Book Name:Moasharay Ki Islah

نہایت بُرا کام ہے،اس سےبھی  فتنےجنم  لیتے ہیں مثلاً آپس میں نفرتیں پیدا ہوتی ہیں،لڑائیاں اور بہت سی  تباہ کاریاں سامنے آتی ہیں۔نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:مسلمان کو گالی دینا خود کو ہلاکت میں ڈالنے کی طرح ہے۔(الترغیب والترھیب،کتاب الادب،۳/۳۱۱،حدیث:۴۲۶۳)

حَسد

اسی طرح حسدبھی نہایت بُری عادت،گناہ اورمُعاشرے کو خراب کردینے والا کام ہے۔ کسی کے پاس کوئی نعمت دیکھ کر تمنّا کرنا کہ کاش ! اِس سے یہ نعمت چِھن کر مجھے حاصِل ہو جائے حسد کہلاتا ہے۔(بُرے خاتمے کے اسباب،ص۱۳ ملخصاً)

حسد کرنے والی  کی ساری زِندگی جلن اور گُھٹن کی آگ میں جلتی رہتی ہے،اسے چین و سکون نصیب نہیں ہوتا،حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو۔

تَکَبُّر

یونہی تَکَبُّر (Arrogance)کو دیکھا جائے تواس کے سبب بھی اللہ  پاک اور رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ناراضی،مخلوق کی بیزاری، میدانِ محشر میں ذِلّت و رُسوائی،رَبّ کریم کی رحمت اور اِنعاماتِ جنّت سے محرومی اور دوزخ کی حق داری جیسے بڑے بڑے نُقْصانات کا سامنا ہوسکتا ہے۔خود کو افضل اور دوسروں کو کم تر جاننے کا نام تَکَبُّر ہے۔(تکبر، ص۱۶)

نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :جس کے دل میں رائی کے دانے جتنابھی تَکَبُّر ہوگاوہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم،کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ،ص۶۱،حدیث:۲۶۶)

کس کی نافرمانی کرتے ہو؟