Book Name:Moasharay Ki Islah

تالاب کی گندی مچھلی کون؟

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! واقعی آج بھی اگر ہر ایک اپنی ظاہری اور باطنی تصویر کوسنوارنے کی کوششوں میں لگ جائے تو مُعاشرے کا بگڑا ہوا نقشہ خود بخود ٹھیک ہوتا چلا جائے گا۔آج ہمیں مُعاشرے  کے بگڑے ہوئے نقشے کی اصلاح کی بڑی فکر ہے ،مگر افسوس! اس خواہش میں ہم نے اپنی اپنی تصویروں کو بھلادیا ہے۔آج کل یہ مثال تو دی جاتی ہےکہ ایک گندی مچھلی پورے تالاب کو گندہ کردیتی ہے، لیکن  کوئی یہ نہیں سوچتا کہ وہ تالاب کی گندی مچھلی کہیں میں تو نہیں کہ جس کی وجہ سے مُعاشرے کایہ تالاب گندہ ہورہاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن و حدیث اور اللہ والوں کے واقعات اور اللہ والوں کےفرامین  سے معمور بیانات دلوں کی کایا پلٹ دیتے ہیں مگر موجودہ حالات  میں دُنیا بھر میں تبصروں کی محافل،ٹاک شَوز، کانفرنسز(Conferences) کا اِنْعقاد اوران میں علوم و فنون کے ماہرین کی لمبی لمبی تقریریں، جن میں مُعاشرے کے نقشےکودُرُست کرنےکےلیےگھنٹوں گفتگو اوربحث و مباحثہ ہوتاہے لیکن نتیجہ کیا نکلتا ہےکہ ’’حالات بدلتے ہوئے نظرنہیں آتے‘‘۔آج ہمارا حال بھی عجیب ہوچکا ہے، ہم چند بُرائیوں کوتو بُرائی سمجھتی ہیں مگر کثیربُرائیاں ایسی بھی ہیں جنہیں بُرا کہنا تو دُورکی بات ہے انہیں بُرا بھی نہیں سمجھا جاتا، کیانماز نہ پڑھنا بُرا نہیں؟ کیا بِلا عُذرِ شرعی ماہِ رمضان کا فرض روزہ جان بوجھ کرچھوڑ دیناکوئی گناہ نہیں؟ کیا جھوٹ بولنا کوئی بُرائی نہیں ؟ کیا وعدہ خلافی بُری چیز نہیں ؟ کیا بلا اجازت شرعی اسلامی بہنوں کی غیبت کرنا جائز ہے؟کیامسلمانوں کو تکلیف دیناگناہ نہیں ہے؟ کیا ماں باپ کو ستانااللہ پاک کی نافرمانی نہیں ہے؟ یقیناً یہ سب بھی بُرائیاں ہی ہیں،یہ سب بھی مُعاشرے کو تباہ کرنے والے کام ہیں لیکن انہیں ایک  تعداد  بُرا کہنےاور بُراسمجھنے کو تیار نہیں ہے۔ اگر بُرا کہہ بھی لیں، مگر اس سے بچنے کی