Book Name:Moasharay Ki Islah

(2)ارشاد فرمایا:جوشخص ناحق طور پرجھگڑتاہے،وہ ہمیشہ اللہپاک کی ناراضی میں ہوتاہے،یہاں تک کہ اُسے چھوڑدے۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا، کتاب الصَّمْت وآداب اللِّسان، باب ذم الخصومات،۷/۱۱۱، حدیث: ۱۵۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بُزرگانِ دِین اور اصلاحِ معاشرہ

پیاری پیاری اسلامی بہنو! حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دیجئے،اسی میں بھلائی ہے۔  یقیناً حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دینابہت اچھااور ہمت کا کام ہے۔ یہی وہ طریقہ ہے جو مُعاشرے میں لڑائی جھگڑے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ختم کر سکتا ہے۔ ہمارے بزرگوں کا یہ معمول رہا ہے کہ ان کے ساتھ کیسا بھی بُرا سلوک کیا جائے،وہ معاف کر دیا کرتے اور کوئی بدلہ نہیں لیتے۔لوگ ان کے حُقوق دَبالیتے ہیں لیکن یہ حضرات لوگوں کےحُقوق (Rights) کی ادائیگی سے کبھی غافِل نہیں ہوتے،نادان لوگ اِنہیں طرح طرح کی تکلیفیں دیتے ہیں، لیکن یہ حضرات اُنہیں اِینٹ کا جواب پتّھر سے دینے اور نَفْس کی خاطِر غُصّہ کرنے کے بجائے دعاؤں سے نوازتے اور مُعافی عطا   کرکے ثواب کا خزانہ لُوٹتے ہیں۔اس طرح جہاں انہیں معاف کردینے کاثواب پانے کا موقع ملتا ہے،وہیں مُعاشرے میں بھی امن و سکون کی فضا پھلتی پھولتی ہے۔آئیے! ترغیب کے لئے ایک ایمان افروز واقعہ سنتی ہیں،چنانچہ

معاف کرنا قدرت  کے بعد ہی ہوتا ہے!

حضرت مَعْمَر بن راشِد رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بَیان  کرتے ہیں:ایک شخص نے حضرت قَتادہ بن دِعامہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے صاحبزادے کو زوردار تھپڑ مارا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے بیٹے سے فرمایا:’’تم بھی اُسی طرح اِسے تھپڑ مارو جس طرح اِس نے تمہیں مارا اور فرمایا: بیٹا!آستینیں اُوپر کر لو اور ہاتھ بلند کر کے زوردار تھپڑا