کے سَبَب کھانے کے ساتھ وہ زَہر پیٹ میں چلاگیا جو کہ ڈرائیور کی فوری موت کا سَبَب بنا۔