Book Name:Moasharay Ki Islah

اسلامی بہنوں کی دوستی کی مثالیں دی جاتی تھیں، ٭ جن کے اِتِّفاق  واِتِّحاد کا چرچا تھا۔ ٭ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ تک سُننا بھی گوارا نہ کرتی تھیں ، ٭ ایک دوسرے کےبغیرکھانا تک نہیں کھاتی تھیں بُرے وَقْت میں ایک دوسرے کی مدد کرتی تھیں، ٭ وہ جو کل تک ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دِلایا کر تی تھیں ،٭ سُنّتوں بھرے اجتماعات میں اکٹھے آیا اور جایا کرتی تھیں، ٭ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں میں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتی تھیں، لڑائی جھگڑے جیسے مَنحوس شیطانی کام کی نَحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہوجاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتیں۔یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ (Fire) گھروں ،فیکٹریوں، کمپنیوں،گوداموں، جنگلات،گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ مِنٹوں میں جَلا  کر تباہ  وبرباد کرڈالتی ہے،اِسی طرح ہنستے بستے ملکوں، شہروں،نسلوں، قوموں، گھروں، خاندانوں،اداروں اورتنظیموں کا اَمن تہس نہس کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا بِیج بونے میں اکثر لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریاں ہی کارفرما ہوتی ہیں۔یقیناً اگر ہم نے قُرآنی اَحکام کو بُھلایا نہ ہوتا،اگر ہم رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَرامین پرعمل کرتیں،اگرہم نے اپنےبُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہم اَجْمَعِیْنکے اِرشادات سے نصیحت  حاصل کی ہوتی، اگر ہم عُلَمائے حق کے فرامین پر عمل کرتیں ،اگر ہم نے لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوں کو پیشِ نظر رکھاہوتا تو آج ہمارامعاشرہ بھی اَمن و سکون کا گہوارہ بنا ہوتا۔

آئیے!لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوںپر مُشْتَمِل دو(2)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے، چنانچہ

لڑائی جھگڑوں کی مذمت پر2فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  

(1)ارشادفرمایا:اللہ پاک کے ہاں سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے،جو بہت زیادہ جھگڑالو ہو۔

(بخاری، کتاب المظالم،باب قول ﷲ تعالی:وہو الد الخصامِ،۲/ ۱۳۰،حدیث:۲۴۵۷)